سینٹ،سپریم کورٹ میں خواتین ججوں کو نمائندگی دینے کا بل اکثریت رائے سے منظور

حکومت نے بابر اعوان کے بل کی مخالفت کی، رائے شماری پر بل کے حق میں 23 ، مخالفت میں 15 ووٹ آئے،کمیٹی کو بھجوا دیا گیا خواتین جج کی شمولیت پر کوئی پابندی نہیں،زاہد حامد،سپریم میں ستر سال سے خاتون جج تعینات نہیں ہوسکی،بابر اعوان

منگل 17 مئی 2016 10:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17 مئی۔2016ء) سینٹ نے سپریم کورٹ میں خواتین ججوں کو ایک تہائی نمائندگی دینے کا بل اکثریت رائے سے منظور کرلیا گیا ۔

(جاری ہے)

سینیٹر ظہیر الدین بابر اعوان کی جانب سے پیش کئے گئے بل کی حکومت نے مخالفت کی تھی جس پر چیئرمین سینٹ نے رائے شماری کروائی بل کے حق میں 23 اور بل کی مخالفت میں 15 ووٹ آئے جس بنا پر بل کی منظوری دیتے ہوئے اسے متفقہ طورپر کمیٹی کو بھجوادیا گیا اس موقع پر وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ خواتین جج کی شمولیت پر کوئی پابندی نہیں ہے حکومت خواتین کو ہر شعبے میں فائز کرنے کیلئے تیار ہے اس شعبہ میں خواتین کی نمائندگی کم ہے اس بل کے تحت تمام خواتین ججز ہوتی ہیں ایک اسلام آباد ایک فاٹا سے ہونی چاہیے نوجوان خواتین کو اس شعبہ میں شمولیت کو خوش آئند قرار دیئے ہیں اس سے قبل سینیٹر بابر اعوان نے کہا کہ ظہیر الدین بابر نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 134 کی طرف دلاؤں گا خواتین کو زندگی کے ہر شعبے میں نمائندگی دی جائے سپریم کورٹ آف پاکستان واحد جگہ ہے جہاں ستر سالوں میں خاتون جج تعینات نہیں ہوسکی وزیر قانون بھی جوڈیشل کمیشن میں بیٹھے ہیں جہاں سے کوئی بھی خاتون کو ترقی دے کر نہیں بھیجا گیا جس شعبہ میں خاتون کو نمائندگی دی گئی اس نے مردوں سے بہتر کام کیا ہے اس بل کو حکومت مخالف نہ کرے ملک میں اکیاون فیصد خواتین ہیں اس بل کے حق میں تمام خواتین ہوں گی سینٹ میں سینیٹر اعظم سواتی کی جانب سے موٹر وہیکلز ترمیمی بل دو ہزار سولہ پیش کیا گیا جس پر حکومت کی جانب سے مخالفت نہ آنے پر متعلقہ کمیٹی کو بھجوادیا اس طرح سینیٹر اعظم سواتی کی جانب سے صوبائی موٹر وہیکلز ترمیمی بل دو ہزار سولہ پیش کیا گیا جس کو بھی متعلقہ کمیٹی کو بھجوادیا گیا جبکہ سینیٹر صلاح الدین ترمذی نے سینٹ قائمہ کمیٹی دفاع کی پاکستان نیوی کی تنصیبات کراچی اوکاڑہ اور گوادر کا دروہ اور اجلاس کی رپورٹ ایوان میں پیش کردی گئی