پانامہ لیکس،اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعظم سے استعفی لینے کی درخواست خارج کر دی

عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے جسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھا ، درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں،جسٹس عامر فاروق

جمعرات 28 اپریل 2016 09:21

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28اپریل۔2016ء)اسلام آباد ہائی کورٹ نے پانامہ لیکس میں وزیراعظم نواز شریف کے بیٹوں و خاندان کے دیگر لوگوں کا نام شامل ہونے پر وزیروزیراعظم سے استعفی لینے کی درخواست نا قابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کرنے حکم جاری کردیا ہے،عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے جسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے قرار دیا ہے کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہے،گزشتہ روز جسٹس عامر فاروق پر مشتمل سنگل بینچ نے کیس کی سماعت کی،درخواست گزار فیصر جدون کی جانب سے ایڈو وکیٹ سیف اللہ سروہی عدالت میں پیش ہوئے،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی درخواست پر رجسٹرار آفس نے اعتراض لگایا ہے کہ آپ متاثرہ فریق نہیں ہیں ،اس پرا یڈووکیٹ سیف اللہ سروہی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس کا تعلق مفاد عامہ سے ہے،کوئی بھی پاکستانی شہری اس حوالے سے عدالت سے رجوع کرسکتا ہے،اس پر نے کہاجسٹس عامر فاروق نے کہا کہ عدالت دیکھے گی کہ درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں ؟ عدالت نے کچھ دیرکیلئے درخواست کے قابل سماعت ہونے نہ ہونے بارے فیصلہ محفوظ کرلیا،بعدازاں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے ر جسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہو ئے درخواست نا قابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کرنے حکم جاری کردیا ،درخواست میں اختیار کیا گیا تھا کہ پانامہ لیکس میں وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کے بیٹوں و دیگر کا نام ہے،پانامہ لیکس میں شریف خاندان کے نام سے معیشت بری طرح تباہ ہو رہی ہے،وزیر اعظم آرٹیکل 48سیکشن چھ کے تحت ریفرنڈم کرائیں کہ انھوں قوم کا اعتماد حاصل ہے یا نہیں، وزیر اعظم مشترکہ اجلاس بلا کر عام شہریوں سے استعفی کی رائے لینے کے لیے ریفرنڈم کا اعلان کریں، 1993 میں روس میں بورس یلسن نے بھی ریفرنڈم کرایا تھا،پانامہ لیکس میں آف شور کمپنیوں کے مالکان کے خلاف انکوائری کرانے کا حکم دیا جائے،درخواست میں فیڈریشن آف پاکستان بذریعہ سیکرٹری کیبنٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔