ناروے میں قتل عام کے مجرم انرش بہرنگ بریوک نے ریاست کے خلاف انسانی حقوق کا مقدمہ جیت لیا

جمعرات 21 اپریل 2016 10:10

اوسلو (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21اپریل۔2016ء) ناروے میں قتل عام کے مجرم انرش بہرنگ بریوک نے ریاست کے خلاف انسانی حقوق کا مقدمہ جیت لیا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے ان کے ”غیرانسانی رویے یا سزا“ کا برتاوٴ رکھنے کے دعوے کو تسلیم کیا۔ عدالتی فیصلے کے بعد انرش بریوک کے وکیل اوئسٹین سٹوروک کا کہنا تھا کہ ان کو قید تنہائی میں رکھنے کے حوالے سے دوبارہ اپیل کی جائے گی۔

انرش بریوک نے جولائی 2011 میں ناروے کے جزیرے یٹویا میں فائرنگ کر کے درجنوں افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ اسی روز انھوں نے اوسلو میں ایک کار بم دھماکہ کیا تھا جس میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔ انرش بریوک نے حکومت کی جانب سے قید تنہائی میں رکھنے کا فیصلہ چیلنج کیا تھا، جس میں انھیں دن کے 22 سے 23 گھنٹے تنہا کمرے میں رکھا جاتا تھا۔

(جاری ہے)

اس دوران انھیں کسی ساتھی قیدی کے ساتھ بات چیت کی اجازت نہیں تھی اور وہ شیشے کے پیچھے سے جیل کے عملے کے ساتھ رابطہ کرسکتے تھے۔

عدالتی حکم سناتے ہوئے جج کا کہنا تھا کہ ان کے جیل کا حصہ ایسا تھا اسے اضافی سزا کے طور پر سمجھا جا سکتا تھا۔سرکاری وکیل ماریس ایمبرلینڈ کا کہنا تھا کہ حکومت کے لیے یہ فیصلہ حیران کن ہے تاہم اس فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کی جائے گی۔عدالت نے ناروے کی حکومت کو انرش بریوک کے قانونی اخراجات کی مد میں 40 ہزار ڈالر بھی ادا کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :