حکمران جماعت میں اختلافات،مذہبی گروپوں نے 4دن وفاقی دارالحکومت کو مفلوج کئے رکھا،پنجاب پولیس نے دانستہ ممتاز قادری کے چہلم میں شریک لوگوں کو وفاقی دارالحکومت میں گھسنے کا موقع دیا،راولپنڈی میں کسی بھی جگہ ڈنڈوں بردار لوگوں کا راستہ نہیں روکا گیا،مسلح افراد نے وفاقی دارالحکومت کو محفوظ بنانے کے نام پر لگائے گئے کروڑوں روپے مالیت کے قیمتی کیمرے توڑ ڈالے، میٹرو بس اسٹیشن کو بھی بے دردی سے توڑا گیا، وزیر داخلہ منگل کی رات تمام افراد کو ریڈ زون سے نکالنے کا ارادہ کرچکے تھے پھر صبح تک مہلت دی گئی، شہباز شریف چوہدری نثا رکے تیور دیکھ کر فوراً اسلام آباد پہنچے،چوہدری نثار نے 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیدی،کمیٹی سازشی جال کی ہر کڑی تک پہنچ جائیگی، فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ وزیر داخلہ خود وزیراعظم کو پیش کرینگے،ذرائع

جمعرات 31 مارچ 2016 09:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 31مارچ۔2016ء) حکمران جماعت میں باہمی اختلافات کے باعث مذہبی گروپوں نے چار دن تک وفاقی دارالحکومت کو مفلوج کئے رکھا ۔ وفاقی دارالحکومت عملاً چار دن تک ملکی اور بین الاقوامی رابطوں سے منقطع رہا اور مذہبی گروپوں نے چار دن تک دھرنا دیکر پوری دنیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کروائے رکھی ۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق پنجاب پولیس نے دانستہ ممتاز قادری کے چہلم میں شریک ہونیوالے مذہبی لوگوں کی ایک بڑی تعداد وفاقی دارالحکومت میں گھسنے کا موقع دیا اور راولپنڈی میں کسی بھی جگہ پر ڈنڈوں سے مسلح ان لوگوں کا راستہ نہیں روکا گیا ان نامعلوم افراد نے وفاقی دارالحکومت کو محفوظ بنانے کے نام پر لگائے گئے کروڑوں روپے مالیت کے قیمتی کیمرے بھی توڑ ڈالے اور میٹرو بس اسٹیشن کو بھی بے دردی سے توڑا گیا۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ کیلئے انتہائی غیر متوقع طور پر یہ لوگ ڈی چوک میں اس جگہ جا بیٹھے جہاں پر عمران خان اور طاہر القادری نے 126دن دھرنا دیا تھا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کو ڈی چوک تک پہنچنے کا راستہ پنجاب حکومت نے اس لئے دیا کہ چوہدری نثار علی خان کو وزیراعظم نواز شریف کی نظر میں حکومت مخالف ثابت کیاجاسکے ۔ جب مذہبی گروپوں نے ڈی چوک چھوڑنے سے انکار کیا تو وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان منگل کی رات بزور بازو ان تمام افراد کو ریڈ زون سے نکالنے کا ارادہ کرچکے تھے اور پھر صبح تک کی مہلت دی گئی تو شہباز شریف چوہدری نثار علی خان کے تیور دیکھ کر فوراً اسلام آباد پہنچ گئے اور چار گھنٹے تک وزیراعظم کے پاس بیٹھے رہے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا زیادہ زور اس بات پر تھا کہ کسی طرح بھی ان مذہبی گروپوں پر تشدد نہ کیا جائے کیونکہ ان پر تشدد کی شکل میں پنجاب کے مذہبی رہنما پنجاب حکومت کا پہیہ جام کردینگے چنانچہ ایک طرف چوہدری نثار علی خان نے الٹی میٹم دیا اور دوسری طرف وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیر مملکت پیر امین الحسنات دھرنے والوں کو منت سماجت کرکے راضی کرنے کی کوشش کرتے رہے اور بدھ کی شام وفاقی دارالحکومت کے شہریوں کے جونہی موبائل سگنل آنا شروع ہوئے تو سب جان چکے تھے کہ پیر امین الحسنات اور وزیر خزانہ دھرنا دینے والوں کو راضی کرچکے ہیں ۔

ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے خود پر سے نااہلی کا داغ اتار لینے کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے وہ اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ اور راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ سے ملاقاتیں کرکے حقائق پر مبنی رپورٹ مرتب کرے گی اور موبائل فونز کے استعمال کا ڈیٹا بھی حاصل کیا جائے گا تاکہ یہ معلوم کیاجاسکے کہ پنجاب پولیس کے کس کس افسر کا دھرنا دینے والوں سے رابطہ تھا اور مسلم لیگ (ن) کے کسی سیاسی ر ہنما اور وفاقی وزیر نے دھرنے کے شرکاء سے رابطے رکھے تھے وزارت داخلہ کو مکمل یقین ہے کہ یہ تین ر کنی کمیٹی اس سازشی جال کی ہر کڑی تک پہنچ جائے گی اور یہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ وزیر داخلہ بذات خود وزیراعظم کو پیش کرینگے کیونکہ چوہدری نثار علی خان اپنے مخالفین کو واضح پیغام دے چکے ہیں کہ وہ ادھار چکانے میں دیر نہیں لگاتے ۔

واضح رہے کہ حکمران خاندان کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات کی تصدیق گزشتہ روز سنی اتحاد کونسل کے مرکزی رہنما نے بھی اپنے انٹرویو میں کی تھی کہ محترمہ مریم نواز شریف اور حمزہ شہباز شریف ایک دوسرے کو دیکھنے کے بھی روادار نہیں ہیں۔ ذرائع کے مطابق خادم اعلیٰ میاں شہباز شریف اور ان کی کابینہ نے دھرنا ختم ہونے پر ایک دوسرے کو مبارکباد بھی دیں اور اسے اہم کامیابی بھی قرار دیا اسلام آباد کے سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ آنیوالے دنوں میں یہ اختلافات زیادہ شدت کے ساتھ سامنے آئینگے کیونکہ وزیر داخلہ پنجاب میں نیشنل ایکشن پروگرام پر عملدرآمد کیلئے وفاق میں سب سے بڑے حامی ہیں

متعلقہ عنوان :