سعودی عرب اور امریکہ کا ایران اور شدت پسند تنظیم کیخلاف متحدہ حکمت عملی اپنانے پر اتفاق ، دونوں رہنماوٴں نے خطے میں جاری تصادم پر بات چیت کی جن پر دونوں ملکوں کے درمیان اختلافات پائے جاتے ہیں، وائٹ ہاؤس

جمعہ 22 اپریل 2016 10:31

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22اپریل۔2016ء)امریکہ کے صدر براک اوباما نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان سے ملاقات میں ایران اور شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کی بارے میں متحدہ حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کیا ہے۔امریکی صدر گزشتہ رات سعودی عرب پہنچے اور ان کا یہ سعودی عرب کا چوتھا اور بطور صدر آخری دورہ ہے۔یہ دورہ ایک ایسے وقت ہو رہا ہے جب امریکہ اور خلیجی ممالک کے تعلقات کشیدہ ہیں۔

صدر اوباما جمعرات کو ریاض میں منعقدہ خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کے اجلاس میں بھی شرکت کر رہے ہیں۔جی سی سی ممالک میں سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات، کویت، قطر اور اومان شامل ہیں۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق صدر اوباما اور شاہ سلمان اور دیگر شہزادوں کے درمیان ملاقات دو گھنٹے جاری رہی۔

(جاری ہے)

وائٹ ہاوٴس کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماوٴں نے خطے میں جاری تصادم پر بات چیت کی جن پر دونوں ملکوں کے درمیان اختلافات پائے جاتے ہیں۔

صدر اوباما نے شاہ سلمان کے ساتھ ملاقات میں سعودی عرب کا انسانی حقوق کے ریکارڈ کے بارے میں بات کی۔وائٹ ہاوٴس کا کہنا ہے کہ صدر اور شاہ سلمان نے ایران کی جانب سے خطے میں اشتعال انگیز سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی صورتحال پر بات کی اور دونوں رہنماوٴں نے کشیدگی کو کم کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔وائٹ ہاوٴس کے مطابق دونوں رہنماوٴں نے شام میں جاری مسلح تصادم کے خاتمے پر بات کی اور شام میں سیاسی تبدیلی پر اتفاق کیا۔

اس سے قبل صدر اوباما نے اپنے ہوٹل میں ابو ظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماوٴں نے یمن کے بحران کے سیاسی حل پر زور دیا۔سیکریٹری دفاع ایش کارٹر بھی اس دورے میں امریکی صدر کے ہمراہ ہیں۔ایش کارٹر کا کہنا تھا کہ وہ خطے میں ایران کی ’غیرمستحکم کرنے والی سرگرمیوں‘ کے خلاف فوجی اور سمندری کارروائیوں کے لیے مدد طلب کریں گے۔واضح رہے کہ امریکہ کی جانب سے ایران پر معاشی پابندیاں اٹھائے جانے حمایت سے خطے میں ایران کے سب سے بڑے حریف سعودی عرب کے ساتھ امریکہ کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔