سابق صوبائی وزیر چودھری شمشاد احمد کے قتل کے مرکزی ملزم طارق پٹواری کی پولیس مقابلہ میں ہلاکت

چودھری شمشاد احمد خان شہید کی رہائش گاہ پر جشن کا سماں، لوگ جوق در جوق مبارک باد دینے کیلئے آتے رہے طارق پٹواری کے مخالفین نے ہوائی فائرنگ کرکے جشن منایا

اتوار 8 مئی 2016 10:24

کامونکے(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8مئی۔2016ء)سابق صوبائی وزیر چودھری شمشاد احمد خان کے قتل کے مرکزی ملزم طارق پٹواری کی پولیس مقابلہ میں ہلاکت کے بعد چودھری شمشاد احمد خان شہید کی رہائش گاہ پر جشن کا سماں لوگ جوق در جوق مبارک باد دینے کیلئے آتے رہے ۔بعض دیہات میں طارق پٹواری کے مخالفین نے ہوائی فائرنگ کرکے جشن منایا ۔طارق پٹواری کا دادا باپ بھائی اور بھتیجا مختلف دشمنیوں میں قتل ہوچکے ہیں اور خود طارق پٹواری بھی پولیس مقابلہ میں مارا گیا ۔

اکتیس مئی 2015ءء کو طارق پٹواری نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ چودھری شمشاد احمد خان کی گاڑی پر فائرنگ کرکے چودھری شمشاد احمد خان ،اُنکے بیٹے شہباز احمد اور اُنکے دوست شیخ محمود شاکر کو قتل کردیا تھا ۔پولیس نے ملزمان کا سراغ لگاکر کرایہ کے قتل نوید کو گرفتارکرلیا ۔

(جاری ہے)

جس کے بعد مزید ملزمان کا سراغ ملتا گیا ۔گذشتہ رات طارق پٹواری اپنے ایک ساتھی کے ہمراہ واپڈا ٹاؤن کے نزدیک موٹر سائیکل پر جارہا تھا کہ پولیس سے مڈ بھیڑ ہوگئی اورطارق پٹواری ہلاک ہوگیا ۔

جبکہ اُسکا ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ۔ذرائع نے بتایا ہے کہ طارق پٹواری پٹواری نہیں تھا بس اُسکا نام پٹواری مشہور تھا ۔لوگوں کا کہنا ہے کہ طارق پٹواری نے سب سے پہلے اپنے دادا خوشی محمد کے قاتل کو قتل کیا ۔اس کے بعد محمد نوید ارائیں کے قتل کا مقدمہ اُس پردرج ہوا اور پھر وہ جرائم کی دُنیا میں دہشت کی علامت بنتا گیا ۔اور شمشاد احمد خان کے قتل کے وقوعہ کے بعد پورے علاقہ میں اُسکی دہشت پھیل گئی اور اُسکا نام خوف کا نشان بن گیا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ طارق پٹواری کی نعش پوسٹ مارٹم کے بعد ڈی ایچ کیو ہسپتال گوجرانوالہ کے مُردہ خانہ میں رکھ دی گئی ہے اور اُسکے ورثا کے حوالے کردی جائیگی۔

متعلقہ عنوان :