پنجاب بھر میں کالعدم تنظیموں کیخلاف کریک ڈاؤن شروع،مختلف علاقوں سے 80 سے زائد کالعدم تنظیموں کے کارندے گرفتار ،بھاری مقدار میں اسلحہ بر آ مد ، آرمی چیف جنرل راحیل شریف آپریشن کی خود نگرانی کریں گے ، فوج کی دو ٹیمیں جنوبی پنجاب روانہ ، آپریشن کی پیش رفت سے کور کمانڈر لمحہ بہ لمحہ آرمی چیف کو آگاہ کریں گے ،آپریشن کا مقصد پنجاب سمیت ملکر بھر سے دہشت گردوں کا خاتمہ کرنا ہے، آئی ایس پی آر ،پنجاب آپریشن، سول وعسکری قیادت میں ہم آہنگی کا فقدان سامنے آگیا،سانحہ لاہور کے بعد عسکری قیادت کاآپریشن شروع کرنے کا اعلان ، ماینٹرنگ کا اختیار فوجی افسران،کور کمانڈروں کو سپرد کرنے کا فیصلہ،وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب آپریشن کی نگرانی اور رپورٹ حاصل کرنیکا اختیار صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے سپرد کر دیا گیا

منگل 29 مارچ 2016 09:45

راولپنڈی ،اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 29مارچ۔2016ء ) سانحہ گلشن اقبال پارک کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ہدایت پر پنجاب بھر میں باضاطہ طور پر کالعدم تنظیموں کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا ، مختلف علاقوں سے 80 سے زائد کالعدم تنظیموں کے کارندوں کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عام آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ہدایت پر گزشتہ روز سانحہ گلشن اقبال پارک کے بعد سینٹر ل اور جنوبی پنجاب کے مختلف علاقوں میں انٹیلی جنس معلومات پر آپریشن کیا گیا ، لاہور ، ملتان فیصل آباد مظفرگھڑاور گجرات کے مختلف علاقوں میں 5آپریشن کے نتائج میں متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن کا تعلق کالعدم تنظیموں سے ہے، ملزمان میں دہشت گرد انہ کارروائیوں ملوث افراد کے علاوہ معاونین اور سہولت کا ر بھی ہیں ، جبکہ ملزمان کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ گولا بارود برآمد کیا گیا ہے ، آئی ایس پی آر کے مطابق پیر کے روز آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا ہے جس میں گزشتہ رات شروع کیے گئے آپریشن کا جائزہ لیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاک فوج نے پنجاب بھر میں دہشت گردوں سہولت کاروں ، سرپرستوں اور معاونین کیخلاف آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، آرمی چیف جنرل راحیل شریف اس آپریشن کی خود نگرانی کریں گے ، فوج کی دو ٹیمیں جنوبی پنجاب روانہ کر دی گئی ہیں اور آپریشن کی پیش رفت سے کور کمانڈر لمحہ بہ لمحہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو آگاہ کریں گے ،آپریشن کا مقصد پنجاب سمیت ملکر بھر سے دہشت گردوں کا خاتمہ کرنا ہے ، آپریشن میں فوج رینجرز ، اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے حصہ لیں گے ، آپریشن انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کیا جائے گا ۔

آپریشن جنوبی و سینٹر پنجاب کے مشتبہ علاقوں میں کیا جائے گا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ہدایت پر آپریشن گزشتہ رات سے شروع کر دیا گیا تھا اور آرمی چیف کی جانب سے جوانوں کو کسی بھی جرائم پیشہ شخص سے رعایت نہ برتنے کی ہدایت کی گئی ہے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے دوٹوک الفاظ میں واضح کر دیا ہے کہ آپریشن کے راستے میں کسی قسم کا سیاسی اثرروسوخ برداشت نہیں کیا جائے گا ، درندہ صفت دہشت گردوں کا ملک بھر سے صفایا کریں گے ۔

دوسری جانب پنجاب میں دہشتگردوں اور اربوں روپے کی کرپشن کرنے والوں کیخلاف شروع کیے گئے فوجی آپریشن میں سول اور عسکری قیادت ہم آہنگی کا شدید فقدان کھل کر سامنے آگیا ہے۔ نواز شریف حکومت پنجاب میں قومی خزانہ لوٹنے، دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف آپریشن شروع کرنے میں مسلسل لیت ولعل سے کام لے رہی تھی تاہم عسکری قیادت نے ملک سے دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خاتمے کاعزم کررکھا ہے سانحہ لاہور کے بعد عسکری قیادت نے آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا اور آپریشن کی ماینٹرنگ کرنے کا اختیار بھی فوجی افسران اور کور کمانڈروں کو سپرد کرنے کا فیصلہ کیا۔

دوسری جانب وزیراعظم کی زیر صدارت لاہور میں ہونیوالے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں پنجاب میں آپریشن کی نگرانی اور رپورٹ حاصل کرنے کا اختیار صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ رانا ثناء اللہ اور نواز شریف پر پہلے ہی کرپشن کے الزامات موجود ہیں۔ علاوہ ازیں ملک میں آج تک جتنے آپریشن شروع کیے گئے ہیں ان کا باضابطہ اعلان حکومت یا پارلیمنٹ میں کیا گیا تھا جبکہ پنجاب میں جاری آپریشن کا باضابطہ ا علان عسکری ترجمان نے کیا ہے ۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ شریف برادران جن پر اربوں روپے کرپشن کی تحقیقات بھی ہورہی ہیں پنجاب میں آپریشن شروع کرنے کیخلاف تھے لیکن فوج نے آپریشن شروع کرنے کا عزم کررکھا ہے پاکستان کے ہر دلعزیز فوجی سپہ سالار جنرل راحیل شریف نے قوم سے وعدہ کررکھا ہے کہ وہ ملک سے دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کا خاتمہ کرکے دم لینگے اپنے اس عزم کو پورا کرنے کیلئے جنرل راحیل شریف نے اب پنجاب میں آپریشن شروع کیا ہے اس پر شریف برادران پریشان نظر آتے ہیں۔

عسکری قیادت اور شریف برادران کے مابین پنجاب آپریشن کے آغاز اور آپریشن کے ایس او پی پر اختلاف سے متعدد سوالات جنم لے رہے ہیں۔ اس تمام تر صورتحال میں بعض سیاسی رہنماؤں کا خیال ہے کہ مارچ اور اپریل کے مہینے نواز حکومت کے لئے مشکل ثابت ہونگے۔