نائن الیون حملوں میں سعودی کردار کا کوئی ثبوت نہیں: امریکا

ایوان نمائندگان کا ایک گروپ سعودی عرب کو نائن الیون حملوں میں الجھانے کے لیے ہرجانوں کا دعویٰ کرنے کی تیاری کررہا ہے مگر ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا، ترجمان وائیٹ ہاوٴس

جمعہ 20 مئی 2016 09:38

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20 مئی۔2016ء)امریکی حکومت نے ایک بار پھر وضاحت کے ساتھ باور کرایا ہے کہ 11 ستمبر 2001ء کو امریکا میں ہونے والی دہشت گردی میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں تھا۔ وائیٹ ہاوٴس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایوان نمائندگان کا ایک گروپ نائن الیون کے کچھ متاثرین کے ساتھ مل کر سعودی عرب کو نائن الیون حملوں میں الجھانے کے لیے ہرجانوں کا دعویٰ کرنے کی تیاری کررہا ہے مگر ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا کہ سعودی عرب کے خلاف کانگریس میں کوئی بل پیش ہو اور صدر براک اوباما اس پر دستخط کریں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق وائیٹ ہاوٴس کے ترجمان جاش ارنسٹ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کے قوی خدشات موجود ہیں کہ ایوان نمائندگان میں سعودی عرب کو نائن الیون حملوں میں قصور وار قرار دینے کے لیے کسی بل پر اتفاق کیا جائے گا مگر ہم یہ بات یقین سے کہتے ہیں کہ نائن الیون کے حملوں میں سعودی عرب کے کردار سے متعلق ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان کا کہنا تھا کہ انہی خدشات کے پیش نظر ایک سے زائد بار ہم نے اس امرکی وضاحت کی ہے کہ صدر براک اوباما ایسے کسی بھی بل پر دستخط نہیں کریں گے۔خیال رہے کہ امریکی کانگریس کے ایوان نمائندگان میں پچھلے منگل کو ایک مسودہ قانون پیش کیا گیا تھا جس میں نائن الیون کے متاثرین کی جانب سے سعودی عرب پر ہرجانوں کی ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا ہے تاہم اس متنازع بل پروائیٹ ہاوٴس اور کانگریس کے درمیان ایک نئی کشمکش شروع ہوگئی ہے۔

امریکی کانگریس میں سعودی عرب کے خلاف جاری ’لابنگ‘ کے رد عمل میں سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر نے واضح موقف اختیار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے متنازع قانونی بل سعودی عرب کا اعتراض عالمی قوانین کے بنیادی اصولوں کے عین مطابق ہے۔ امریکی کانگریس میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ خود مختاری اور تحفظ کے اصولوں کی نفی ہے اور اس طرح پوری دنیا میں جنگ کا قانون رائج ہوجائے گا۔

وائیٹ ہاوٴس کے ترجمان نے بھی سعودی وزیرخارجہ کے بیان کی تائید کی اور کہا ہے کہ ایوان نمائندگان میں پیش کردہ بل تحفظ کے عالمی اصول کو یکسر تبدیل کردے گا۔ اب بھی صدر مملکت کو اس بل کے حوالے سے سخت خدشات موجود ہیں کیونکہ اس طرح کے قوانین کی منظوری سے دنیا بھرمیں امریکا اپنا عدالتی موقف کمزور ہوجائے گا۔جاش ارنسٹ کا کہنا تھا کہ گیارہ ستمبر 2001ء کو امریکا میں ہونے والی دہشت گردی کی تحقیقات میں سعودی عرب کے کردار پرایک خود مختار کمیشن نے تحقیقات کی ہیں مگر سعودی عرب کے ان حملوں میں ملوث ہونے کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا ہے۔

ادھر امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان جان کیربی نے بھی ایوان نمائندگان میں سعودی عرب کو نائن الیون کے واقعات میں الجھانیکی کوششوں کو مسترد کردیا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر لڑنے والے ملکوں میں شامل ہے اور ریاض نے امریکا کے ساتھ مل کر عالمی دہشت گردی کے خلاف کئی مہمات میں براہ راست حصہ لیا ہے۔

جان کیربی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور امریکا کے درمیان دو طرفہ تعلقات مضبوط باہمی اعتماد کے رشتے سے بندھے ہوئے ہیں۔ شام کے بحران اور دیگر علاقائی تنازعات کیحل کے سلسلے میں امریکا نے سعودی عرب کے تجربات سے بھرپور استفادہ کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم سعودی عرب کے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مثبت کردار کا برملا اعتراف کرتے ہیں۔ ایوان نمائندگان میں قانون سازی ہمیں سعودی عرب کے ساتھ تعاون اور تعلقات مضبوط بنانے سے نہیں روک سکتی اور نہ ہی اس سے دونوں ملکوں کی دہشت گردی کے خلاف جاری مشترکہ جنگ متاثر ہوگی۔

متعلقہ عنوان :