ورلڈ ٹی 20میں جگمگاتی وکٹوں شائقین کرکٹ کی خاص دلچسپی کا مرکز رہیں ،انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے جگمگانے والی وکٹوں کے استعمال کی منظوری 2013 میں دی تھی،زنگ وکٹ سسٹم آسٹریلیا کے ایک فرسٹ کلاس کرکٹر برونٹے ایکرمین نے ایجاد کیں، امپائرز کی مشکلات میں کمی واقع ہوگئی

بدھ 6 اپریل 2016 10:11

دبئی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 6اپریل۔2016ء)حال ہی ختم ہونے والے ٹی 20 ورلڈ کپ میں استعمال ہونے والی جگمگاتی وکٹوں میں لوگوں نے خاص دلچسپی لی۔روایتی طور پر سٹمپس یا وکٹیں لکڑی سے بنتیں تھیں لیکن جگمگانے والی وکٹیں پلاسٹک سے بنتی ہیں جن میں ایل ای ڈی لائٹس لگی ہوتی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے جگمگانے والی وکٹوں کے استعمال کی منظوری 2013 میں دی تھی اور اس کے بعد سے سینکڑوں مقامی اور عالمی میچوں میں ان کا استعمال دیکھنے میں آیا۔

جگمگاتی ہوئی وکٹوں نے ایک روزہ کرکٹ میں نہ صرف دلچسپی کو بڑھا دیا ہے بلکہ اس کا ایک فائدہ بھی ہے۔کرکٹ قوانین کے مطابق بیٹسمین کو اس وقت آوٴٹ تصور کیا جاتا ہے جب وہ کریز سے دور ہوں اور بیلز بکھر جائیں۔ بیلز بکھرنے کی تشریح یہ ہے: جب بیلز سٹمپس کے دونوں کونوں سے علیحدہ ہو جائیں۔

(جاری ہے)

کئی بار امپائروں کے لیے یہ دیکھنا مشکل ہو جاتا تھا لیکن نئی سٹمپس کے ساتھ امپائروں کی یہ پریشانی بھی ختم ہوگئی ہے۔

جگمگانی والی وکٹوں کو ’زِنگ وکٹ سسٹم‘ کہا جاتا ہے ان کی بیلز دونوں جانب سے وکٹوں سے بکھر جانے کے بعد ہی جگمگاتی ہیں۔زنگ وکٹ سسٹم آسٹریلیا کے ایک فرسٹ کلاس کرکٹر برونٹے ایکرمین نے ایجاد کیں۔ برونٹے ایکرمین کو یہ وکٹیں ایجاد کرنے کا خیال اپنی بیٹی کے ایک کھلونے کو دیکھ کر آیا۔ان بیلز کے اندر کم وولٹج والی بیٹریاں چھپی ہوتی ہیں اور ان میں مائیکروپراسیسر بھی لگے ہوتے ہیں اور یہ صرف اسی وقت جگمگاتی ہیں جب بیلز اور وکٹوں کا ایک دوسرے سے رابطہ ختم ہو جاتا ہے۔

برونٹے ایکرمین کہتے ہیں کہ ان کی بنائی ہوئی وکٹیں ہلانے، بارش یا ٹھوکر لگنے سے روشن نہیں ہوتیں اور جب بیلز دونوں طرف سے جدا ہوتی ہیں تو مائیکرو پروسیسر ریڈیو سگنل دیتا ہے جس سے وکٹیں جگمگا اٹھتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :