کشیدہ تعلقات، ایران اپنے شہریوں کے حج کی ادائیگی بارے سعودی عرب سے معاہدہ کرنے میں ناکام رہا ہے،ایرانی وزیر ثقافت علی جنتی

جمعہ 13 مئی 2016 09:39

تہران(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13 مئی۔2016ء) ایرانی وزیر ثقافت علی جنتی نے کہا ہے ہے کہ سعودی عرب سے کشیدہ تعلقات کی بناء پر ایران رواں ماہ ستمبر میں ا پنے شہریوں کے فریضہ حج کی ادائیگی کے حوالے سے سعودیہ سے معاہدہ کرنے میں ناکام رہا ہے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک ایرانی وفد کے گذشتہ ماہ سعودی عرب میں مذاکرات کے 4 ادوار ہوئے، تاہم چونکہ ایران میں سعودی سفارت خانہ رواں برس جنوری سے بند ہے اور سعودیہ میں ایرانی پروازیں بھی تعطل کا شکار ہیں، یہ مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار رہے۔

وزیر ثقافت علی جنتی نے ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی 'ارنا' (آئی آر این اے) کو بتایا کہ 'ابھی تک انتظامات نہیں ہوسکے اور اب بہت دیر ہوچکی ہے، اس معاملے کو سعودیوں کی جانب سے سبوتاڑ کیا جارہا ہے، ان کارویہ سرد اور نامناسب تھا، انھوں نے ایرانی حجاج کو ویزہ کے اجراء اور ٹرانسپورٹ اور سیکیورٹی کی فراہمی کے حوالے سے ہماری تجاویز قبول نہیں کیں۔

(جاری ہے)

'انھوں نے بتایا کہ ایرانی حجاج کو ویزہ درخواستوں کے لیے کسی اور ملک جانا پڑے گا۔ایران کی جانب سے زور دیا جارہا ہے کہ سعودی عرب، تہران میں موجود سوئس سفارت خانے کے ذریعے ویزے جاری کرے، جو رواں برس جنوری سے سعودی سفارت خانے کی بندش کے بعد سے سعودی عرب کے معاملات دیکھ رہا ہے۔دوسری جانب ایک بڑا مسئلہ حجاج کی سیکیورٹی بھی ہے کیونکہ گذشتہ برس حج کے دوران منیٰ میں بھگڈر مچنے سے جان کی بازی ہارنے والے 2 ہزار غیر ملکی حجاج میں سے 464 حجاج ایران سے تھے۔

واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں سعودی عرب میں ایک نامور شیعہ عالم شیخ نمر النمر کو موت کی سزا دیئے جانے کے بعد مشتعل مظاہرین نے تہران میں واقع سعودی سفارت خانے اور شہر مشہد میں سعودی قونصل خانے پر دھاوا بول دیا تھا۔واقعے کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایران کے سفارتی عملے کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔

سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں گزشتہ کئی دہائیوں سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور سعودی عرب کئی بار یہ الزام لگا چکا ہے کہ ایران، عرب ممالک کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔سعودی عرب کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے متعدد خلیجی ممالک نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا.تاہم پاکستان نے موقف اختیار کیا تھا کہ ’مناسب وقت‘ آنے پر سعودی عرب اور ایران کے درمیان ثالث کا کردار ادا کیا جائے گا ۔

متعلقہ عنوان :