حساس اداروں نے رمضان شوگر مل سے بھارتی باشندوں کا ریکارڈ قبضہ میں لے لیا، رمضان شوگر مل کے مہمان کے طور پر پاکستان کا دورہ کرنیوالے بھارتی باشندوں کے زیر استعمال موبائل فون ریکارڈ کے ذریعے تعلق داروں سے تحقیقات کرنے کا فیصلہ،رمضان شوگر ملز میں انجینئرنگ کنسلٹینسی کے نام پر ایک وقت میں 40 بھارتی باشندوں کو سرکاری پروٹوکول میں لایا اور لیجایا جاتا رہا، ویزے لاہور اور چنیوٹ تک محدود تھے،وزیراعلیٰ پنجاب کے سرکاری پروٹوکول کی زیر نگرانی بھارتی باشندوں کو رمضان شوگر مل میں چھپا کر رکھا گیا اور دوسرے شہروں تک بھی رسائی دی گئی،دستاویزات، 14 اکثر واپس بھارت چلے جاتے ، 26 باشندے رمضان شوگر ملز میں موجود ہوتے ،تمام بھارتی باشندوں کو ویزے کے اجراء سے پہلے پولیس رپورٹ سے بھی استثنیٰ دیا گیا

بدھ 30 مارچ 2016 09:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30مارچ۔2016ء) حساس اداروں نے شریف فیملی کی ملکیت رمضان شوگر مل سے بھارتی باشندوں سے متعلق مکمل ریکارڈ قبضہ میں لے لیا ہے اور گزشتہ 8 سال کے دوران رمضان شوگر مل کے مہمان کے طور پر پاکستان کا دورہ کرنیوالے بھارتی باشندوں کے زیر استعمال موبائل فون ریکارڈ کے ذریعے انکے تعلق داروں سے تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق رمضان شوگر ملز میں انجینئرنگ کنسلٹینسی کے نام پر ایک وقت میں 40 بھارتی باشندوں کو سرکاری پروٹوکول میں لایا اور لیجایا جاتا رہا ہے۔ ان بھارتی باشندوں کے ویزے پنجاب کے شہر لاہور اور چنیوٹ تک محدود تھے لیکن تحقیقاتی اداروں کو شواہد ملے ہیں یہ تمام بھارتی باشندے آزادانہ طور پر پورے پاکستان میں گھومتے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹیلی جنس حکام کیلئے سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ سندھ اور پنجاب کی دیگر شوگر ملوں کیلئے بھارت سے کنسلٹینسی کے نام پر ایسی خدمات حاصل نہیں کی گئیں لیکن وزیراعلیٰ پنجاب کے سرکاری پروٹوکول کی زیر نگرانی ان بھارتی باشندوں کو رمضان شوگر مل میں نہ صرف چھپا کر رکھا گیا بلکہ انہیں دوسرے شہروں تک بھی رسائی دی گئی۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز رینجرز اور حساس اداروں کے اہلکاروں نے شریف فیملی کی ایک دوسری شوگر مل سے بھی دو بھارتی کنسلٹنٹ حراست میں لئے ہیں اور ان دو بھارتی باشندوں کی نشاندہی پکڑے گئے بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیو نے کی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ رمضان شوگر مل کے ریکارڈ کے مطابق 40 بھارتی باشندوں کی خدمات حاصلکی گئی تھیں ان میں سے 14 اکثر واپس بھارت چلے جاتے تھے اور 26 باشندے رمضان شوگر ملز میں موجود ہوتے تھے ان تمام بھارتی باشندوں کو ویزے کے اجراء سے پہلے پولیس رپورٹ سے بھی استثنیٰ دیا گیا تھا۔ رمضان شوگر ملز سے جو ریکارڈ قبضہ میں لیا گیا ہے ان میں لمنبی شریدار‘ سری نواس راو‘ بالا سبرا مینین‘ سری نواسن‘ سیوا کمار سنکارن‘ متھسمے نگارا جان‘ سریش راؤ‘ داتلہ رتن کار‘ دیش راج‘ گنتما دوغو وینکاتش‘ مورو گیسان ناجسواران‘ عیساکی منکندان‘ سیف اللہ عبدالجبار‘ چیکاارون‘ سہو ڈپٹی رانجن سمولا پالی ناجسوران‘ لکشمن‘ باسکر بابو‘ راجیش راجہ گوپال‘ مٹھو کماران ناگاراج‘ خان محمد ظفر‘ محمد مبین‘ پروین کمار پچی سوزل پربو‘ بالا گورو سند رانجن‘ اور ایم ڈی انصر شامل ہیں۔