پاکستان کے ساتھ جنگ نہیں جامع مذاکرات چاہتے ہیں ،بھا رت

دونوں ممالک کے کروڑوں عوام کی یہ خواہش ہے کہ دونوں ممالک آپس میں تعلقات کو بہتر اور امن کی فضا کو ہموار کریں تاکہ آر پار تجارت کو یقینی بنایا جاسکے، مذاکرات میں ٹھہراؤ ضرور آگیا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ بھارت نے مذاکرات کا دروازہ بند کردیا ہے، پیرس میں دونوں سربراہان نے جموں کشمیر سمیت تمام معاملات پر مذاکرات کی حامی بھری ہے ، بھارتی وزیر خارجہ کا انٹرویو

ہفتہ 21 مئی 2016 09:59

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21 مئی۔2016ء) پاکستان کے ساتھ جنگ کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ ششما سوراج نے دو لوک الفاظ میں واضح کردیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ جنگ کوئی متبادل نہیں بلکہ مذاکرات کے ذریعے ہی دہشتگردی کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے لہذا مذاکرات کا راستہ ہی اختیار کیا جائیگا ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اپنے ایک انٹرویو کے دوران وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ جنگ کوئی متبادل نہیں ہے بلکہ مذاکرات ہی وہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے ہم دہشتگردی کا خاتمہ کرسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ کچھ ماہ قبل پاکستان کا دورہ کرکے انہیں اس بات کا احساس ہوگیا کہ دونوں ممالک کے کروڑوں عوام کی یہ خواہش ہے کہ دونوں ممالک آپس میں تعلقات کو بہتر بنائیں اور امن کی فضا کو ہموار کریں تاکہ آر پار تجارت کو یقینی بنایا جاسکے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ہر معاملے پر امریکہ کی نقل نہیں کرنا ہوگی بھارت اور پاکستان دو ہمسائیہ ہیں اور ان دنوں میں کشیدگی بھی ہوسکتی ہے لیکن اس کا یہ مطلبہ نہیں کہ ہر بار جنگ ہی ہو جائے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ جنگ کوئی متبادل نہیں ہے بلکہ مذاکرات ہی دہشتگردی کا خاتمہ کرسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ بھارت بھی امریکہ طرز پر دہشتگردوں کا پیچھا کرسکتا ہے لیکن اس سے حالات خراب ہونے کا قوی امکان ہے بھارت اس بات کے حق میں نہیں ہے ہم وہ کرینگے جو دنیا بھر میں ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کو برقرار رکھ سکتا ہے اور اس سلسلے میں بھارت پاکستان کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں ٹھہراؤ ضرور آگیا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ بھارت نے مذاکرات کا دروازہ بند کردیا ہے انہوں نے کہا کہ پٹھان کوٹ حملے نے اس ضمن میں ایک ٹھہراؤ لایا ہے جس کو دیکھتے ہوئے پاکستان کے ساتھ معاملہ اٹھایا گیا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں تربیتی مراکز کے حوالے سے بھی پاکستان کے ساتھ ہر بار معاملہ اٹھایا گیا اور اس ضمن میں بھارت کسی تیسرے فریق کا بھی منتظر نیں ہے بلکہ خود ہی فیصل لیا گیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کویقینی بنایا جائے ۔

وزیراعظم مودی نے بھی اس سلسلے میں واضح کردیا ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ مذاکرات چاہتا ہے اور اس سلسلے میں بنیادی مقصد یہ ہے کہ دہشتگردی کا خاتمہ کیا جاسکے انہوں نے کہا کہ ہم نے مذاکرات کا راستہ بھروسے کی بنیاد پر شروع کیا ہے اور دونوں ممالک اب دہشتگردی کو مذاکرات کے ذریعے ہی ختم کروا سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پیرس میں دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کے درمیان مختصر ملاقات کے بہت زیادہ مثبت نتائج سامنے آئے جس میں دونوں سربراہان نے اتفاق کیا کہ جامع مذاکرات میں جموں وکشمیر سمیت تمام مسائل پر بات ہوگی جس میں آر پار تجارت بھی شامل ہے