ڈی چوک،ایف نائن پارک جلسے جلوسوں اور دھرنوں کیلئے استعمال نہیں ہونگے، وزیرداخلہ،ایف نائن پارک اسلام آباد کا دل ہے، تحریک انصاف کو ڈی چوک یا فاطمہ جناح پارک میں جلسہ کرنے کی اجازت دی تو کل کوئی دوسرا آجائے گا،ایک دھرنے میں چند مذہبی رہنماوٴں نے غلط زبان استعمال کی ایسے افراد عالم دین کہلانے کے حقدار نہیں، قانونی کارروائی کرنا پڑی تو دریغ نہیں کریں گے،سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کو سرے محل سے بات شروع کرنا چاہیے تھی، اپوزیشن لیڈر مسلم لیگ (ن) پرالزامات لگانے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں، پاناما لیکس کے معاملے پر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اخلاقی کمیٹی بننی چاہیے جو تحقیقات کا طریقہ کار وضع کرے تمام ارکان پیش ہوں،پریس کانفرنس

منگل 12 اپریل 2016 09:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 12اپریل۔2016ء)وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں کوئی جلسہ جلوس کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، تحریک انصاف نے اسلام آباد میں جلسے کا اعلان کیا ہے لیکن ڈی چوک اور ایف نائن پارک جلسے جلوسوں اور دھرنوں کے لئے استعمال نہیں ہوں گے، دارالحکومت میں سیاسی سرگرمیاں یا آئے دن تماشا لگا کر اسلام آباد کے شہریوں کی زندگی اجیرن کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے،آئے دن فون سروس بند کرنا پڑتی ہے، اگر اس معاملے پر عمران خان سے بات کرنا بھی پڑی تو اس کے لئے بھی تیار ہوں۔

انہوں نے کہا کہ 24 اپریل کے جلسے کے لئے مادر پدر آزادی نہیں دی جائے گی، ایف نائن پارک اسلام آباد کا دل ہے اور اگر وہاں پچھلے دنوں کی طرح کچھ کیا گیا تو پورا اسلام آباد مفلوج ہو جائے گا اور اگر آج ہم نے تحریک انصاف کو ڈی چوک یا فاطمہ جناح پارک میں جلسہ کرنے کی اجازت دی تو کل کوئی دوسرا آجائے گا اس لیے ہم کسی صورت انکو یہاں کوئی جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے،عمران خان اگرچاہیں تو میں انسے ملنے اور فون پر بات کرنے کو بھی تیار ہوں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہامادر پدر آزاد سرگرمیاں اگر دارالحکومت میں ہوں گی تو اس سے پورا ملک متاثر ہوگا، گزشتہ دھرنے کی سیکیورٹی پرایک ارب سے زائد خرچ ہوئے اورایک دھرنے میں چند مذہبی رہنماوٴں نے غلط زبان استعمال کی ایسے افراد عالم دین کہلانے کے حقدار نہیں، قانون کی بالادستی کے لئے جوبھی قانونی کارروائی کرنی پڑی تو اس سے دریغ نہیں کریں گے۔پاناما لیکس کے معاملے پر بات کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ(ن) پر تنقید کرنے والے اپنے گریبان میں جھانکیں، وزیراعظم نوازشریف نے لندن کے فلیٹ کبھی نہیں چھپائے، وہاں سیاسی میٹنگز ہوتی ہیں،یہی نہیں وہاں شہید بے نظیربھٹو صاحبہ بھی میٹنگز کر چکی ہیں، سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کو سرے محل سے بات شروع کرنی چاہیے تھی، اپوزیشن لیڈر مسلم لیگ (ن) پرالزامات لگانے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں اور پاناما لیکس کی تحقیقات سے متعلق پہلے اپوزیشن اپنا ابہام دورکرے۔

انہوں نے پیش کش کی کہ آئیں ہم سب پارلیمنٹیرینز اپنے آپ کو قوم کے سامنے احتساب کے لئے پیش کرتے ہیں اور سب سے پہلے اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کرتا ہوں، اعتزازاحسن پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں اور اثاثے چھپانے والوں کے نام بھی بتائیں، صرف الزامات لگانا درست عمل نہیں، پاکستانی عوام ان لوگوں پر نظر رکھیں جو ایک منہ سے دو باتیں کرتے ہیں،میں تو انتظار کر رہا تھا ہے سینیٹر اعتزاز احسن میرے بارے میں بات کریں تو پھر میں انہیں جواب دوں،وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ یا سائبر کرائم کی تحقیقات کے لئے ایف آئی اے میں ماہر افسر ہیں، شعیب سڈل کا احترام کرتا ہوں لیکن وہ ایف آئی اے کے افسر نہیں، پاناما لیکس کے معاملے پر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اخلاقی کمیٹی بننی چاہیے جو تحقیقات کا طریقہ کار وضع کرے جس کے سامنے تمام ارکان پیش ہوں۔

انکا کہناتھا کہ آف شور اور پانامہ لیکس کے معاملوں سے متعلق الگ الگ تحقیقات ہونی چاہیئے،اور اس کے لیے سب سے پہلے اپوزیشن پارٹیاں اپنی کنفیوژن دور کرے اور ہم سب ملک کر ایک اخلاقی کمیٹی بنائیں جو ہم سب کی سیاست شروع کرنے سے پہلے سے لیکر کر آج تک کی تحقیقات کریں تب ہی میں میں تبدیلی آ سکے گی ،جب ہم اپنا اختساب کروائیں گے تو ہمارے اندر جرات ہو گی کے ہم دوسرے اداروں کو ٹھیک کر سکیں اور پھر کسی کی کرپشن کرنے کی ہمت نہ بنے۔