پارلیمنٹ لاجز میں چوہوں ، لال بیگوں کی حکمرانی۔ خواتین ممبران قومی اسمبلی کی چیخیں نکل گئیں،۔ انسانی حقوق کی کمیٹی میں رونا دھونا شروع کر دیا

ہفتہ 28 مئی 2016 09:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28 مئی۔2016ء) پارلیمنٹ لاجز میں چوہوں ، لال بیگوں کی حکمرانی۔ خواتین ممبران قومی اسمبلی کی چیخیں نکل گئیں۔ انسانی حقوق کی کمیٹی میں رونا دھونا شروع کر دیا۔ چوہے لال بیگ ختم نہ کرنے پر سی ڈی اے حکام کو آڑے ہاتھوں لیا ۔ خواتین ممبران کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے اہلکار انتہائی نا اہل ہیں یہ نہ فون سنتے ہیں اور نہ ہی کوئی کام کرتے ہیں۔

ان باتوں کا اظہار خواتین ممبران اسمبلی نے انسانی حقوق کی کمیٹی سے کیا۔ ممبران نے بتایا کہ پارلیمنٹ لاجز چوہوں کا مسکن بن گیا ہے ۔ ایم این اے مسرت رفیق نے بتایا کہ مجھے چوہے نے کاٹا جس کی وجہ سے مجھے تین ماہ تک ویکسین لگوانی پڑی۔ سی ڈی اے حکام کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں چوہے سیوریج لائن سے آتے ہیں چوہوں کے داخلے کی جگہیں بند کر رہے ہیں ممبران اسمبلی نے نے بتایا کہ چین سے چوہے مارنے کے لئے ماہرین آئے تھے لیکن انہوں نے یہ مسئلہ حل کرنے سے معذرت کر لی اور کہا کہ یہ ہمارے بس میں نہیں ہے۔

(جاری ہے)

ممبر قومی اسمبلی عالیہ کامران نے کہا کہ چوہے تو ہماری ایک ممبر کی بالٹی بھی کھا گئے تھے اور چوہوں کا راج برقرار ہے جس پر سیکرٹری کیڈ کی بھی سرزنش کی گئی کہ آپ کی کارکردگی صفر ہے۔ چوہوں کو مارنے کے لئے ایک جامع پلان بنایا جائے تاکہ ان سے بچا جا سکے۔