تحقیقاتی اداروں کی مبالغہ آرائی،ڈاکٹرعاصم کو بل گیٹس سے زیادہ امیرظاہر کردیا

ڈاکٹر عاصم حسین 88 ارب ڈالر کے اثاثوں کے مالک ہیں،تفتیشی اداروں نے لاتعداد دستاویزات پر کام کرکے یہ الزامات عائد کئے ہیں ڈاکٹر عاصم کو دہشتگردوں کی مالی امداد کے الزام میں حراست میں لیا گیا جے آئی رپورٹ میں دہشتگردوں کے علاج کو مالی امداد ظاہر کیا گیا

بدھ 4 مئی 2016 10:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4 مئی۔2016ء) پاکستان کے تحقیقاتی اداروں کی مختلف ملزمان کے اثاثوں کے بارے میں مبالغہ آرائی نے نہ صرف کیس کمزور کئے بلکہ عام آدمی کا احتساب سے اعتماد بھی کمزور کیا دیا ہے ۔ حال ہی میں مختلف تفتیشی اداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین بل گیٹس سے بھی زیادہ امیر ہیں حالانکہ حقائق اس سے قطعی مختلف ہیں ماضی میں اس طرح کا دعویٰ توقیر صادق سے متعلق کیا گیا کہ انہوں نے چیئرمین اوگرا کی حیثیت سے 84ارب روپے کی کرپشن کی لیکن عملی طور پر اس کو ثابت نہ کیاجاسکا ۔

تحقیقاتی اداروں کی دستاویزات میں ظاہر کیا گیا ہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین اٹھاسی ارب ڈالر کے اثاثوں کے مالک ہیں احتساب اور تفتیش کے ذمہ دار اداروں کی طرف سے ڈاکٹر عاصم پر بدعنوان اور ناجائز طریقوں سے کمائی کی گئی دولت سے متعلق لاتعداد دستاویزات پر کام کرکے یہ الزامات عائد کئے ہیں تاہم یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان الزامات کو عدالت میں ثابت کیا جاسکے گا اور کیا ان الزامات میں مبالغہ آرائی سے تو کام نہیں لیا گیا احتساب اور تفتیش کے ذمہ دار اداروں نے اس طرح کے الزامات کے سابق چیئرمین اوگرا توقیر صادق پر بھی عائد کئے تھے اور قومی ذرائع ابلاغ میں ان کو قومی خزانہ لوٹ کر ملک سے فرار ہونے والے شخص کے طور پر پیش کیا گیا تاہم ان پر تمام الزامات الفاظی جنگ ثابت ہوئے اور کوئی ایک الزام بھی عدالتوں میں ثابت نہیں کیا جاسکا اس طرح سابق وزیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین پر اٹھاسی ارب ڈالر کا مالک ہونے کا الزام لگایا جارہا ہے تاہم کیا اس الزام کو عدالتوں میں ثابت کیاجاسکے گا ۔

(جاری ہے)

جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ اور دیگر دستاویزات کے مطابق ڈاکٹر عاصم حسین دبئی ، کویت امریکہ برطانیہ اومان اور قطر میں 36 کمپنیوں کے مالک ہیں اس کے علاوہ ان کی جائیداد اور دیگر کاروبار اور کک بیکس سے حاصل کی گئی دولت ہے ان پر منی لانڈرنگ ، دشتگردوں کو فنڈز کی فراہمی اور ایم کیو ایم اور لیاری گینگ کے دہشتگردوں کو طبی سہولیات کی فراہمی سمیت دہشتگردوں کے سہولت کار کے بھی الزامات ہیں ڈاکٹر عاصم پر غیر قانونی طور پر زمین اپنے نام ٹرانسفر کرنے کے الزامات ہیں ان پر کے ڈی اے میں 2.8 ایکڑ کا پلاٹ اور نارتھ ناظم آباد میں کینسر ہسپتال کیلئے 1347 مربع گز زمین لینے کا بھی الزام ہے ڈاکٹر عاصم کا کہنا ہے کہ وہ ان تمام الزامات میں عدالتی کارروائی کا انتظار کررہے ہیں ڈاکٹر عاصم حسین جو سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی ہیں انہیں سب سے پہلے رینجرز نے گرفتار کیا اور حیران کن طور پر انہیں دہشتگردوں کی مالی امداد ، منی لانڈرنگ زمین پر قبضے عوام سے دھوکہ دہی اور ریاستی اداروں میں بدعنوانی کے مقدمات میں ملوث کردیا گیا ابتداء میں ڈاکٹر عاصم کو دہشتگردوں کی مالی امداد کے باضابطہ الزام میں حراست میں لیا گیا تاہم جے آئی رپورٹ میں دہشتگردوں کے علاج کو دہشتگردوں کی مالی امداد کے طور پر ظاہر کیا گیا تاہم بظاہر یہ کوئی وجہ نہیں ہے بین الاقوامی طور پر میڈیکل کے تسلیم شدہ ضابطہ اخلاق کے مطابق اور ہمارے آئین کے مطابق ڈاکٹر نسل ، مذہب یا سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر مریض کا علاج کرے گا اور کسی کو انکار نہیں کرسکتا جس طرح مجرم کا دفاع کرنے والے وکیل کو مجرم نہیں کہا جاسکتا اسی طرح مجرموں یا دہشتگردوں کا علاج کرنے والا مجرم نہیں ہوسکتا ڈاکٹروں کی عالمی تنظیم ڈاکٹرز ود آرٹ یارڈز نے افغانستان کے صدر قندوز میں طالبان کا علاج کیا اس تمام تر صورتحال میں ڈاکٹر عاصم کیخلاف مقدمات سیاسی ایجنڈا لگتے ہیں اس سے نہ صرف تفتیشی اداروں کی نااہلی بلکہ ان کی آزادی پر بھی قدغن بھی ظاہر ہوتی ہے

متعلقہ عنوان :