سپریم کورٹ ، کتے کو پتھر مارتے ہوئے ایک شخص کی ہلاکت سے متعلق کیس کی سماعت

ملزم کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار، پندرہ سال کی سزا سنا دی

جمعہ 29 اپریل 2016 09:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29اپریل۔2016ء ) سپریم کورٹ نے کتے کو پتھر مارتے ہوئے ایک شخص کی ہلاکت سے متعلق کیس میں ملزم علی اکثر کی عمر قید کی سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پندرہ سال کی سزا سنا دی، جبکہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ ملزم نے ذاتی دفاع کے حق کا غلط استعما ل کیا ،معاشرے میں بر داشت ختم ہو چکی ہے ،کتے کو پتھر مارنے پر ایک قتل اور تین افراد کو ذخمی کردیا گیا ، اس پر مدعی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر مجرموں کو سزاے ملیں تو جرائم میں کمی آئے گئی وکیل مدعی مقدمہ جس پر جسٹس طارق پرویز نے ریمارکس دیئے کہ صرف سزا سے جرائم کو ختم نہیں کیا جا سکتا ، سعودی عرب روزانہ مجرموں کے سر کاٹنے کے باوجود ملک سے خاتمہ نہیں کر سکا ، مقدمہ کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ،جبکہ ملزم کی جانب سے شیخ الطاف ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ میرے موکل نے اپنے دفاع کے لیے کتے کو پھر مار ا جو ایک شخص کو جا لگا جس سے اس کی ہلاکت ہو گئی ، عدالت نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ملزم علی اکثر کو اس مقدمہ میں ہائی کورٹ کی جانب سے سنائی گئی عمر قید کی سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم کو 15سال کی سزا سنا دی ۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ ملزم کے ہاتھوں اٹک کے علاقے میں کتے کو پتھر مارتے ہوئے ایک شخص کی ہلاکت ہوئی تھی جس پر سیشن عدالت کی جانب سے ملزم کو پھانسی کی سزا سنائی گئی تاہم ملزم نے سیشن عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جس پر ہائی کورٹ نے ملزم کی پھانسی کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دی تاہم ملزم نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلج کیا جس پر فاضل عدالت نے عمر قید کی سزا ختم کر کے پندرہ سال کی سزا سنائی ۔

متعلقہ عنوان :