چھوٹو گینگ کے سرغنہ کی گرفتاری سے سیاسی سرپرست بے نقاب ہونیکا امکان،پولیس اور وڈیرہ ازم کے ستائے جانے کے بعد غلام رسول چھوٹو نے بلوچستان کے ضلع بارکھان کے ایک سیاسی گھرانے میں پناہ لی تھی،سیاسی گھرانے نیچھوٹو کو بڑا گینگسٹر بنا دیا ،غلام رسول کے دو سگے بھائی سیاسی گھرانے کی ذاتی دشمنوں کے ہاتھوں مارے گئے، موجودہ حکومت کے اعلیٰ سیٹوں پر موجود افراد خطرناک گینگز کی شادیوں اور دیگر رسومات میں دھڑلے سے شمولیت کرتے ہیں،ذرائع

پیر 18 اپریل 2016 09:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18اپریل۔2016ء)چھوٹو گینگ کے سرغنہ کی زندہ گرفتاری سے جنوبی پنجاب اور بلوچستان کے سیاسی سرپرست اور گینگسٹرز کے بے نقاب ہونے کے امکان ہیں۔بلوچستان اور کے پی کے میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت کارروائیوں میں جنوبی پنجاب،روجہان،ڈیرہ غازی خان کے علاقے میں متعدد گروپس کے منتقل ہونے کے بھی شواہد ملنے لگے ہیں۔

خبر رساں ادارے کو معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مولانا عبدالرشید غازی اور مولانا عبدالعزیز کے گاؤں سے تعلق رکھنے والے غلام رسول چھوٹو سے چند سال پہلے مقامی پولیس نے زمین چھین لی اور شاہ والی گاؤں میں رہنے کے لیے زمین تنگ کر دی گئی ،پولیس اور وڈیرہ ازم کے ستائے جانے کے بعد غلام رسول چھوٹو نے بلوچستان کے ضلع بارکھان میں ایک سیاسی گھرانے میں پناہ لے لی تھی اور چند سال تک اس سیاسی گھرانے نے انہیں گینگ کی تربیت دیکر بہت بڑا گینگسٹر بنا دیا اور جب غلام رسول کے دو سگے بھائی سیاسی گھرانے کی ذاتی دشمنی کے باعث انکے دشمنوں کے ہاتھوں مارے گئے تو پھر غلام رسول نے گینگ سمیت وہاں سے راہ فرار اختیار کر کے اپنے آبائی گاؤں شاہ والی شفٹ ہو گیا۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق یہاں کافی عرصہ تک سیاسی سرپرستی میں گینگسٹرز کے کام سرانجام دیتے رہے اسی دوران اغوا برائے تاوان،ڈکیتی،چوری ،راہزنی اور دیگر جرائم میں اپنا کردار ادا کرتا رہا ہے ،سیاسی سرپرستی کے باعث پولیس نے کارروائی کی بجائے مذاکرات کرنے کو ترجیح دیتے رہے ہیں۔چھوٹو گینگ کی روش کو دیکھتے ہوئے جنوبی پنجاب کے مختلف ٹرائبل ایریاز میں دیگر گینگز بھی پنپنے لگے جن میں ،لادی گینگ،زنگلانی گینگ،عزیزہ جروار گینگ،بشیرا گینگ،سیہانی گینگ،چھٹکانی گینگ شامل ہیں،ذرائع کے مطابق موجودہ گینگز نے انسپکٹر عمران نواز بروہی ،انسپکٹر مجتبیٰ گورمانی،سب انسپکٹر سجاد جاموانی ،انسپکٹر صفدر بزدار اور درجنوں پولیس اہلکار کو شہید کیاہے موجودہ حکومت پنجاب نے پنجاب میں فوجی اپریشن کے خوف سے ان گینگز کے خلاف از خود کارروائی کرنے کی بجائے مذاکرات کرکے درہم برہم کرنے پر اکتفا کیا ۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولیس کی نااہلی کے باعث سیاسی لوگوں نے ان گینگز سے اپنے مقاصد حاصل کرنے کیلئے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے اور مستقل روابط کے باعث اغوا برائے تاوان اور دیگر مال مسروقہ کی واپسی کیلئے عوام نے سیاستدانوں سے معاملات طے کرتی تھی۔ذرائع کے مطابق غلام رسول چھوٹو کا زندہ گرفتار ہونا بڑے گینگز اور سیاستدان و سہولتکار کابے نقاب ہونے کا قوی امکان ہے ،زندہ جاوید مثال ہے کہ ڈیرہ غازی کے خان کے معروف تاجر محمد یاسین کو جب اغوا کیا گیا تو اس وقت تین کروڑ روپے تاوان مانگا گیا تھا جو کہ ڈیرہ کی منڈی سے سرعام چندہ وصو ل کرکے سیاسی گھرانے کے لوگوں کی وساطت سے اغواکاروں کو دیکر رہائی ممکن میں لائی گئی اور اس کے علاوہ درجنوں ایسی مثالیں ہیں جو اغوا برائے تاوان سیاستدانوں کے توسط سے بازیابیاں ہوتی رہی ہیں۔

معلومات کے مطابق موجودہ حکومت کے اعلیٰ سیٹوں پر موجود افراد خطرناک گینگز کی شادیوں اور دیگر رسومات میں دھڑلے سے شمولیت کرتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف سی کے خوف سے اب گینگز کافی حد تک پریشان تھے کیونکہ انکی حرکات کو باقاعدگی سے نہ صرف مانیٹر کیا جارہا تھا بلکہ انکی روک تھام کیلئے ایف سی کارروائیاں بھی کر رہی تھی ،بی ایم پی کو ذرائع نے محض ایک فورس کا نام دیا مگر انہیں گینگز کی گرفتاری میں ناکام قرار دیا بلکہ کسی حد تک تمام تر جرائم میں انکے ملوث ہونے کی بھی اطلاع دی ۔

بلوچستان ،کے پی کے ،سندھ میں نیشنل ایکشن پلان کی بھر پور کامیابی کے بعد بہت سارے خطرناک لوگ جو کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلوب ہیں وہ بھی جنوبی پنجاب آکر شفٹ ہو گئے ہیں۔کوہ سلیمان کے دامن میں ڈیرہ اسماعیل خان انڈس ہائی وے پر ترمن چیک پوسٹ سے ڈیرہ غازی خان تک متعد د گینگز کام کرتے ہیں اور دو سو کلومیٹر کے فاصلے پر سفر خطرہ سے کم نہیں ہے ۔اور اس علاقہ میں بھاری مقدار میں اسلحہ کی نمائش کی جاتی ہے جو فاٹا سے کم نہیں ہے ۔ذرائع کے مطابق غلام رسول چھوٹوکی زندہ گرفتاری کے بعد بہت سے رازوں سے مزید بھی پردہ اٹھے گا کہ ان گینگز میں کون سے سہولتکار شامل ہیں اور کن کے ذریعے ان تک اسلحہ کی بھاری کھیپ پہنائی جاتی ہے ۔

متعلقہ عنوان :