جہانگیر ترین کا فاروقی پلپ کمپنی اپنے داماد سے خریدنے کا اعتراف،فاروقی پلپ کمپنی اپنے داماد سے خریدی ، کمپنی خریدنے سے قبل تمام قرضے معاف ہو چکے تھے ، اثرو رسوخ استعمال کرکے قرضے معاف کروانے کا تاثر غلط ہے ، تحقیقات کے لئے کمیشن کے سامنے پیش ہونے کو تیار ہوں ، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

بدھ 27 اپریل 2016 09:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27اپریل۔2016ء ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے قریبی ساتھی اور رکن قومی اسمبلی جہانگیر ترین نے اعتراف کیا ہے کہ فاروقی پلپ کمپنی خریدنے سے قبل اس کے قرضے معاف ہو چکے تھے اور یہ کمپنی میرے داماد کی تھی ، کسی بھی کمپنی کو خریدنا میرا حق ہے ، اگر تحقیقات کے لئے کمیشن بنا تو اس کے سامنے پیش ہونے کو تیار ہوں، اثرورسوخ استعمال کرکے قرضے معاف کروانے کا تاثر غلط ہے ۔

وہ منگل کو ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ وہ وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات کی کسی بھی بات کا جواب نہیں دینا چاہتے کیونکہ وہ ہمیشہ جھوٹ بولتے ہیں ۔ اس وقت ہم سے اہم ایشو پانامہ لیکس کا ہے کیونکہ اس میں وزیر اعظم نواز شریف کے بیٹوں کی دو کمپنیوں کی نشاندہی ہوئی ہے اور یہ کمپنیاں وزیر اعظم کے بیٹوں کے نام ہیں ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزراء ان باتوں کا جواب دینے کے بجائے مجھ پر حملے کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جنہوں نے قرضے معاف کروائے ان کی کئی بار انکوائری ہو چکی ہے ۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ میں 2002 ،2008 اور 2013 میں الیکشن لڑا اگر مجھ پر لگائے گئے الزامات درست ہوتے تو میرے کاغذات نامزدگی مسترد ہو جاتے ایک سوال کے جواب میں جہانگیر ترین نے کہا کہ انہوں نے فاروقی پلپ کمپنی اپنے داماد کی فیملی سے خریدی اور اس کمپنی میں میرے داماد کا بھی حصہ تھا ۔

کمپنی خریدنے سے قبل تمام قرضے معاف ہو چکے تھے جب کہ کمپنی بعد میں خریدی گئی ۔ مجھ پر اثرو رسوخ استعمال کرکے قرضے معاف کروانے کے الزامات بے بنیاد ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ( ن) والے بوکھلاہٹ کا شکار ہیں ۔ مجھ پر لگائے جانے والے تمام الزامات بے بنیاد ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دیگر کمپنیوں کے قرضے معاف کروانے سے متعلق الزامات بھی بے بنیاد ہیں میں ان کمپنیوں کو نہیں چلا رہا میرا ان کمپنیوں میں تھوڑا سا حصہ ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے کمیشن نے سب سے پہلے وزیر اعظم اور ان کے خاندان کی تحقیقات ہونی چاہیے اور اگر مجھے طلب کیا گیا تو میں کمیشن کے سامنے ضرور پیش ہوں گا۔