چین، جرمنی اور برطانیہ کے شہری پناہ گزینوں کو قبول کرنے میں سرفہرست

80 فیصد افراد کو مہاجرین کو اپنے ملک، شہر اور پڑوس میں رہائش رکھنے پر کوئی اعتراض نہیں، ایمنسٹی انٹرنیشنل 86 فیصد پناہ گزین کو ترقی یافتہ ممالک کے بجائے ترقی پزیر ممالک خوش دلی سے قبول کرتے ہیں، سروے

جمعہ 20 مئی 2016 09:36

برلن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20 مئی۔2016ء)ایک طرف تو جہاں پناہ گزین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث آسٹریا اور آسٹریلیا جیسے ممالک مہاجرین کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں تو دوسری جانب چین، جرمنی اور برطانیہ کے شہری خانہ جنگی اور دیگر تنازعات کے باعث بے گھر ہونے والوں کو قبول کرنے میں سب سے آگے ہیں۔ایمنسٹی انٹرنیشل کی جانب سے دنیا کے 27 ممالک سے تعلق رکھنے والے 27 ہزار افراد سے کئے گئے سروے کے مطابق 70 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ ہماری حکومتوں کو پناہ گزین کے لئے مزید اقدامات کرنے چاہئیں جب کہ 80 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ انھیں مہاجرین کو اپنے ملک، شہروں اور قرب و جوار میں رہنے پر کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

ہر 10 میں سے ایک فرد پناہ گزین کو اپنے گھر میں رکھنے پر رضا مند ہے جس میں سے 46 فیصد اضافہ چین اور 29 فیصد برطانیہ میں دیکھا گیا۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ جرمنی نے 2015 میں بھی تقریبا 11 لاکھ مہاجرین کو اپنے ملک میں پناہ دی تھی اور جہاں پر تقریباً ہر فرد یعنی 96 فیصد افراد نے پناہ گزین کو اپنے ملک میں آنے کی اجازت دینے پر رضا مندی ظاہر کی جب کہ صرف 3 فیصد افراد نے مہاجرین کی اپنے میں داخلے کی مخالفت کی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق دنیا بھر کے 86 فیصد پناہ گزین کو ترقی یافتہ ممالک کے بجائے ترقی پزیر ممالک کے لوگ خوش دلی سے قبول کرتے ہیں اور ان ممالک میں مہاجرین کے ساتھ رویہ بھی غیر معمولی طور پر اچھا دیکھا گیا ہے۔ اردن جو پہلے ہی ساڑھے 6 لاکھ شامی پناہ گزین کو قبول کر چکا ہے وہاں 84 فیصد عوام کا اب بھی یہی خیال ہے کہ ان کی حکومت کو مہاجرین کے لئے مزید اقدامات کرنے چاہئیں۔

لبنان کی ایک چوتھائی آبادی بے گھر ہے لیکن اس کے باوجود وہاں کی 69 فیصد عوام پناہ گزین کو مزید سہولیات فراہم کرنے کے حق میں ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل سلیل شیٹھی کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی عوام کی بڑی تعداد پناہ گزین کو سہولیات دینے کے حق میں ہے لیکن اس کے باوجود وہاں کی حکومتوں کے غیرانسانی رویے نے مہاجرین کے مسئلے کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :