فلم ”مالک“ میں وزیر اعلیٰ سندھ کو تنقید کا نشانہ ،بے نظیر بھٹو کی بعض تصاویر بھی دکھائی گئیں،سندھ حکومت نے فلم پر پابندی کیلئے وفاقی حکومت کوسفارش کی تھی،ذرائع

فلم مالک میں صوبہ سندھ کا نام گورنر ہاؤس اور چیف منسٹر سندھ کو دکھایا گیا حتیٰ کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی تصویر کو بھی دکھایا گیا جو نہایت قابل اعتراض بات ہے، فلم میں بلوچی،اردو اور سندھ بولنے والوں کی توہین کی گئی ہے، آئی ایس پی آر قومی سلامتی کے ادارے کا ایک حصہ ہے لیکن قومی سلامتی کو سامنے رکھتے ہوئے کیا ایسی فلم بنائی اور دکھائی جا سکتی ہے جس سے منافرت پھیلے ۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے اس فلم کی معاونت کرنا افسوس ناک ہے ،مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو کی نجی ٹی وی سے گفتگو

جمعرات 28 اپریل 2016 10:12

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28اپریل۔2016ء ) معروف ہدایتکار عاشر عظیم کی فلم ”مالک“ میں وزیر اعلیٰ سندھ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی بعض تصاویر بھی دکھائی گئیں،مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو کا کہنا ہے کہ فلم مالک میں صوبہ سندھ کا نام گورنر ہاؤس اور چیف منسٹر سندھ کو دکھایا گیا حتیٰ کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی تصویر کو بھی دکھایا گیا جو نہایت قابل اعتراض بات ہے، فلم میں بلوچی،اردو اور سندھ بولنے والوں کی توہین کی گئی ہے، آئی ایس پی آر قومی سلامتی کے ادارے کا ایک حصہ ہے لیکن قومی سلامتی کو سامنے رکھتے ہوئے کیا ایسی فلم بنائی اور دکھائی جا سکتی ہے جس سے منافرت پھیلے ۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے اس فلم کی معاونت کرنا افسوس ناک ہے ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق معروف ہدایتکار عاشر عظیم کی فلم ”مالک“ میں وزیر اعلیٰ سندھ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اس میں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی بعض تصاویر بھی دکھائی گئی ہیں اور اس فلم میں سائیں کا بندہ ہوں جیسے لفظ استعمال کیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سندھ حکومت نے فلم مالک میں سیاستدانوں پر تنقید اور دیگر مواد کے باعث وفاقی حکومت سے رابطہ کرکے اس پر پابندی لگانے کی سفارش کی ہے ۔

مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ فلم مالک میں جوسائیں کردارہے اس کی وزیراعلیٰ سندھ سے کوئی مشابہت نہیں ہے مگر فلم میں درست نام اور جگہ کو دکھایا جا رہا ہے جو قابل اعتراض ہے ۔فلم میں کبھی بھی درست جگہ اور نام کا استعمال نہیں کیا جاتا ۔اس طرح لوگوں میں اشتعال انگیزی پیدا ہونے کا خدشہ ہوتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر فلم میں مصنوعی نام رکھ لئے جاتے تو کوئی اعتراض نہیں ہوتا ۔فلم میں صوبہ سندھ کا نام گورنر ہاؤس اور چیف منسٹر سندھ کو دکھایا گیا ہے حتیٰ کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی تصویر کو بھی فلم میں دکھایا گیا جو نہایت قابل اعتراض بات ہے ۔مولابخش چانڈیو نے کہا کہ فلم میں بلوچی،اردو اور سندھ بولنے والوں کی توہین کی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئی ایس پی آر قومی سلامتی کے ادارے کا ایک حصہ ہے لیکن قومی سلامتی کو سامنے رکھتے ہوئے کیا ایسی فلم بنائی اور دکھائی جا سکتی ہے جس سے منافرت پھیلے ۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے اس فلم کی معاونت کرنا افسوس ناک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تو آئی ایس پی آر کے ادارے کے خلاف بھی ایک سازش ہے کیونکہ فلم میں عسکری بینک اور عسکری بیکری جیسے نام استعمال کئے گئے ۔ملک میں ایک ہی ادارہ بچ جاتا ہے جس پر سب کو اعتماد ہے اور یہ فلم اس پر بھی تنقید کے دروازے کھول رہی ہے۔واضح رہے کہ سندھ سنسر بورڈ کے بعد وفاقی سنسر بورڈ نے معروف ہدایتکار عاشر عظیم کی فلم ”مالک“ کی نمائش پر پابندی لگادی ہے جس کے بعد ملک بھر میں فلم کی نمائش روک دی گئی ہے جب کہ وفاقی سنسر بورڈ کے چیرمین کا کہنا تھا کہ فلم میں صوبائی تعصب اجاگر کرنے ، عام شہریوں کے قانون ہاتھ میں لینے اور سیاستدانوں کے خلاف پروپیگنڈے کے باعث فلم پر پابندی لگائی گئی ہے۔

وزارت اطلاعات کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ موشن پکچرز آرڈیننس 1979 کے سیکشن 9 کے تحت حاصل اختیارات کی بنیاد پر فلم کا سنسر سرٹیفیکیٹ واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس فلم کی نمائش پر ملک بھر میں پابندی عائد کی گئی ہے۔واضح رہے کہ 3 ہفتے قبل وفاقی فلم سنسر بورڈ کی جانب سے فلم ”مالک“ کو سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا تھا۔