اپوزیشن کے ٹی او آرز کرپشن نہیں فرد واحد کے خلاف ہیں ایسا لائحہ عمل بنایا جائے کوئی مائی کا لال کرپشن نہ کرسکے،شہباز شریف

وزیراعظم نے سپریم کورٹ کے کمیشن کا اعلان کیا ، اس سے بڑھ کر نیک نیتی کا ثبوت نہیں ہو سکتا تھا اپوزیشن کے ٹی او آرز میں قرض معافی کا معاملہ حذف کر دیا گیا ، اپوزیشن کے ٹی او آرز میں کرپشن اور کک بیکس کا ذکر نہیں کیا گیا جبکہ اپوزیشن کے ٹی او آرز میں ایک فرد کو نشانہ بنایا گیا،پنجاب اسمبلی میں اظہار خیال

جمعرات 19 مئی 2016 09:51

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19 مئی۔2016ء) وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہپاناما لیکس نے پورے ملک میں ہل چل پیدا کی، وزیراعظم کا پاناما لیکس میں دور دور تک ذکر نہیں۔وزیراعظم نے سپریم کورٹ کے کمیشن کا اعلان کیا ، اس سے بڑھ کر نیک نیتی کا ثبوت نہیں ہو سکتا تھا۔ اپوزیشن کے ٹی او آرز میں قرض معافی کا معاملہ حذف کر دیا گیا ، اپوزیشن کے ٹی او آرز میں کرپشن اور کک بیکس کا ذکر نہیں کیا گیا جبکہ اپوزیشن کے ٹی او آرز میں ایک فرد کو نشانہ بنایا گیا۔

منگل کے روز پنجاب اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ شہبازشریف کاکہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کا پاناما دستاویزات میں نام نہیں، اس کے باوجود انہوں نے خود کو احتساب کیلئے پیش کیاہے، جبکہ اپوزیشن کے ٹی او آر سے لگتا ہے صرف ایک شخص کا معاملہ ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ ٹی او آرسے متعلق بھی وزیراعظم نے اپوزیشن کو مل بیٹھنے کی دعوت دی ہے۔

ملک میں بڑے بڑے ڈاکے ڈالے گئے، سب کا حساب ہونا چاہیے، پتہ لگنا چاہیے کہ کروڑوں روپے کی زمینوں پر کس نے قبضہ کیا۔وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ماضی میں لوڈ شیڈنگ سے ستائے لوگ سڑکوں پر نکلتے رہے ہیں، تاہم آج پنتالیس ڈگری درجہ حرارت کے باوجود لوگ سڑکوں پر نہیں آئے کیونکہ انہیں امید ہے کہ ملک سے اندھیرے چھٹ جائیں گے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اورنج لائن پاکستان کی تاریخ کا انوکھا منصوبہ ہے، جبکہ چین کے ساتھ شروع کیے گئے منصوبوں پر بھی ٹینڈرز کرائے گئے ہیں۔

اگر اچھے کام کی ترویج نہیں کر سکتے تو تنقید بھی نہ کریں۔ان کا کہنا تھا کہ 1972 میں میرے خاندان کا امیر خاندانوں میں شمار نہیں ہوتا تھا ، میرے والد کا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا۔پانامالیکس کے حوالے سے بات یہ ہے کہ آج قوم سچ جاننا چاہتی ہے۔ امانت اور دیانت کیا ہے، کرپشن کیا ہے؟۔لوڈشیڈنگ کے خلاف عوام سڑکوں پر نہیں آئے ، عوام پرامید ہیں کہ ملک سے اندھیرے چھٹ جائیں گے۔

سی پیک 46 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے، ہمارے مخالفین اس سب کو جھوٹ اور قرضہ کہتے تھے ، سی پیک سے پورے ملک میں ہزاروں میگاواٹ بجلی کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ یہ قرضے نہیں یہ چین کی خالص سرمایہ کاری ہے۔جو لوگ دھرنوں کی سیاست کرنا چاہتے ہیں یہ قوم چوراہوں میں ان کے گریبان پکڑے گی۔اگر بجلی کے منصوبے خود لگانا پڑتے تو پاکستان کا خزانہ ختم ہوجاتا۔

اللہ نے وزیراعظم اور صدر کو وسیلہ بنایا۔آج پھر ایسی آوازیں نکالی جا رہی ہیں جو عام آدمی کو خوفزدہ کر رہی ہیں۔ اب وقت آ ہی گیا ہے تو شفاف احتساب ہو جانا چاہئیے۔وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا کہنا ہے کہ آمریت ہو یا جمہوریت، جو کچھ گنوایا اشرفیہ نے گنوایا۔ ایسا نظام وضع کرنا ہوگا کہ کوئی کرپشن نہ کرسکے۔ دھرنے والوں کی زبان بولنے والوں کا احتساب قوم کرے گی۔