بیویوں کو پاؤں کی جوتی اور تیسرے درجے کی مخلوق قرار دینے والے جہالت کا شکار ہیں، مولانا طارق جمیل

ہمارا اخلاق اور ریاستی ادارے تباہ ہوگئے ہیں، جب قومیں زوال کا شکار ہوتی ہیں تو وہ اپنی غلطیوں او رکوتاہیوں پر غور کے بجائے ناکامیوں کا ذمہ دار دوسری قوموں کو قرار دیتی ہیں،نامور مذہبی سکالر کا زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں خصوصی خطاب

منگل 10 مئی 2016 10:05

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10 مئی۔2016ء)پاکستان کے نامور مذہبی سکالر‘ مفکر اور ہردلعزیز مبلغ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ بیویوں کو پاؤں کی جوتی اور تیسرے درجے کی مخلوق قرار دینے والے جہالت کا شکار ہیں ، ہمارا اخلاق اور ریاستی ادارے تباہ ہوکر رہ گئے ہیں اور جب قومیں زوال کا شکار ہوتی ہیں تو وہ اپنی غلطیوں او رکوتاہیوں پر غور کے بجائے ناکامیوں کا ذمہ دار دوسری قوموں کو قرار دیتے ہیں۔

جب مسافر اپنی ہی کشتی میں چھید کرنا شروع کردیں تواسے تباہی سے کوئی نہیں بچا سکتا اور جس قوم میں تعلیم اور علاج پرکشش کاروبار بن جائیں وہ معاشرہ انسانی قرار نہیں دیا جاسکتا۔ زرعی ملک میں بیشتر سبزیوں کے بیج ہالینڈ و مغربی ممالک سے درآمد کئے جاتے ہیں لیکن ہماری جامعات اور تحقیقی اداروں سے اربوں روپے کے اخراجات کے باوجود بین الاقوامی شہرت کے حامل سائنس دان سامنے نہیں آ سکے ہماری پستی اور ناکامیوں کی بڑی وجہ ہماری اخلاقی گراوٹ ‘ ناانصافی اور احکام الٰہی سے روگردانی ہے۔

(جاری ہے)

خبر رساں ادارے کے مطابق زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں آفس آف دی سینئر ٹیوٹر کے زیراہتمام منعقدہ خصوصی خطاب میں مولانا طارق جمیل نے کہا کہ بلندیوں کا سفرجھک کر ہی طے ہوتا ہے لہٰذا نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ اپنے اساتذہ‘ ماں باپ اور معاشرے کے بڑوں کی عزت کرنا سیکھیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا معاشرہ شدید قسم کی جہالت کا شکار ہے اور آج بھی بہت سے مرد ایسے موجود ہیں جو بیویوں کو پاؤں کی جوتی اور تیسرے درجے کی مخلوق قرار دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیوی کی کمی بیشی کو برداشت کرنا سنت رسول ہے لہٰذا ان سے حسن سلوک اور اچھے اخلاق کا مظاہرہ کرو۔ ان کا کہنا تھا کہ اللہ کے آخری نبی نے حضرت عائشہ کو آٹا گھوندنا سیکھایالہٰذا اگر مرداپنی بیوی کی کسی کام میں رہنمائی کرتا ہے تو فی الحقیقت وہ سنت رسول پر عملدرآمد کر رہاہے۔ انہوں نے خواتین پر زور دیا کہ اپنی بہوؤں سے اچھا سلوک کریں تاکہ وہ بھی ان کے بیٹوں کیلئے آرام و سکون اور حقیقی راحت کا سامان کر سکیں۔

مولانا طارق جمیل نے کہا کہ بڑا اسی وقت بڑا بنتا ہے جب وہ چھوٹے کے ساتھ صلہ رحمی کرتے ہوئے اس کو عزت دیتا ہے۔ مولانا طارق جمیل نے واضح کیا کہ گھر پیسوں سے نہیں بلکہ نبی کے طریقوں اور حسن اخلاق سے چلتے ہیں۔ ایک مغربی سائنس دان کی محنت شاقہ اور اپنے کام کے ساتھ عشق کی مثال دیتے ہوئے مولانا طارق جمیل نے کہا کہ اُس سائنس دان نے کھانے کے ساتھ گلدان میں پڑے پھول کھانا سمجھ کر کھا لئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ قرآ ن پاک کی چھ ہزار آیات کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے انسان کو سمجھانے کی کوشش کی مگر انسان غفلت و لاپرواہی میں ڈوبا رہا مگر سورة العصر میں اللہ تعالیٰ نے زمانے کی قسم کھاتے ہوئے واضح کر دیا کہ ایمان کے ساتھ ساتھ نیک اعمال کرنے والے‘ حق کی دعوت دینے اور صبر کرنے والوں کے علاوہ دوسرے تمام لوگ خسارہ پانے والے ہیں۔ مولانا طارق جمیل نے شرکاء پر زور دیا کہ جس دنیا کو چھوڑ کے چلے جانا ہے اس کیلئے حرام راستے تلاش مت کرو اور بڑے بڑے گھر نہ بناؤ کیونکہ بڑے گھر بنانے والے کبھی سکون حاصل نہیں کر پاتے اور نسل بڑھنے سے بڑے گھر لڑائیوں کی نذر ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے ہماری بخشش کیلئے ہمیں عبادات عطاء کی ہیں یہی وجہ ہے کہ ہماری پانچ نمازوں کا ثواب پچاس نمازوں کے برابر مقرر کیا گیا ہے جبکہ تراویح میں ہر ایک سجدے کے بدلے 1500نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا معاشرے میں بہت زیادہ غربت ہے لہٰذا اوروں پر خرچ کرنا سیکھواور دوسروں کیلئے آسانیاں پیدا کروکیونکہ مسلمان اور بخیل اکٹھے نہیں ہوسکتے۔

انہوں نے کہا کہ جب انسانی حلق میں اُترنے والا لقمہ حلال اور طیب ہوگا تو سجدوں میں یقینی طور پر مزہ آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمیں راستہ دکھانے والوں نے منبر کو نفرت کی آگ پھیلانے کیلئے استعمال کیایہی وجہ ہے کہ آج ہم اخلاقی پستی کی وجہ سے دنیا کی تمام قوموں سے پیچھے رہ گئے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جنت میں سخی جائے گا بخیل نہیں لہٰذا ضرورت مند کی ضرورت پوری کرنے کے ساتھ ساتھ طلاق یافتہ خواتین پر بھی خرچ کرو کیونکہ اسے احسن ترین صدقہ قرار دیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :