جنرل راحیل شریف سے ایرانی صدر کی ملاقات ،پاک ایران بارڈر سمیت خطے کی سکیورٹی صورت حال پر تبادلہ خیال،آرمی چیف نے ”را“ افسر کی گرفتاری اور ایرانی پاسپورٹ برآمدگی کی تشویش سے آگاہ کیا،حسن روحانی نے پاک فوج کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں اور آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کو سراہا،آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کی‘ ملاقات میں بھارتی ایجنسی راء کی پاکستان کے اندرونی معاملات اور بالخصوص بلوچستان میں مداخلت کے مسئلے پر تبادلہ خیال کیا گیا‘ ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم سلیم باجودہ کا ٹویٹ اور نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

اتوار 27 مارچ 2016 11:08

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 27مارچ۔2016ء) آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ایرانی صدر حسن روحانی کی ملاقات ہوئی‘ ملاقات میں خطے کی سکیورٹی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق ہفتہ کے روز آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ایرانی صدر حسن روحانی نے ملاقات کی ہے جس میں پاک ایران تعلقات ،خطے کی سکیورٹی صورت حال سمیت باالخصوص پاک ایران بارڈر کے امور بھی زیر بحث آئے ،ملاقات میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ایرانی صدر کو پاکستان کے اندرونی معاملات خصوصاً بلوچستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کے ملوث ہونے کے بارے میں آگاہ کیا جبکہ گزشتہ روز گرفتار ہونے والے ”را“ کے افسر جو ایرانی پاسپورٹ پر ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہو نے سے متعلق تشویش سے ایرانی صدر کو آگاہ کیا ، رپورٹ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے خطے میں دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کو مشترکہ دشمن قرار دیتے ہوئے ان کے خاتمے کیلئے مشترکہ حکمت عملی اپنانے کے عزم کا اظہار کیا ،ایرانی صدر حسن روحانی نے پاک فوج کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بھرپور سراہا اور کہا کہ آپریشن ضرب عضب میں پاک فوج کی کامیابیاں لائق تحسین ہیں۔

(جاری ہے)

ادھرپاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے یہاں پاکستان کے دورے پر آئے ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کی۔یہ بات انہوں نے ہفتے کو اپنے ٹویٹ پیغام میں کہی۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے ایرانی صدر سے کہا کہ ہمیں بھارتی ایجنسی راء کے پاکستان اور بالخصوص بلوچستان میں مداخلت پر تشویش ہے جس میں بعض اوقات ہمارے برادر ملک ایران کی سر زمین بھی استعمال ہوتی ہے ۔

چیف آف آرمی سٹاف کا کہنا تھا کہ میری درخواست ہے کہ بھارت کو بتایا جائے کہ وہ پاکستان میں مداخلت سے باز رہے اور ایسی حرکتیں نہ کرے اور پاکستان کو مستحکم ہونے دے۔دریں اثناء ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ آرمی چیف نے ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات میں بھارت ایجنسی راء کی پاکستان کے اندرونی معاملات اور بالخصوص بلوچستان میں مداخلت کے مسئلے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں پاک ایران باہمی تعلقات کو آگے بڑھانے کے ساتھ ساتھ علاقائی سیکیورٹی کے مسائل بھی زیربحث رہے۔ آرمی چیف نے بطور ایرانی صدر پہلی مرتبہ پاکستان آنے والے ایرانی صدرحسن روحانی کو بتایا کہ وہ بھارت کو بتا دیں کہ وہ پاکستان اور بالخصوص بلوچستان میں راء کی مداخلت سے باز رہے اور پاکستان کو مستحکم ہونے دے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان نے حال ہی میں بھارتی انٹیلی جنس افسر کوتخریبی کاروائیوں میں ملوث ہونے پرجنوب مغربی بلوچستان سے پکڑا ہے جو بھارت کی پاکستان میں مداخلت کا ٹھوس ثبوت ہے۔بھارت اس مقصد کے لیے بعض اوقات ایران کی سرزمین بھی استعمال کرتا رہا ہے۔عاصم سلیم باجوہ نے بتایا کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے پاکستان کو درپیش چیلنجز پر بھی روشنی ڈالی۔