حقوق نسواں بل پر اعتراضات ،اسلامی نظریاتی کونسل نے پنجاب اور خیبر پختونخوا حکومتوں کو باضابطہ طور پر آگاہ کردیا ،بل کی بعض شقیں غیراسلامی و خاندانی نظام سے متصادم ہیں، خیبر پختونخوا حکومت نے بل کی منظوری سے قبل کونسل کو بھجوا کر اچھی روایت قائم کی ہے،معاملے کا دوبارہ جائزہ لینے کے لئے اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس 11 اپریل کو طلب کرلیا گیا ہے اسلامی نظریاتی کونسل نے پنجاب کی جانب سے منظور کرد تحفظ حقوق نسواں بل اور خیبر پختونخواحکومت کی جانب سے بھجوائے گئے گھریلو تشدد کے بل پر کونسل کے اعتراضات بارے دونوں حکومتوں کو باضابط طور پرآگاہ کردیاہے، وزیر قانون پنجاب رانا ثنااللہ کو خط

بدھ 6 اپریل 2016 10:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 6اپریل۔2016ء ) اسلامی نظریاتی کونسل نے حقوق نسواں بل پر کونسل کے اعتراضات سے پنجاب اور خیبر پختونخوا حکومتوں کو باضابطہ طور پر آگاہ کردیا ہے,, بل کی بعض شقیں غیراسلامی و خاندانی نظام سے متصادم ہیں، خیبر پختونخوا حکومت نے بل کی منظوری سے قبل کونسل کو بھجوا کر اچھی روایت قائم کی ہے،معاملے کا دوبارہ جائزہ لینے کے لئے اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس 11 اپریل کو طلب کرلیا گیا ہے اسلامی نظریاتی کونسل نے پنجاب کی جانب سے منظور کرد تحفظ حقوق نسواں بل اور خیبر پختونخواحکومت کی جانب سے بھجوائے گئے گھریلو تشدد کے بل پر کونسل کے اعتراضات بارے دونوں حکومتوں کو باضابط طور پرآگاہ کردیاہے وزیر قانون پنجاب رانا ثنااللہ کو لکھے گئے خط میں کونسل کے ڈائریکٹر جنرل ریسرچ ڈاکٹر انعام اللہ نے لکھا ہے کہ صوبائی وزیر قانون نے بل پر شرعی رائے طلب کی تھی لیکن بہتر ہوتا کہ پنجاب حکومت قانون سازی سے پہلے بل بھجواتی خط میں تحفظ نسواں بل کے بارے میں ارکین کی مشترکہ رائے کو تحریر کرتے ہوئے بتایا گیا کہ شوہر گھر کا سربراہ ہوتا ہے اور شوہر کو گھر سے دور رکھنا غیر شرعی ہے گھریلو جھگڑے کی بنیاد پر مرد حضرات کو جی پی آر ایس کڑے پہنانا امتیازی قانون اور معاشرتی رسم ر رواج کے خلاف ہے اس رو سے یہ قانون شریعت کے ساتھ ساتھ خاندانی نظام کے بھی خلاف ہے انہوں نے لکھا ہے کہ یہ ایکٹ خاندانی نظام تباہ کرنے کا باعث بن سکتا ہے، اسلام گھریلو لڑائی میں ریاستی مداخلت منع کرتا ہے جبکہ پنجاب نسواں ایکٹ میں ریاستی اداروں کو گھریلو معاملات میں مداخلت کی اجازت دی گئی ہے کونسل یہ سفارش کرتی ہے کہ نصاب میں بچوں کی اچھی تربیت کی جائے اور پیمرا خاندانی نظام کے تحفظ کیلئے پروگرامز نشر کرے دوسری جانب خیبرپختونخواحکومت کو لکھے گئے خط میں موقف اختیار کیا گیا ک بچے کی تعریف بل میں درست انداز میں نہیں کی گئیہے بل میں منتخب نمائندوں کی بجائے این جی اوز کا عنصر زیادہ نظر آتا ہے بل بادی النظر میں خاندانی نظام تباہ کرنے کے مترادف ہے اگر معاملے پر صوبہ سنجیدہے تو کونسل شریعت کے عین مطابق حقوق نسواں کا مسودہ تیار کرکے بجھوا سکتی ہے بل کی منظوری سے قبل اسلامی نظریاتی کونسل سے رجوع کرنا مستحسن روایت ہے اور دیگر صوبوں کو بھی اس کی پیروی کرنی چاہیے اسلامی نظریاتی کونسل کے ذرائع کے مطابق کونسل نے معاملے کا جائزہ لینے کے لئے 2 روزہ اجلاس 11 اپریل کو اسلام آباد میں طلب کرلیا واضح رہے کہ تحفظ نسوں بل پر کونسل کا یہ مسلسل دوسر اجلاس ہوگا-