مجھے معلو م نہیں تھا میزبان مسلمان ہے :میانمار کی جمہوریت پسند رہنما آنگ سان سوچی انٹرویو کے دوران برہم

اتوار 27 مارچ 2016 11:33

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 27مارچ۔2016ء) میانمار کی جمہوریت پسند رہنما آنگ سان سوچی اْس وقت غصہ میں آگئیں تھیں جب برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک مسلمان میزبان نے انٹرویو کے دوران اْن سے میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف تشدد کے حوالے سے سوال کیا. حالیہ شائع ہونے والی کتاب 'دی لیڈی اینڈ دی جنرلز آن سانگ سوچی اینڈ برماز اسٹرگل فار فریڈم' کے مصنف پیٹر پوفم نے دعویٰ کیا ہے کہ اکتوبر 2013 میں نشر ہونے والے مذکورہ انٹرویو کے موقع پر آنگ سان سوچی نے آف ایئر غصے میں بڑبڑاتے ہوئے کہا، ' مجھے کسی نے نہیں بتایا تھا کہ میرا انٹرویو کوئی مسلمان لے گا'.مذکورہ انٹرویو میں برطانوی نشریاتی ادارے پاکستانی نژادطانوی مسلمان میزبان مشعل حسین نے آنگ سان سوچی سے روہنگیا اقلیت کے خلاف ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کا جواب دینے پر زور دیا تھا۔

(جاری ہے)

آنگ سان سوچی کا اصرار تھا کہ وہ تشدد نسلی بنیادوں پر نہیں تھا، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا لیکن بدھ مت کے ماننے والے بھی تشدد کا شکار ہوئے، خوف دونوں جانب موجود تھا.پیٹر نے دی انڈیپنڈنٹ میں ہفتے کو آ ن لائن شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں اس واقعے کا ذکر کیا، جس کے حوالے سے اْن کا کہنا تھا کہ یہ انھیں ایک 'قابل اعتماد' ذریعے سے معلوم ہوا تھا.واضح رہے کہ آن سانگ سوچی کو روہنگیا مسلمانوں کے معاملے پر کوئی ایکشن نہ لینے پر پوری دنیا میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

یاد رہے کہ میانمار کی بدھ مت حکومت روہنگیا مسلمانوں کو شہری ماننے سے انکار کرتی آئی ہے اور آمریت کے خاتمے کے بعد یہاں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران روہنگیا مسلمانوں کی آبادیوں پر بدھ مت کے ماننے والوں کے ہجوم نے حملہ کیا اور انھیں ان کے گھروں سے بھاگنے پر مجبور کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :