بجلی کا خالص منافع،کے پی کے کو 25ارب رواں سال جاری کر دینگے،سیکرٹری پانی وبجلی،صحت کے ایک منصوبے کی کل لاگت 2 ارب 20 کروڑ میں سے 300 ملین مختص صرف 100 ملین جاری کئے گئے،کے پی کے حکام،سینٹ کی خصوصی کمیٹی برائے خیبر پختونخوا 24 مطالبات کا اجلاس،فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی حکام کی عدم موجودگی پر چیئرمین کمیٹی کا اظہار برہمی

جمعہ 15 اپریل 2016 12:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 15اپریل۔2016ء) سینٹ کی خصوصی کمیٹی برائے خیبر پختونخوا کے چوبیس مطالبات کا اجلاس کنونیئر سید مظفر حسین شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا‘ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے پی کے حکام کی عدم موجودگی پر چیئرمین کمیٹی کا اظہار برہمی صوبائی حکام کی کمیٹی میں شرکت نہ کرنے پر خط لکھ دیا گیا آئندہ اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت۔

تفصیلات کے مطابق کے پی کے‘ کے 24 نکات کے حوالے سے سینٹ کی خصوصی کمیٹی میں ایف بی آر حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پٹرولیم مصنوعات پر حاصل ہونے والے ٹیکسوں کا 57 فیصد صوبوں کو جاتا ہے۔ کے پی کے حکام نے وزارت منصوبہ بندی کی طرف سے صوبے میں صحت و پانی کے اہم ترین منصوبوں کے بروقت ادا نہ کرنے پر معاملہ اٹھاتے ہوئے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ صوبے میں گزشتہ تین سال سے صحت کے ایک منصوبے کی کل لاگت 2 ارب 20 کروڑ میں سے 300 ملین مختص کئے گئے اور صرف 100 ملین جاری کئے گئے پاور سیکٹر کے حوالے سے سیکٹری پانی و بجلی نے آگاہ کیا کہ صوبہ کے پی کے کی بجلی کے خالص منافع کی 70 ارب رقم میں سے 25 ارب اس سال اور 18 ارب تین سال میں ادا کرنے کے وعدے پر جلد عمل شروع ہو جائیگا۔

(جاری ہے)

واپڈا 25 ارب کا قرضہ لینے کا سوچ رہا ہے صوبہ کے پی کے کے خالص منافع کی کل رقم کی ادائیگی کی ای سی سی نے بھی منظوری دیدی ہے اور واپڈا نے نیپرا میں ٹیرف پٹیشن بھی دائر کر دی ہے 25 ارب 30 جون سے قبل ادا کر دیا جائیں گے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ صوبہ پہلے ہی مالی مشکلات کا شکار ہے مالی سال سے قبل وعدہ پورا ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا۔ معاہدے کے مطابق 25 ارب فوراً ریلیز کئے جائیں۔

وزارت پٹرولیم نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ آئٹم نمبر 10 سٹینڈنگ کمیٹی سینٹ بین الصوبائی رابطہ میں زیر التواء ہے۔ آئٹم نمبر 13 کے حوالے سے وزارت منصوبہ بندی نے آگاہ کیا کہ 33 ارب منصوبوں کے لئے جاری کر دیئے گئے ہیں وسائل کم ہیں پھر بھی فنڈز جاری کئے جا رہے ہیں۔ پاور سیکٹر میں 175 ارب میں سے صرف 92 ارب کے پی کے میں استعمال ہوئے جن میں بھاشا ڈیم کی زمین کا حصول لواری ٹنل کیلئے 2 ارب بھی شامل ہیں ایف بی آر حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پاکستان کسٹمز کے پی کے ریونیو اتھارٹی کے سافٹ ویئر مسائل کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے۔

کروڈ آئل سے ایکسائز ڈیوٹی کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ پٹرولیم مصنوعات پر حاصل شدہ ٹیکس اور ڈیوٹی کا 57 فیصد صوبوں کو چلا جاتا ہے پنجاب کے نمائندے اسد گیلانی نے کہا کہ فرانزک اکاؤنٹنگ کے ذریعے ایکسائز ڈیوٹی طے کی جائے۔ آئٹم نمبر 16 کے جواب سے ایف بی آر حکام نے آگاہ کیا کہ چاروں صوبوں کو آن بورڈ لیا جائے پٹرولیم اور پٹرولیم مصنوعات پر پہلے ہی ٹیکس زائد ہیں۔

کمیٹی اجلاس میں پاک چین اقتصادی راہداری کے آل پارٹیز کانفرنس میں وزیراعظم کے اعلان کردہ روٹ کو بائی پاس کرنے کے حوالے سے صوبہ خیبر پختونخوا کے صوبائی حکام نے آگاہ کیا کہ ہری پور ڈی آئی کاشغر گوادر کو تبدیل کر کے بائی پاس کر دیا گیا ہے جس پر سینیٹر فتح حسن نے کہا کہ سب کچھ بنا ہے کہ روٹ تبدیل کر دیا گیا ہے وزیراعظم نے ژوب میں 15 سال پرانی سڑک کا افتتاح کر دیا ہے جو ایشین ڈویلپمنٹ بنک کے فنڈ سے بنی ہے۔

گہرے سمندر نعمت خدا وندی ہے لیکن بدنصیبی ہے کہ موجودہ حکومت سی پیک کو ناکام کر رہی ہے۔ روٹ تبدیل کیا گیا تو گوادر سے منسلک نہیں ہونے دیں گے۔ 46 ارب ڈالر میں نے ساہیوال میں باہر سے منگوائے گئے کوئلہ منصوبے پر کام جاری ہے اتنی بڑی رقم سے ملک کی معیشت کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ روٹ پر کوئی پاور پلانٹ اور صنعتی زون نہیں ہے۔ سٹینڈرڈ موٹر وے آٹھ رویہ جب تک گوادر سے منسلک نہیں ہو گا تو کوئی نہیں جائیگا۔ پشاور ماس ٹرانزٹ کے حوالے سیآگاہ کیا گیا کہ ریلوے کمیٹی میں وزارت ریلوے نے آگاہ کیا ہے کہ سی پیک فزیبلٹی کے بعد فیصلہ ہو گا۔