بھارتی سپریم کورٹ کا بھارتی کرکٹ بورڈمیں عدم شفافیت پر شدید برہمی کا اظہار ، انڈین کرکٹ بورڈ باہمی مفاد کا ادارہ بن چکا ہے، ملک میں کرکٹ کی ترقی کے لیے کچھ نہیں کررہا،29 میں سے 11 ریاستوں میں کرکٹ کے لیے پیسہ ہی نہیں ہے اور وہ بھیک مانگنے پر مجبور ہیں عدالت ،بھارت میں کرکٹ کے فروغ کے لیے پوری کوشش کررہی ہے اور فنڈز کی منصفانہ تقسیم بھی یقینی بنائی جارہی ہے، بی سی سی آئی

بدھ 6 اپریل 2016 10:11

نئی دلی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 6اپریل۔2016ء) بھارتی سپریم کورٹ نے انڈین کرکٹ بورڈ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ بی سی سی آئی باہمی مفاد کا ادارہ بن چکا ہے جس نے ملک میں کرکٹ کی ترقی کے لیے کچھ نہیں کیا۔بھارتی سپریم کورٹ میں آئی پی ایل 2013 میں میچ فکسنگ اور جوئے کی تحقیقات کے لیے بنائے گئے لودھا پینل کی سفارشات پرعمل درآمد کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران سپریم کورٹ نے بی سی سی آئی کے حکام پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

بھارتی عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ انڈین کرکٹ بورڈ باہمی مفاد کا ادارہ بن چکا ہے جو کہ ملک میں کرکٹ کی ترقی کے لیے کچھ نہیں کررہا۔ عدالت نے بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 29 میں سے 11 ریاستوں میں کرکٹ کے لیے پیسہ ہی نہیں ہے اور وہ بھیک مانگنے پر مجبور ہیں۔

(جاری ہے)

بھارتی چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کرکٹ بورڈ کی جانب سے مالی طور پر نظر انداز کی گئی ریاستوں سے کیسے امید کی جاسکتی ہے کہ وہاں اس کھیل کو فروغ ملے گا، ریاست بہار کو تو 6 سالوں سے کرکٹ کے فنڈز کی مد میں ایک پیسہ بھی نہیں ملا۔

عدالت کے استفسار پربی سی سی آئی کا کہنا تھا کہ وہ بھارت میں کرکٹ کے فروغ کے لیے پوری کوشش کررہی ہے اور فنڈز کی منصفانہ تقسیم بھی یقینی بنائی جارہی ہے۔واضح رہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ اور آئی پی ایل میں کرپشن کی تحقیقات کے لیے قائم لودھا کمیٹی نے متعدد سفارشات پیش کی تھیں جس میں کرکٹ بورڈ کو بدعنوانی سے پاک کرنے اور تمام ریاستوں میں فنڈز کی منصفانہ تقسیم کے لیے تجاویز دی گئی تھیں جس میں طاقتور بی سی سی آئی کے بنیادی ڈھانچے کی تبدیلی پر بھی زور دیا گیا تھا تاکہ کرکٹ کے معاملات میں شفافیت کو یقینی بنایا جاسکے۔