پانامہ لیکس،چیف جسٹس کی سربراہی میں آزادنہ کمیشن بنایا جائے،عمران خان،خود کو احتساب کیلئے پیش کردیا،پانامہ لیکس کے انکشافات ہم نے نہیں سو سے زیادہ صحافیوں نے کئے، چیئرمین پاکستان تحریک انصاف،پانامہ لیکس، جوڈیشل کمیشن تسلیم نہیں کرتے ،بین الاقوامی آڈیٹرز معاملے کی انکوائری کریں،خورشید شاہ، حسین نواز نے تسلیم کیا ہے آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی، وزیر اعظم نے اعتراف کیا کہ صدر مشرف کے دور میں کچھ پیسہ ملک سے باہر لے گئے،قائد حزب اختلاف ،کسی کو جوڈیشل کمیشن پر اعتراض ہے تو سپریم کورٹ جا سکتا ہے،اپوزیشن آج تک کوئی مسئلہ سپریم کورٹ نہیں لیکر گئی ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں خواجہ آصف، قومی اسمبلی میں اظہار خیال

جمعہ 8 اپریل 2016 10:14

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 8اپریل۔2016ء )پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے قومی اسمبلی میں تحریک التواء پر بحث میں خصہ لیتے ہوئے خود کو احتساب کے لئے پیش کردیا اور کہا کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں آزادانہ کمیشن بنا کر سب سے پہلے میرا اور شوکت خانم ہسپتال کا احتساب کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ حکومت یہ سمجھ رہی ہے کہ یہ الزامات عمران خان یا خورشید شاہ نے لگائے ہیں میں اس کی وضاحت کرتا ہوں کہ پانامہ لیکس کے انکشافات ہم نے نہیں بلکہ سو سے زیادہ صحافیوں نے اس پر تحقیق کرکے اس کو لیک کیا ہے انہوں نے کہاکہ دنیا کی جمہوریتوں میں جب حکومت پر الزامات لگائے جاتے ہیں توکیا حکومت اس کی وضاحت کرتی ہے یا جواب میں الزامات عائد کرتی ہے انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم ملک کو لیڈ کرتا ہے اگر اپوزیشن یہ بھی نہ پوچھ سکے اور جواب میں کینسر ہسپتال پر الزامات لگائے تو میں یہ پوچھتا ہوں کہ اگر کوئی بھی غلط کام ہو تو پکڑنا تو حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے حکومت کو سب سے پہلے یہ سوچنا چاہیے تھا انہوں نے کہاکہ اگرہماری حکومت آئی تو میں نہیں چھوڑوں گا انہوں نے کہاکہ جمہوریت میں حوصلہ اور برداشت کی ضرورت ہوتی ہے ایوان میں ایسی زبان استعمال نہیں کی جاتی ہے انہوں نے کہاکہ حکومت حوصلہ رکھے اور اطمینان سے سنے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ کینسر ہسپتال دنیا کا واحد ہسپتال ہے جہاں پر 70فیصد مریضوں کو مفت علاج کیا جاتا ہے انہوں نے کہاکہ ہمارا حق ہے کہ ہم اس بات کو اٹھائیں اور اس کا جواب دیا جائے انہوں نے کہاکہ دنیا کے بعض حکمرانوں کے نام آئے ہیں مگر انہوں نے اپوزیشن کو الزام نہیں دیا ہے ایک جمہوریت کے اندر وزیر اعظم کے پاس ایک اخلاقی ذمہ داری ہوتی ہے انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نے میڈیا پر آ کر احسان نہیں کیا ہے انہوں نے کہاکہ شوکت خانم ایک ادارہ ہے اور میں اس کے پیسیوں پر نہیں بیٹھا ہوں انہوں نے کہاکہ حکومت ایک ہسپتال کو بھی نہیں بخش رہی ہے شوکت خانم کا 40فیصد فنڈ باہر سے آتا ہے اور باہر سے دوائیاں خریدی جاتی ہیں اس وجہ سے باہر پیسے رکھے جاتے ہیں کوئی منی لانڈرنگ نہیں کی گئی ہے انہوں نے کہاکہ آف شور کمپنیوں کے چار الزامات وزیر اعظم پر لگائے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ حکومت اپنی کرسی بچانے کیلئے ایک خیراتی ادارے کو ختم کرنے کی سازشوں میں مصروف ہے جو علاج شوکت خانم میں ہوتا ہے وہ باہر 10گنا مہنگا ہوتا ہے انہوں نے کہاکہ حکومتی اراکین کی ذمہ داری ہے کہ وزیر اعظم کو کہیں کہ اپنے اثاثے ظاہر کریں انہوں نے کہاکہ اگر آج ہم حالات سے سبق سیکھ لیں تو ہمارے حالات بدل سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ سابق وزیر اعظم نے کہاتھا کہ ایف بی آر میں 700ارب کی کرپشن ہے جبکہ نیب کا کہنا ہے کہ پاکستان میں روزانہ 12ارب کی کرپشن ہورہی ہے انہوں نے کہاکہ اس وقت پاکستان پر 21کھرب روپے کا قرضہ ہے اور گذشتہ 5سالوں میں 5کھرب روپے کا قرضہ چڑھا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم ٹیکس جمع نہیں کرسکتے ہیں ڈھائی کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہیں اگر ہم اپنے ٹیکس نظام کو ٹھیک کرلیں اپنے اثاثے ظاہر کردیں اپنی نیب کو ٹھیک کرلیں تو ہمار املک ٹھیک ہوسکتا ہے انہوں نے کہاکہ موجودہ دور میں ملک کو غیر جانبدار انکوائری کی ضرورت ہوں اس مقصد کیلئے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن بنایا جائے اور اس میں باہر سے فرانزک ماہرین کو بلوایا جائے انہوں نے کہاکہ اگر ہم واقعی مخلص ہیں تو ہمیں اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنانا ہوگی اس وقت عوام میں بہت زیادہ غصہ ہے انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کی حیثیت سے ہماری ذمہ داری ہے اگر مضبوط کمیشن نہ بنایا گیا توہمارے پاس سڑکوں پر آنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ ایک کمیشن بنا کر سب سے پہلے میری اور شوکت خانم ہسپتال کی تفتیش کریں ۔ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہاکہ اس وقت پوری دنیا میں آف شور کمپنیوں کے ذریعے سرمایہ کاری کرنے والوں کی فہرستوں کے حوالے سے شور ہو رہا ہے اور ہمارے لئے تکلیف دہ بات یہ ہے کہ ہمارے وزیر اعظم اور اس کے خاندان کے افراد کے نام بھی آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرنے والوں میں شامل ہیں۔

قومی اسمبلی تحریک التواء پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز نے تسلیم کیا ہے ہم نے آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری اس وجہ سے کی ہے کہ ٹیکس بچا سکیں اگر پاکستان کے حکمران اپنا پیسہ ملک میں نہیں لگائیں گے توپوری دنیا سے سرمایہ کار کیسے پاکستان میں آئیں گے انہوں نے کہاکہ آف شور کمپنیوں کے حوالے سے وزیر اعظم پاکستان نیقوم سے خطاب کر کے معاملات کو مذید بگاڑ دیا ہے وزیر اعظم نے خود اعتراف کیا ہے کہ ہم نے سابق صدر مشرف کے دور میں کچھ پیسہ ملک سے باہر لے گئے تھے ہم یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ یہ پیسہ ملک سے باہر کیسے لے جایا گیا ہے کیا منی لانڈرنگ کے ذریعے ملک سے باہر رقم منتقل کی گئی ہے یا بنکنگ سسٹم کو استعمال کیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ اس وقت بہت سارے سوالات اٹھ رہے ہیں حکومت نے اس معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے مگر ہم اس جوڈیشل کمیشن کو تسلیم نہیں کرتے ہیں کیونکہ وزیر اعظم کے خاندان پر الزامات ہم نے نہیں لگائے ہیں کہ ہم جوڈیشل کمیشن میں ثبوت لے کر جائیں انہوں نے کہاکہ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت بین الاقوامی سطح پر آڈیٹرز کو یہ اختیارات دے دیں کہ وہ اس معاملے کی انکوائری کریں کیونکہ سیاست میں اخلاقیات سب سے اہم ہوتی ہے سیاستدان ملک کا رکھوالا ہوتا ہے اور وزیر اعظم پر پورے ریاست کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

خواجہ اصف نے کہاکہ اپوزیشن لیڈر نے معاملے کی تحقیق کیلئے بین الاقوامی اڈیٹرز سے معاملے کی انکوائری کرنے کی بات کی ہے پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں بہت سارے مسائل ایسے آئے جو عوامی نوعیت اور اہمیت کے تھے مگر اس وقت کی حکومت نے کسی بھی مسئلے پر کمیشن نہیں بنایا رینٹل پاور ،حج کیس،سمیت 5کیس عدالت لیکر گیا ہوں اور مجھے اس میں کامیابی ہوئی ہے اگر کسی کو جوڈیشل کمیشن پر اعتراض ہے تو وہ اس کو سپریم کورٹ لیکر جا سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ اپوزیشن آج تک کوئی بھی مسئلہ سپریم کورٹ نہیں لیکر گئے ہیں کیونکہ ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں تھے اور وہ صرف پوائنٹ سکورنگ کرتے رہے انہوں نے کہاکہ جس طرح وزیر اعظم پاکستان نے قوم کے سامنے اکر اپنا فرض ادا کیا ہے اور اگر ضرورت ہوئی تو معاملے کے سلسلے میں جوڈیشل کمیشن کے سامنے بھی پیش ہوسکتے ہیں انہوں نے کہاکہ مشرف سے کٹھن یا کھڑا احتساب ہمارا ہوا ہے اور ہم ہر قسم کے حالات سے نکل کر سرخ رو ہوئے ہیں انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کے اراکین کی بھی آف شور کمپنیاں ہیں اور خیراتی اداروں کے پیسے بھی آف شور کمپنیوں میں لگائے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ خیرات کے پیسے دیگر ملکوں میں لگائے جا رہے ہیں ان کا بھی محاسبہ ہونا چاہیے انہوں نے کہاکہ ایوان میں 25سال ہوگئے ہیں اور آج تک اپنے آئینی اور قانونی ایشوز پر کھڑا ہوں انہوں نے کہاہ ہمیں پاکدامنی کا درس دینے والوں کے سوچ میں کتنی تبدیلی آئی ہے انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نواز شیریف کے بچوں کو ملک سے باہر سرمایہ کاری کا طعنہ دینے والے خود کیوں ملک سے باہر سرمایہ کاری کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نواز شریف اور اس کے خاندان کی جانب سے باہر لے جانے والے پیسوں کا پہلا بھی احتسا ب کیا گیا تھا اور آئندہ بھی جواب دیں گے انہوں نے کہاکہ ہماری پارٹی اس مصیبت سے بھی سرخ رو ہوکر نکلے گی اور ہماری حکومت ہر قسم کے احتساب کیلئے تیار ہے۔

وفاقی وزیر پیداوار رانا تنویر نے کہاکہ یہ بہت اہم مسئلہ ہے اور اس مسئلے پر پورے پاکستان میں بات ہورہی ہے انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم پاکستان پر ایسا کوئی بھی الزام نہیں ہے کہ انہوں نے قوم سے کچھ چھپایا ہے وزیر اعظم پاکستان نے اپنے خطاب میں اس کی وضاحت کی ہے اس کے علاوہ ہر دور میں وزیر اعظم نواز شریف کا احتساب ہوا ہے انہوں نے کہاکہ جو ڈیشل کمیشن ہر طرح سے آزاد ہوگا۔