سیکورٹی اداروں نے بلوچستان سے افغان انٹیلی جنس کے 6 اہلکاروں کو گرفتار کرلیا،سرفراز بگٹی

گرفتار افراد میں محمد شفیع ،محبوب خان ، عصمت اللہ ، عبداللہ شاہ ، احمد اللہ اور نور احمد شامل، بلوچستان کے معصوم لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ، 40 افراد کے قتل کا اعتراف کیا افغان مہاجرین پاکستان کے امن و امان کی خرابی میں ملوث ہیں بہت ہو گیا مہاجرین باعزت واپس چلے جائیں ورنہ دھکے دے کر نکالا جائے گا،وزیرداخلہ بلوچستان کی پریس کانفرنس

جمعہ 27 مئی 2016 10:08

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27 مئی۔2016ء) وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین پاکستان کے امن و امان کی خرابی میں ملوث ہیں بہت ہو گیا مہاجرین باعزت طور پر واپس چلے جائیں ورنہ انہیں دھکے دے کر نکالا جائے گا ۔ ”را“ بلوچستان کے معاملات خراب کرنے میں ملوث ہے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ سیکورٹی اداروں نے بلوچستان سے افغان انٹیلی جنس کے چھ اہلکاروں کو گرفتار کیا ہے گرفتار کئے گئے افراد میں محمد شفیع ،محبوب خان ، عصمت اللہ ، عبداللہ شاہ ، احمد اللہ اور نور احمد شامل ہیں محمد شفیع کا تعلق پشین ، محبوب خان اور عصمت اللہ کا تعلق ہلمند ، عبداللہ شاہ ، احمد اللہ اور نور احمد کا تعلق قندھار سے ہے گرفتار افراد بلوچستان کے معصوم لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھے اور انہوں نے 40 افراد کے قتل کا اعتراف کیا ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے افغانستان کے مہاجرین کو پاکستان میں مہمان رکھا انہیں عزت دی لیکن اب ان میں سے لوگ ”را“ سے تعلق رکھ کر پاکستان مین کارروائیاں کر رہے ہیں اور امن و امان کی خرابی میں ملوث ہیں انہوں نے کہاکہ بہت ہو گیا افغان مہاجرین کو اب واپس جانا ہو گا عالمی برادری اس سلسلے میں اقدامات کرے اگر عالمی برادری نے اقدامات نہ کئے تو افغانی مہاجرین کو دھکے دے کر نکال دیا جائے گا انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے امن و امان کی خرابی میں بھارتی ایجنسی ”را “ ملوث ہے افغان مہاجرین پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہیں انہوں نے کہا کہ نادرا نے 20 ، 20 ہزار کے عوض افغانیوں کو شناختی کارڈ بنا کر دیئے ایک افغان اہلکار خود واپس جا چکا ہے لیکن اس کا پورا خاندان اب بھی بلوچستان میں ہے ۔

(جاری ہے)

سرفراز بگٹی نے کہا کہ موجودہ ڈی جی نادرا بلوچستان اچھا کام کر رہے ہیں اور جعلی شناختی کارڈوں کی روک تھام کے ساتھ افغانیوں کو کارڈ بنا کر دینے والوں کے خلاف کارروائی بھی ہو رہی ہے پریس کانفرنس کے دوران افغان انٹیلی جنس اہلکاروں کے اعترافی ویڈیو بیانات بھی سنائے گئے جس میں انہوں نے 10 سے 20 ہزار روپے دے کر پاکستانی شناختی کارڈ بنوانے اور 40 سے زائد افراد کے قتل کا اعتراف کیا ہے ۔