بہاولپور اسلامیہ یونیورسٹی کی ”عجب کرپشن کی غضب کہانی

اساتذہ کے لیے مختص فنڈز میں سے ڈپٹی رجسٹرار کو مبینہ غیر ملکی سکالرشپ کے لیے 70 لاکھ جاری کردئیے گیے تین سال بعد ڈگری کے بغیر واپس آگیا ، آتے ہی تین سال کی تنخواہیں بھی جاری کروالی،خبر رساں ادارے کو موصول دستاویزات میں انکشاف

پیر 9 مئی 2016 09:58

بہاولپور( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9 مئی۔2016ء)اسلامیہ یونیورسٹی کی '' عجب کرپشن کی غضب کہانی '' اساتذہ کے لیے مختص فنڈز میں سے ڈپٹی رجسٹرار کو مبینہ طور پر غیر ملکی سکالرشپ کے لیے 70 لاکھ جاری تین سال بعد ڈگری کے بغیر واپس آگیا اور آتے ہی تین سال کی تنخواہیں بھی جاری کروالی '' خبر رساں ادارے '' کو موصول ہونے والے دستاویزات کے مطابق اسلامیہ یونیورسٹی میں تعینات ڈپٹی رجسٹرار ارشد علی خان کو آڈر نمبری 5113/ESTT کے تحت متعلقہ فیلڈ میں تجربہ نہ ہونے کے باوجود وائس چانسلر نے صوابدیدی اختیارات 15(3) کے تحت نوازتے ہوئے ڈپٹی رجسٹرار تعینات کیا گیا بعد ازٓن ارشد علی خان نے مبینہ طور پر تعلقات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے فیکلٹی ڈویلپمنٹ پروگرام(FDP )کے لیے درخواست دی اور چھٹی نمبر 8067/ESTT کے تحت FDP سکالرشپ کے لیے 70 لاکھ جاری کر دیئے گئے ذرائع کے مطابق غیر ملک سکالرشپ پروگرام یونیورسٹی کے اساتذہ کے لیے تھا اور موصوف اس کے اہل بھی نہیں تھے موصوف کو اس سکالرشپ کے مطابق University of Selford UK سے ڈگری حاصل کرنا تھی لیکن وہاں پہنچ کر مبینہ طور پر غیر قانونی اقدامات کرتے ہوئے یونیورسٹی بھی تبدیل کر لی ذرائع کے مطابق FDP کے قواعد و ضوابط کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ سے معاہدہ کے تحت اسٹامپ پیپر پر بیان حلفی دینا تھا کہ ڈگری لیے بغیر واپس آنے کی صورت میں سکالرشپ کی لی گئی رقم واپس کر نا ہو گئی اور اسی طرح مزکورہ رقم کے عوض ضمانت کے طور پر پراپرٹی / سرکاری آفیسر کی گارنٹی بھی لازمی قرار دی گئی تھی لیکن بتایا جاتا ہے کہ ایک بھی شرائط پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ذرائع کے مطابق چھٹی نمبری 671/ESTT کے تحت تین سال کی چھٹی مکمل تنخواہ کے ساتھ پی ایچ ڈی کی تعلیم کے لیے University of Selford UK جانے کی منظوری کی گئی جو کہ مبینہ طور پر غیر قانونی ہے کیونکہ ارشد علی خان کی سروس ریگولراور تین سال نہ تھی اور نہ ہی موصوف یونیورسٹی میں بطور استاد تعینات تھے ذرائع کے مطابق ارشد علی خان نے 70 لاکھ روپے حاصل کرنے کے باوجود متعلقہ ڈگری لیے بغیر واپس آکر یونیورسٹی میں حاضری دی اور تین سال کی تنخواہیں بھی وصول کر لی یہ تمام تر صورتحال موجودہ وائس چانسلر کے علم میں ہونے کے باوجود بھی ارشد علی خان کا شمار وائس چانسلر کے چہیتے افسران میں کیا جاتا ہیں جس کی وجہ سے آج تک اس کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی

متعلقہ عنوان :