22ہزار روپے ڈکیتی کا الزام،سپریم کورٹ کا 100سال کی سزا پانے والے تین ملزمان کو بری کرنے کاحکم

یہ کہانی تھانہ دار کی بنائی ہوئی ہے ، ہو سکتا ہے تھانہ دار کو اس کے عوض تمغہ بھی ملا ہو، جسٹس آصف سعید کھوسہ کے ریمارکس

منگل 17 مئی 2016 09:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17 مئی۔2016ء ) سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پنجاب کے علاقے خوشاب میں22ہزار روپے کی ڈکیتی،فائرنگ اور دیگر دفعات کے تحت 100سال کی سزا پانے والے تین ملزمان محسن رضاء ،افتخار ، اورغلام شبیر کی اپیل منظور کرتے ہوئے انکی رہائی کا حکم دیدیا۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت اور ہائی کورٹ نے ملزمان کو 302،324،148,149,353,32065,395کے دفعات کے تحت مجموعی طور پر 100سال سزا سنائی تھی۔

جبکہ دوران سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ یہ کہانی تھانہ دار کی بنائی ہوئی ہے ، ہوسکتا ہے اس کہانی کے عوض متعلقہ تھانے کے تھانہ دار کو تمغہ بھی ملا ہو ۔کیس کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی مقدمہ کی کارروائی شروع ہوئی تو ملزمان کے وکیل میر محمد غفران خورشید امتیازی ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ میر ے موکلان پر ڈکیتی کا الزام ہے اور اس کے بعد پولیس پر فائرنگ کرنے کا الزام بھی ہے جبکہ پولیس پر جن ملزمان نے فائرنگ کی وہ مفرور ہیں ،میرے موکلان نے خود گرفتاری دی اس کے باوجود بھی پولیس نے جعلی دفعات لگا ئے جس پر ٹرائل کورٹ اورہائی کورٹ نے ملزمان کو 100سال قید کی سزا سنا دی ،میرا موکل محسن رضا راولپنڈی کا رہائشی خوشاب مویشی منڈی میں گیا ، دوستوں کا لین دین تھا ، مدعی پارٹی نے قرض واپس دینے کے بجائے 22ہزار روپے کی ڈکیتی کا پرچہ درج کروا دیا، تاہم پولیس کی جانب سے ایک اور مقدمہ درج کیا گیا جس میں گھر میں چھاپے کے لیے آنے والی پولیس پارٹی پر فائرنگ کا الزام ہے ، مقدمہ میں 7ملزمان کو نامزد کیا گیا جن میں سے چار نے گرفتاری دیدی تین مفرور ہیں ۔

(جاری ہے)

پولیس نے جعلی مقدمہ بنا کر معصوم لوگوں کو پھنسایا ، تینوں ملزمان پولیس کے چھاپے کے دوران گھر کے اند ر موجود تھے گواہوں کے مطابق گھر کی دیواریں 8فٹ اونچی ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ گھر کے اندر سے باہر کے ہدف کو نشانہ بنانا ممکن نہیں موکلان کا کوئی کرمنل ریکارڈ موجود نہیں ۔ اس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ حیرانگی ہے ڈکیتی کے پرچہ میں ایک سو سال سزا ہو گئی ،اور سزا بھی انکو ہوئی جوگھر کے اندر موجود تھے وہ وہاں سے اگر فائر کر بھی دیں تو اس سے کسی کو نقصان نہیں ہوا ہو گا ،ریکاڑڈ کے مطابق گھر کی دیواریں اونچی تھیں ، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گھرکے اندر سے باہر کے ہدف کو نشانہ بنانا ممکن نہیں،ریکارڈ سے ریکارڈ سے محسوس ہورہا یہ کہانی خود سے بنائی گئی ہے ، تھانے دار نے تمغہ حاصل کرنے کے لیے یہ کہانی بنائی ، دلائل مکمل ہونے کے بعد فاضل عدالت نے درخواست گزاروں کی اپیل منظور کرتے ہوئے انہیں الزامات سے بری کر دیا ۔

واضح رہے تینوں ملزمان کو ڈکیتی کے الزام میں ستمبر2006میں گرفتار کیا گیا تھا ،ملزمان نے پولیس چھاپے کے دوران خود گرفتاری دی ، جبکہ پولیس کی جانب سے مقدمہ پولیس پارٹی پر فائرنگ سمیت مختلف نوعیت کے دفعات کے تحت مقدمہ درج کیاگیا۔ملزمانکوٹرائل کورٹ سمیت ہائی کورٹ سے 302،324،148,149,353,32065,395کے تحت سو سال کی سزا سنائی گئی تھی

متعلقہ عنوان :