جماعت اسلامی کا کرپشن کے خلاف یکم مئی سے ملک گیر احتجاج کا اعلان،عوام مزید کرپشن برداشت کرنے کو تیار نہیں، حکمران پاکستان سے پیسے کما کر بیرون ملک لیجاتے ہیں، اپوزیشن کی بڑی شخصیات کینام بھی پاناما پیپرز میں آئے ہیں جب کہ خورشید شاہ کو تجویز پیش کی تھی کہ اپوزیشن مل کر کمیشن کے ٹرم آف ریفرنس بنائیں، حکومت نے پاناما لیکس پر کمیشن میں من پسند ٹی او آرز شامل کیے جس پر تمام جماعتوں کو تحفظات ہیں لیکن اپوزیشن کے بہت سے لیڈر سوچ رہے ہیں آگے بڑھیں یا پیچھے ہٹیں،امیر جماعت اسلامی کا لاہور کے مال روڈ پر کرپشن کے خلا ف عوامی دھرنے سے

پیر 25 اپریل 2016 09:27

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25اپریل۔2016ء) جماعت اسلامی نے ملک میں کرپشن کیخلاف یکم مئی سے ملک گیر احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ عوام مزید کرپشن برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں جب کہ حکمران پاکستان سے پیسے کما کر بیرون ملک لیجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی بڑی شخصیات کینام بھی پاناما پیپرز میں آئے ہیں جب کہ خورشید شاہ کو تجویز پیش کی تھی کہ اپوزیشن مل کر کمیشن کے ٹرم آف ریفرنس بنائیں کیوں کہ حکومت نے پاناما لیکس پر کمیشن میں من پسند ٹی او آرز شامل کیے جس پر تمام جماعتوں کو تحفظات ہیں لیکن اپوزیشن کے بہت سے لیڈر سوچ رہے ہیں آگے بڑھیں یا پیچھے ہٹیں۔

لاہور کے مال روڈ پر کرپشن کے خلا ف عوامی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ گزشتہ 68 سالوں سے جمہوریت اور احتساب کے نام پر دھوکا دیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

وہی چور اور لیٹرے پارٹی کا جھنڈا تبدیل کرکے دوسری پارٹیوں میں چلے جاتے ہیں۔ انگریزوں کے وفاداروں نے ملک، سیاست، کارخانوں اور جمہوریت پر قبضہ کیا ہے۔ اسی منافق ٹولے کی وجہ سے مشرقی بنگلا دیش بن گیا۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ اس نظام اور جمہوریت میں غریب کے لیے کچھ نہیں، یہ سرمایہ داروں کا کھیل ہے۔ ملک کا عدالتی اور انتخابی نظام بھی خراب ہے۔ اگر پاکستان میں ا?ج سلطانہ ڈاکو بھی ہوتا تو وہ آج قومی اسمبلی کے ممبر اور سینیٹر ہوتا۔ جس سپریم کورٹ کا دروازہ سونے کی چابی سے کھلتا ہے، میں اس نظام کی اصلاح چاہتا ہوں۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کرپشن سے پاک کرنے کے لیے زندگی کا آخری لمحہ قربان کرنے کے لیے تیار ہوں۔

مالیاتی کرپشن کی طرح انتخابی کرپشن کیخلاف عوامی رائے کو منظم کریں گے۔ پاناما لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے من پسند کمیشن کی بات کی جو قطعی منظور نہیں ہے۔ اپوزیشن لیڈر کو کہا تھا کہ مل کر ٹی او آر دیں گے لیکن حکومت نے من پسند ٹی او آر دیے ہیں ۔سراج الحق کا کہنا تھا کہ اخلاقی کرپشن پر بھی کمیشن بنانے کی ضرورت ہے اور جو رہنما اخلاقی گراوٹ میں ملوث ہیں انھیں قیادت کا حق نہیں ہونا چاہیے، قرضے حکمران لیتے ہیں اور ادا عوام کرتے ہیں ، پاکستان کی نصف آبادی پینیکیصاف پانی سے محروم ہے، لوگ غربت کے ہاتھوں اپنے اعضا بیچنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ معاشی دہشت گردی سے بیس کروڑ عوام متاثر ہو رہے ہیں جب کہ ہمیں حکومت ملی توایوانوں میں بیٹھے چور،ڈاکووٴں کے خلاف آپریشن کریں گے۔ میں خود اور اپنی ٹیم کو سب سے پہلے احتساب کے لیے پیش کرتا ہوں جب کہ نیب بھی مک مکا پر اتر آیا ہے۔