بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف ،ترقیاتی،دفاعی بجٹ میں اضافہ کریں گے،اسحاق ڈار

ٹیکس گزاروں کو سہولیات،ٹیکس نہ دینے والوں کی زندگی اجیرن کر دیں گے ،وزیر اعظم صوابدیدی فنڈ ، کئی اداروں کے سیکرٹ فنڈز ختم کرکے مثال قائم کی ملک کی بہتری کیلئے اپوزیشن کی تجاویز کا خیرمقدم کیا جائے گا،اگلا الیکشن توانائی بحران کے خاتمے پرجیتیں گے، پری بجٹ سیمینار سے خطاب

بدھ 25 مئی 2016 10:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25 مئی۔2016ء) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہاہے کہ اگلے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیں گے ،ترقیاتی اور دفاع کے بجٹ میں اضافہ کریں گے ،ٹیکس گزاروں کو سہولیات جبکہ ٹیکس نہ دینے والوں کی زندگی اجیرن کر دیں گے ،وزیر اعظم کے صوابدیدی فنڈ سمیت کئی اداروں کے سیکرٹ فنڈز ختم کرکے بچت کی مثال قائم کی ہے ،ملک کی بہتری کیلئے اپوزیشن کی تجاویز کا خیرمقدم کیا جائے گا،اگلا الیکشن توانائی بحران کے خاتمے پرجیتیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے پری بجٹ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہاکہ جس وقت مسلم لیگ ن برسراقتدار میں آئی تھی اس وقت ملک کی معاشی حالت بہت خراب تھی اور پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا اس وقت ماہرین کہتے تھے کہ پاکستان کی حالت درست ہونے میں 4سے 5سال کا عرصہ لگے گا انہوں نے کہاکہ یہ ایک مشکل چیلنج تھا مگر ہم نے معیشت کی بہتری کیلئے روڈ میپ تیار کرکے ایک نئے سفر کا آغاز کیا اور محض تین سال کے مختصر عرصے میں پاکستان کی معیشت کو درست سمت پر لے آئے ہیں انہوں نے کہاکہ ملک میں توانائی کے بحران کی وجہ سے بجلی لوڈشیڈنگ میں بے حد اضافہ ہوگیا تھا ملک کی صنعتیں بجلی اور گیس بحران کی وجہ سے مشکلات کا شکار تھی ملک میں ٹیکس ادا کرنے کی شرح شرمناک حد تک کم تھی ہم نے ان مشکلات سے نبردآزما ہونے کیلئے کوششیں شروع کر دی اور مالیاتی نظم و ضبط کے تحت اپنے اخرجات میں کمی کی جس کے تحت وزیر اعظم کے صوابدیدی فنڈ جو 42ارب روپے تھا کو زیرو کر دیا اس کے ساتھ 32کے قریب اداروں کے سیکرٹ فنڈ ز کو ختم کر دیا وزیر خزانہ نے کہاکہ ملک میں کپاس کی کم پیداوار لمحہ فکریہ ہے 18ویں ترمیم کے بعد ملک کے زیادہ تر وسائل صوبوں کے پاس چلے گئے ہیں اور یہ صوبوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ زراعت کے شعبے کو توجہ دیں انہوں نے کہاکہ پہلے ملک میں کپاس کی پیداوار ہندوستان کے مقابلے میں زیادہ ہوتی تھی مگر بدقسمتی سے صوبے زراعت کی جانب پوری توجہ نہیں دے رہے ہیں اور موجودہ حالات کے پیش نظر وفاق صوبوں کے ساتھ زراعت کی بہتری کے لئے مکمل تعاؤن کرے گا انہوں نے کہاکہ ملک کو توانائی بحران کے بعد پانی کے بحران کا سامنا ہے اگر کالا باغ ڈیم کی تعمیر پر صوبے متفق نہیں ہو رہے ہیں تو ہمیں دیگر ذرائع کے جانب دیکھنا ہوگا ہمیں دیامر بھاشا ڈیم اوعر داسو ڈیم پر توجہ دینی ہوگی تاکہ ملک میں پانی کے ذخائر کو محفوظ بنا سکیں انہوں نے کہاکہ پانی سے بجلی بنانا سستا ترین ہے تا ہم اس میں کئی سال لگ سکتے ہیں جس کی وجہ سے ہم نے توانائی بحران سے نمٹنے کے لئے گیس اور کوئلے سے بجلی بنانے کی جانب توجہ دی ہے اور 2018تک 10ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں داخل کرنے کے قابل ہوجائیں گے جو کہ مسلم لیگ کیلئے اگلی حکومت بنانے کا سبب ہوگا انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن نے ملک کی معیشت کو مضبوط بنانے کیلئے طویل المدتی منصوبے تیار کئے ہیں جو کہ ہر آنے والی حکومت کے دور میں بھی جاری رہیں گے انہوں نے کہاکہ اقتصادی راہداری کا منصوبہ پاکستان کی معاشی ترقی کا آغاز ہے دنیا کے دیگر ممالک بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کی جانب راغب ہو رہے ہیں اور ایک وقت ایسا ائے گا جب پاکستان میں لوگ روزگار کی تلاش میں آئیں گے انہوں نے کہاکہ عالمی سطح پر جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق 2050تک پاکستان کی معیشت دنیا کی 18ویں کامیاب معیشت ہوگی ہماری کوشش ہوگی کہ 2030تک پاکستان کو اس صف میں لاسکیں انوہں نے کہاکہ ملک کی معاشی ترقی کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہوگاملک میں زراعت کے شعبے کی بہتری کیلئے اقدامات کرنے ہونگے انہوں نے کہاکہ اگلے بجٹ میں ٹیکس گزاروں پر مذید بوجھ نہیں ڈالیں گے جبکہ ٹیکس نہ دینے والوں کی زندگی کو اجیرن بنا دیں گے ترقیاتی بجٹ اور دفاعی بجٹ میں اضافہ کریں گے اخراجات کم کرکے ترقی کی شرح میں اضافہ کریں گے انہوں نے کہاکہ ممبران پارلیمنٹ کی جانب سے بجٹ تجاویز کا خیر مقدم کیا جائے گا ۔