فاسٹ باؤلر عمر گل نے کیریئر ختم ہونے کی قیاس آرائیوں کو مسترد کردیا ،اپنی فٹنس پر کام کر رہا ہوں، اپنے آپ پر یقین ہے اور بہت جلد ٹیم میں واپس آوٴں گا، عمر گل،میں سات آٹھ ماہ بعد کم بیک کر رہا تھا اور مجھے کافی حیرانی ہوئی کہ سلیکشن کمیٹی نے محض ایک میچ بعد ہی مجھے ٹیم سے باہر کر دیا، انٹرویو

منگل 12 اپریل 2016 09:26

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 12اپریل۔2016ء) قومی ٹیم کے مایہ ناز فاسٹ باوٴلر عمر گل نے کیریئر ختم ہونے کی قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی فٹنس پر کام کر رہے ہیں اور جلد قومی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔انجری اور خراب فارم کے سبب ایک عرصے سے ٹیم سے باہر رہنے والے عمر گل کا کہنا تھا کہ جب میں 2004 میں انجری کا شکار ہوا تھا تو اس وقت بھی لوگوں نے کہا تھا کہ میرا کیریئر ختم ہو چکا ہے لیکن میں نے بہترین انداز میں واپسی کی۔

انہوں نے کہا کہ لوگ کیا کہتے ہیں میں اس پر یقین نہیں رکھتا، میں اپنی فٹنس پر کام کر رہا ہوں، اپنے آپ پر یقین ہے اور بہت جلد ٹیم میں واپس آوٴں گا۔فاسٹ باوٴلر نے کہا کہ میں مکمل فٹ اور بہت اچھا محسوس کر رہا ہوں، حال ہی میں ڈومیسٹ کرکٹ اور پاکستان سپر لیگ میں شرکت کی تھی جبکہ ایک ہفتہ قبل پشاور میں کلب کرکٹ میں بھی حصہ لیا تھا۔

(جاری ہے)

اپنی ناقص فارم اور ٹیم میں جگہ نہ بنانے کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے عمر گل نے کہا کہ میں سات آٹھ ماہ بعد کم بیک کر رہا تھا اور مجھے کافی حیرانی ہوئی کہ سلیکشن کمیٹی نے محض ایک میچ بعد ہی مجھے ٹیم سے باہر کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ میں نے پاکستان سپر لیگ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، میں وہ واحد باوٴلر تھا جس نے اوس پڑنے کے باوجود یارکرز کیں، کسی بھی کھلاڑی کے معیار کو پرکھنے کے لیے مناسب موقع دینا چاہیے۔دو دن بعد اپنی 32ویں سالگرہ منانے والے عمر گل نے کہا کہ مزید تین سے چار سال کرکٹ کھیل سکتے ہیں اور وقت آں ے پر یہ بات ثابت کردیں گے۔

فاسٹ باوٴلر نے قومی ٹیم کی ناقص کارکرردگی کی وجہ ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی ٹیموں میں تواتر کے ساتھ تبدیلیوں کو قرار دیا۔'میرا ماننا ہے کہ ہم ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی میچوں میں اچھی کارکردگی نہیں دکھا رہے لیکن ٹیسٹ میں ہماری کارکردگی بہترین ہے۔ اس ناکامی کی وجہ یہ ہے کہ ٹیسٹ ٹیم کے مقابلے میں ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں بہت زیادہ تبدیلیاں کی جاتی ہیں۔

دیگر فارمیٹس میں بھی کھلاڑیوں کو صحیح طریقے سے مواقع فراہم کیے جانے کی ضرورت ہے ورنہ ہماری کارکردگی میں تنزلی کا سلسلہ جاری رہے گا'۔ انہوں نے کہا کہ 'ہمارے پاس دائیں ہاتھ کے معیاری فاسٹ باوٴلرز کی شدید کمی ہے۔ میرا ماننا ہے کہ ہمارے ہیڈ کوچ کو اس بات کا جواب دینا چاہیے کیونکہ ان کے پاس ذمے داری تھی، وہ کیوں بہتر فاسٹ باوٴلر پیدا نہیں کر سکے اور ہمارے فاسٹ باوٴلر اچھی کارکردگی کیوں نہیں دکھا پا رہے۔ ان سے اس بات کی جواب طلبی ہونی چاہیے کیونکہ ماضی میں پاکستانی فاسٹ باوٴلرز ہی میچ جتوانے میں مدد کرتے رہے ہیں۔