مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس:،مردم شماری غیر معینہ مدت کیلئے موخر کرنیکا فیصلہ،نیا شیڈول صوبائی حکومتوں اور فوج کی مشاورت کے بعد جاری کیا جائیگا، اعلامیہ جاری،مردم شماری رواں سال ہر صورت کرائی جائے گی ،وزیر اعظم کی یقین دہانی،کالا باغ ڈیم کے معاملے پر قائم علی شاہ اور پرویز خٹک نے اعتراضات اٹھا دیئے ،معاملے کے حل کیلئے وزیر اعظم نے چاروں وزرائے اعلی اور وفاقی وزیر پر مشتمل 5 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی

ہفتہ 26 مارچ 2016 09:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 26مارچ۔2016ء) مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں مردم شماری 2016کو غیر معینہ مدت کے لیے موخر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور نئے شیڈول کا اعلان صوبائی حکومتوں اور مسلح افواج پاکستان سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا جبکہ اجلاس میں وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ مردم شماری رواں سال ہر صورت کرا دی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدار ت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہوا ہے جس میں وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف ،وزیراعلیٰ سند ھ سید قائم علی شاہ ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک ، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری ، وزیرخزانہ اسحاق ڈار ، وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف ، وزیر موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد ،سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ہے ،اجلاس میں مردم شماری اور سیلاب کی تبائی سے بچاؤ سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ہے ، اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے مردم شماری میں تاخیر پر وزیراعظم سے سوال کیا کہ اگر مردم شماری موخر کی ہے تو بتایا جائے کہ کب کرائی جائے گی جس پر وزیراعظم نے کہا آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے مردم شماری کے لیے فوج کی دستیابی سے متعلق بات ہوئی تھی انہوں نے کہا کہ فوج آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہے تاہم وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سند ھ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ مردم شماری کا رواں سال ہر صور ت کرائی جائے گی ،اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ مردم شماری جلد کرانے پر زور دیتے رہے ، میڈیا رپورٹس کے مطابق اجلاس میں فلڈ کنڑول پلان کے لیے مرتب کی گئی رپورٹ پیش کی گئی ہے، جس پر کالا باغ ڈیم کا ذکر آنے پر وزیراعلیٰ سندھ اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے اعتراض اٹھاتے ہوئے اسکی منظوری نہیں دی ، اجلاس میں صوبائی وزراء اعلیٰ کے اعتراضات دورکرنے کے لیے چاروں وزراعلیٰ اور وفاقی وزیرپر مشتمل 5رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی اور کمیٹی کو مشاورت کے بعد سفارشات کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی گئی ہے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ اور خیبر پختونخوا نے اعتراض اٹھایا ہے کہ بیورو کریسی پنجاب کے مفادات کا تحفظ کر تی ہے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں پاکستان بیورو آف شماریات کی جانب سے تفصیلی بریفنگ دی گئی ہے ، اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا ہے کہ مردم شماری کا انعقاد فوج کی عدم دستیابی کے باعث ممکن نہیں ہے ، مردم شماری کے عمل کو شفاف بنانے اور سکیورٹی کے لیے تین لاکھ فوجی جوان درکا ر ہیں تاہم آپریشن ضرب عضب میں مصروفیت کے باعث مطلوبہ جوان دستیاب نہیں ہیں،مخصوص عوام کے پیش نظر مردم شماری کی شفافیت پر سوال اٹھ سکتے ہیں ۔

اجلاس کو بتایا گیا ہے کہ مستقبل کی منصوبہ بندی کے حوالے سے مردم شماری انتہائی اہم ہے ، اجلاس میں مردم شماری کو مرحلہ وا ر کروانے پر بھی غور کیاگیا ہے ، مرحلہ وار مردم شماری کے حوالے سے بریفنگ میں شماریات بیور کے سیکرٹری نے بتایا کہ دنیا میں مرحلہ وار مردم شماری کرانے کی کوئی مثال موجود نہیں ہے تاہم موجودہ حالات کے تناظر میں مرحلہ وار مردم شماری قابل عمل ہے ، اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں متفقہ طور پر مردم شماری کے عمل کو غیر معینہ مدت کے لیے موخر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،جبکہ نئی تاریخ کا اعلان صوبائی حکومت اور فوج سے مشاورت کے بعد کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے ۔