480ارب کے گردشی قرضوں کی ادائیگی،پی اے سی نے رپورٹ پھر طلب کر لی

کامسیٹس یونیورسٹی کی دوہری ڈگری کے معاملے پر پی اے سی کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے پر چیرمین ایچ ای سی اور ریکٹر طلب حکومت نے زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے 89ارب کے فنڈز فراہم کئے، 40ہزار منصوبے مکمل کرلیے،ایرا حکام کی بریفنگ

جمعرات 5 مئی 2016 09:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5 مئی۔2016ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو ادا کئے جانے والے 480ارب روپے کے گردشی قرضوں کی رپورٹ آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لینے کیلئے دوبارہ طلب کرلی ہے،کمیٹی نے کامسیٹس یونیورسٹی کی جانب سے دوہری ڈگری جاری کرنے پر چیرمین ایچ ای سی اور ریکٹر کو طلب کر لیا ہے ،کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ 2005کے زلزلے سے متاثرہ 2ہزار کے قریب خاندانوں کو تاحال 4ارب روپے کی امداد نہیں مل سکی ہے کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سید خورشید شاہ کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اجلاس میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے ادارے ایرا کے آڈٹ اعتراضات 2013/14کا جائزہ لیا گیا اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود نے کہاکہ حکومت کی جانب سے بجلی کی مد میں ادا کئے جانے والے 480ارب روپے کے گردشی قرضوں پر بحث نہیں کی گئی ہے آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کمیٹی میں پیش کی جائے جس پر چیرمین کمیٹی سید خورشید شاہ نے کہاکہ گردشی قرضوں کی ادائیگی بارے اڈیٹر جنرل کی رپورٹ پی اے سی میں پیش کی گئی ہے جس دن رپورٹ پیش کی گئی اس دن شفقت محمود اور عارف علوی موجود نہیں تھے انہوں نے کہاکہ آڈیٹر جنرل پاکستان رانا اسد امین کی علالت کی وجہ سے رپورٹ پر ابھی بحث نہیں ہوئی ہے ان کے روبصحت ہوتے ہی گردشی قرضوں کی رپورٹ دوبارہ پیش کی جائے کمیٹی کے ممبرشیخ روحیل اصغر نے چیئرمین کمیٹی کو آگاہ کیا کہ کمیٹی کی جانب سے کامسیٹس یونیورسٹی کی دوہری ڈگری کے معاملے پر فیصلہ دینے کے باوجود ابھی عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے طلباء سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں انہوں نے کہاکہ چیئرمین ایچ ای سی اور ریکٹر یونیورسٹی کا ذاتی مسئلہ ہے جس کی وجہ سے معاملات حل نہیں ہو رہے ہیں کمیٹی کے رکن جنید انوار نے کہاکہ چیرمین ایچ ای سی ہٹ دھرمی سے کام لے رہے ہیں اور کمیٹی کے احکامات پر عمل درآمد نہیں کر رہے ہیں پی اے سی کی جانب سے فیصلہ کرنے کے باوجود ابھی تک عمل درآمد نہ ہونا سمجھ سے بالا تر ہے اس معاملے پر چیرمین ایچ ای سی اور ریکٹر یونیورسٹی کو طلب کیا جائے اور وضاحت مانگی جائے کہ وہ کیوں بچوں کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں جس پر چیرمین کمیٹی نے آج بروز جمعرات چیرمین ایچ ای سی اور ریکٹر یونیورسٹی کو کمیٹی میں وضاحت کیلئے طلب کر لیا ہے کمیٹی کو آڈٹ حکام نے بتایاکہ ویسٹ بنک بائی پاس پراجیکٹ مظفر آباد اور سکولوں کی تعمیر میں رقم کی ادائیگی کے دوران معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور ٹھیکیدار کو مجموعی طور پر 9کروڑ 24لاکھ روپے کی زائد ادائیگی کی گئی ہے انہوں نے بتایاکہ جب تک پراجیکٹ مکمل نہیں ہوجاتا ہے اس وقت تک ادائیگی نہیں کی جا سکتی ہے ٹھیکیدار کو فائدہ پہنچانے کیلئے فیصد کی بنیاد پر ادائیگی کی جاتی ہے جس پر ایرا کے ڈپٹی چیئرمین بریگیڈئیر ابوبکر نے کہاکہ سعودی فنڈزسے رقم حاصل کی گئی ہے اور سکول بھی مکمل ہو چکے ہیں جبکہ ویسٹ بنک بائی پاس پراجیکٹ بھی مکمل ہو چکا ہے جس پر این ایچ اے حکام نے کہاکہ بل کی ادئیگی میں کسی قسم کی بے ضابطگی نہیں کی گئی ہے یہ 2ارب 50کروڑ روپے کا منصوبہ تھاجس کے تحت 550میٹر لمبا پل تعمیر کیا گیا ہے جس پر کمیٹی کے رکن شیخ رشید نے ایرا حکام سے پوچھا کہ زلزلے کے بعد ادائیگیاں ہونے کے باوجود ابتک کتنے سکولوں کی تعمیرمکمل نہیں ہوئی ہے اور کتنے متاثرین کو رقم کی ادائیگی کی جا چکی ہے جس پر ڈپٹی چیرمین ایرا نے بتایاکہ اب تک 6لاکھ سے زائد افراد کو گھروں کی تعمیر کے لئے 4اقساط میں رقم کی ادائیگی کی گئی ہے جبکہ 2ہزار افراد ایسے ہیں جن کو ابھی تک 4ارب روپے کی ادائیگی نہیں کی جا سکی ہے کیونکہ ان گھرانوں کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوسکی ہے اگر ان کے بارے میں عدالت کی جانب سے احکامات آئے تو انہیں ادائیگی کی جائے گی کمیٹی کو آڈٹ حکام نے بتایاکہ ایبٹ آباد میں بارش کے پانی سے سیرابی پروگرام کا منصوبہ جس کی لاگت1کروڑ 82لاکھ روپے تھی اس منصوبے کو 2010میں مکمل کیا جانا تھااس منصوبے کی فزیبیلیٹی نہیں بنائی گئی اور منصوبے پر مذید 75لاکھ 44ہزار روپے کی لاگت آئی ہے جس پر ایرا کے حکام نے بتایاکہ نظرثانی شدہ بجٹ کی بورڈ سے منظوری لی جائے گی کمیٹی نے معاملے کو موخر کر دیا ہے کمیٹی کے رکن جنید انوار چوہدری نے ایرا حکام سے دریافت کیا کہ ادارے نے اب تک کتنے منصوبوں کو مکمل کیا ہے جس پر ایرا حکام نے بتایاکہ اب تک 40ہزار کے قریب منصوبوں کو مکمل کیا جا چکا ہے حکومت نے زلزلے سے تباہ ہونے والے علاقوں کی بحالی کے لئے 89ارب روپے کے فنڈز فراہم کئے ہیں جس میں سے 200ملین ایرا فنڈ میں ابھی تک پڑے ہوئے ہیں ایرا کا بجٹ مسلسل کم کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ٹھیکیداروں کو ادئیگیوں میں مشکلات پیش آرہی ہیں اور منصوبے تاخیر کا شکا رہو رہے ہیں کمیٹی کو آڈٹ حکام نے بتایاکہ محکمے نے ٹھیکیداروں کو بوگس رسیدوں پر ایڈوانس ادائیگی کے زریعے 2کروڑ 61لاکھ 96ہزار ورپے ادا کئے ہیں یہ جس کمپنی کے نام پر تھے وہ ٹھیکیدار نہیں تھا جبکہ خریدی جانے والے اشیاء میں بھی فرق ظاہر ہوتا ہے جس پر ایرا حکام نے بتایاکہ اس معاملے پر انکوائری کی گئی ہے اور رسیدوں میں ردوبدل کرنیوالوں پر ذمہ داری عائد کرکے انہیں وارننگ جاری کی گئی ہے جس پر چیرمین کمیٹی ایرا حکام کو ہدایت کی کہ معاملے کی دوبارہ انکوائری کرکے 45دنوں میں رپورٹ پیش کریں ۔

متعلقہ عنوان :