انڈونیشیا،تاریک راہوں میں مارے جانے والوں کی یاد میں تقریب

منگل 19 اپریل 2016 10:06

جکارتہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19اپریل۔2016ء)انڈونیشی حکومت نے کہا ہے کہ بیسویں صدی کی چھٹی دہائی میں ہونے والی ہلاکتوں پر سے پردہ اٹھایا جائے گا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں ایک خصوصی سیمپوزیم کا آغاز ہوا ہے۔ اِس میں سن 1965 اور سن 1966 میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے افراد کو یاد کیا جائے گا۔

اِس دو روزہ سیمپوزیم میں صدر ودودو کی حکومت کے کئی وزرا بھی شریک ہیں۔ تقریباً پچاس برس قبل کمیونسٹ پارٹی کی تحریک کو جڑ سے اکھاڑنے کے عمل میں پانچ لاکھ کے قریب انسان تہ تیغ کر دیے گئے تھے۔ کچھ انڈونیشی حلقے حکومتی معذرت کے بھی طلب گار ہیں۔ اس مناسبت سے سکیورٹی منسٹر لہوت پنجائتان کا کہنا ہے کہ اْن ہلاکتوں کی مکمل چھان بین ضرور کی جائے گی لیکن حکومتی معافی خارج از امکان ہے۔

(جاری ہے)

انڈونیشیا میں ہونے والی اِن ہلاکتوں کی ابتدا یکم اکتوبر سن 1965 سے ہوئی تھی اور اِس کی وجہ ایک دن پہلے ناکام بنا دی گئی ایک بغاوت کو قرار دیا گیا تھا۔ بائیں بازو کی عوامی تحریک سے جنم لینے والی ’بغاوت‘ کو اْس وقت کی انڈونیشی فوج کے سربرہ جنرل سہارتو نے ناکام بنا دیا تھا۔ انڈونیشی تاریخ میں یہ ’تیس ستمبر موومنٹ‘ کے طور پر یاد رکھی گئی ہے۔ اِس ناکام بغاوت کی کْلی ذمہ داری اْس دور کے ملکی کمیونسٹوں کی جماعت انڈونیشین کمیونسٹ پارٹی عائد کی گئی تھی۔ اِس میں فوج میں شامل کئی افسر اور جوان بھی شامل تھے۔