بادی النظر میں لاہور بورڈ کی پیپر چیکنگ کی پالیسی قانون سے متصادم ہے،لاہور ہائیکورٹ

تعلیم کا حصول ہر شہری کا بنیادی حق ہے،عدالتیں طالبعلموں کے ساتھ ناانصافی برداشت نہیں کریں گی، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ کے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس

منگل 17 مئی 2016 09:44

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17 مئی۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ بادی النظر میں لاہور بورڈ کی پیپر چیکنگ کی پالیسی قانون سے متصادم ہے,, تعلیم کا حصول ہر شہری کا بنیادی حق ہے,,,عدالتیں طالبعلموں کے ساتھ ناانصافی برداشت نہیں کریں گی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار علی یاور کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ لاہور بورڈنے ایف اے کے انگریزی کے مضمون میں قوانین کے برعکس کم نمبر دئیے جس سے طالبعلم پوزیشن میں پیچھے رہ گیا۔

انہوں نے کہا کہ پیپر چیکنگ کی یکساں پالیسی نہ ہونے سے طالبعلموں سے امتیازی سلوک برتا جا رہا ہے۔لاہور بورڈ کے قانونی مشیر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ طالبعلم نے پانچ سطروں کے مختصر سوال کا سات سطروں میں جواب دیا جسکی وجہ سے اس کا ایک نمبر کاٹ لیا گیا۔

(جاری ہے)

عدالتی حکم پر طالبعلم کے انگریزی کے پرچے کو کمرہ عدالت میں ڈی سیل کیا گیا۔جس پر عدالت نے پیپر کا جائزہ لینے کے بعد ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دو سطریں زیادہ لکھنے سے ایگزیمنیر نے کس قانون کے تحت پچاس فیصد نمبر کاٹ لئے۔

عدالت نے لاہور بورڈ کے قانونی مشیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پیپر آپ اور ہم بھی دیتے رہے ہیں مگر کسی طالبعلم کو ایک دو سطریں زیادہ لکھنے کی یہ سزا تو نہیں دی جا سکتی کہ اس کے پچاس فیصد نمبر ہی کاٹ لئے جائٰیں۔عدالت نے لاہور بورڈ کے کنٹرولر امتحانات کو طالبعلم کی درخواست کا جاٰئزہ لے کر فیصلہ کرنے کی ہدائت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔