پاکستان کی جوہری تجارتی گروپ میں شمولیت کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا جائیگا،امریکہ

این ایس جی میں شمولیت کا تعلق ہتھیاروں کی دوڑ سے نہیں بلکہ ایٹمی توانائی کا پرامن مقاصد کیلئے استعمال ہے ، ہمیں امید ہے پاکستان اس بات کو سمجھے گا،ترجمان امریکی محکمہ خارجہ مارک ٹونر کی بریفنگ کے دوران گفتگو

پیر 30 مئی 2016 09:44

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30 مئی۔2016ء)امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ جوہری تجارت کرنے والے ممالک کے گروپ میں پاکستان کی شمولیت کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا جائے گا۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے یہ بات بریفنگ کے دوران کہی۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پاکستان نے جوہری تجارت کرنے والے ممالک کے گروپ میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور کوئی بھی ملک اس گروپ میں شامل ہونے کی درخواست دے سکتا ہے۔

اس گروپ میں ممبر شپ اتفاق رائے سے دی جاتی ہے۔یاد رہے کہ پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے حال ہی میں کہا تھاکہ اس نے جوہری تجارت کرنے والے ممالک کے گروپ میں شمولیت کے لیے باضابطہ درخواست دے دی ہے۔انڈیا بھی اس نیوکلیئر سپلائیرز گروپ (این ایس جی) میں رکن کے طور پر شمولیت کا خواہاں ہے۔

(جاری ہے)

نیوکلیئر سپلائیزر گروپ میں 48 ممالک شامل ہیں اور اس گروپ کا مقصد جوہری ہتھیاروں کے پھیلاوٴ کو جوہری ہتھیاروں میں استعمال ہونے والے عناصر کی برآمد اور منتقلی پر کنٹرول کے ذریعے روکنا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان مارک ٹونر نے کہا کہ این ایس جی میں شمولیت کا تعلق ہتھیاروں کی دوڑ یا ایٹمی ہتھیاروں سے نہیں ہے۔اس کا تعلق ایٹمی توانائی کا پرامن مقاصد کے لیے استعمال ہے اور ہمیں امید ہے کہ پاکستان اس بات کو سمجھے گا۔این ایس جی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پاکستان کے وزارت خارجہ کی جانب سے جمعے کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا ’پاکستان کے پاس مہارت، انسانی قوت، انفراسٹرکچر اور اس کے ساتھ ساتھ این ایس جی کنٹرولڈ ساز و سامان اور خدمات اور جوہری تنصیبات کے پرامن استعمال کی فراہمی کی صلاحیت موجود ہے۔

وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ’پاکستان این ایس جی پر زور دیتا ہے کہ وہ این ایس جی کی رکنیت کے لیے ان ممالک کے لیے غیر امتیازی طرز عمل اختیار کرے جو کبھی نان پرولیفریشن ٹریٹی (این پی ٹی) کا حصہ نہیں رہے ہیں۔خیال رہے کہ پاکستان اور انڈیا نے این پی ٹی پر دستخط نہیں کیے ہیں۔گذشتہ سال امریکی صدر براک اوباما نے پاکستان سے اس کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا جس سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہوسکتا ہے۔

واشنگٹن کو پاکستان کی نئے جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے خدشہ ہے جس میں نئے چھوٹے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار شامل ہیں اور وہ کوشش کر رہا ہے کہ اسلام آباد جوہری پروگرام کو ’محدود‘ کرنے کا یک طرفہ اعلان کرے۔خیال رہے کہ این ایس جی کا قیام سنہ 1974 میں انڈیا کی جانب سے اس کے پہلے جوہری تجربے کے بعد عمل میں آیا تھا اور آئندہ جون میں اس کا اجلاس منعقد ہوگا۔