اقوا م متحدہ امریکہ میں دو ارب ڈالر کی واپسی کیلئے کردار ادا کرے،ایران

امریکی انتظامیہ نے غیر قانونی طور پر ایرانی اثاثے منجمد کررکھے ہیں امریکہ قانون کی خلاف ورزی بند اور بین الاقوامی ذمہ داریاں نبھائے،سیکرٹری جنرل بان کی مون اپنا اثرورسوخ استعمال کریں ،ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا سیکر ٹر ی جنرل کو خط بان کی مون اور اقوامِ متحدہ میں امریکی مشن نے فوری طور پر اس خط پر کوئی تبصرہ نہیں کیا

ہفتہ 30 اپریل 2016 10:20

تہران (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30اپریل۔2016ء)ایران نے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ اپنا اثر رسوخ استعمال کرتے ہوئے امریکہ پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں نبھائے ،امریکی انتظامیہ نے غیر قانونی طور پر ایران کے قومی اثاثے منجمد کررکھے ہیں جو غیر قانونی ہیں ۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون خط لکھا ہے جس میں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکہ کو قائل کریں کہ وہ ریاستی استثنیٰ کے قانون کی خلاف ورزی بند کر دے اور بین الاقوامی ذمہ داریاں نبھائے،خط میں جواد ظریف نے بان کی مون سے کہا ہے کہ وہ امریکی بینکوں میں پڑے ایران اثاثوں کو ایران کے حوالے کرنے میں مدد کریں اور امریکہ پر زور ڈالیں کہ وہ ایران کی بین الاقوامی مالیاتی ترسیلات میں رکاوٹ ڈالنا بند کر دے۔

(جاری ہے)

خط میں مزید کہا گیا کہ امریکی انتظامیہ نے غیرقانونی طور پر ایران کے قومی اثاثے منجمد کر رکھے ہیں، کانگریس غیرقانونی ضبطی کا راستہ ہموار کر رہی ہے، جبکہ امریکی عدلیہ بغیر کسی قانونی بنیاد کے ایرانی اثاثے ضبط کرنے کے فیصلے صادر کر رہی ہے،ظریف نے بان کی مون سے کہا کہ وہ ’انھیں امریکہ کی جانب سے ریاستی استثنیٰ کی صریح خلاف ورزی کے سنگین مضمرات سے خبردار کرنا چاہتے ہیں، جس سے بنیادی اصول منظم طریقے سے پامال ہو رہے ہیں،بان کی مون کے ترجمان اور اقوامِ متحدہ میں امریکی مشن نے فوری طور پر اس خط پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ایک امریکی عدالت نے فیصلہ سنایا تھا کہ ایران کے منجمد شدہ دو ارب ڈالر کے اثاثے ان امریکیوں کے سپرد کر دیے جائیں جو ان حملوں میں مارے گئے ہیں جن کا الزام تہران پر لگایا جاتا ہے،ایرانی وزیرِ خارجہ کی یہ درخواست ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب ایران کی اس معاملے پر مایوسی بڑھتی جا رہی ہے کہ گزشتہ سال طے پانے والے تاریخی جوہری معاہدے کے بعد امریکہ پابندیوں کے سلسلے میں اپنے وعدے نہیں نبھا رہا۔

متعلقہ عنوان :