پیپلزپارٹی دو الگ الگ پاکستان نہیں چاہتی ،بلاول بھٹو ،جہاں مسلمانوں کا پاکستان الگ ہو اور اقلیتی برداری کا پاکستان الگ، جہاں مشرف کا پاکستان الگ ہو اورشہید رانی بینظیر بھٹو کا پاکستان الگ ہو ، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ لوگوں کی برابری اور اقلیتی برداری کی مساوی حقوق کی بات کی ہے ،اقلیتی برداری کے حقوق کے لئے قانون سازی کی جائے، عمرکوٹ میں سوئی گیس کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کوشش کی جائے دیگر صورت میں خود بھی عمرکوٹ کی عوام کے ساتھ احتجاج میں شامل رہوں گا ،خواتین اپنے بھائی کا ساتھ دیں دنیا کی کوئی بھی طاقت مجھے آگے بڑھنے سے روک نہیں سکتی ، ہولی اور رنگوں کے استقبال پر اقلیتی برادری کو مبارکباد پیش کرتاہوں،عمرکوٹ ماروی کا وطن اور بہادر بختاور کا ضلع ہے، ہولی کی تقریب سے خطاب

جمعہ 25 مارچ 2016 10:16

عمرکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 25مارچ۔2016ء)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی دو الگ الگ پاکستان نہیں چاہیتی جہاں مسلمانوں کا پاکستان الگ ہو اور اقلیتی برداری کا پاکستان الگ ہو جہاں مشرف کا پاکستان الگ ہو اورشہید رانی بینظیر بھٹو کا پاکستان الگ ہو ، پاکستان پیپلزپارٹی نے ہمیشہ لوگوں کی برابری اور اقلیتی برداری کی مساوی حقوق کی بات کی ہے انہوں نے کہا کہ ہولی اور رنگوں کے استقبال پر اقلیتی برادری کو مبارکباد پیش کرتاہوں ۔

عمرکوٹ ماروی کا وطن اور بہادر بختاور کا ضلع ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عمر کوٹ میں ہندوؤں کے مذہبی تہوار ہولی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اقلیتوں کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا اور نا ہی ترقی کر سکتا ہے ملک کی ترقی میں ہر ایک شہری کو آگے آ کر اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے مزید کہا کہ میں غریب عوام کی جنگ لڑوں گا جسیے شہید ذوالفقار علی بھٹو نے غریب عوام کی جنگ لڑی تھی ، بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے عورتوں کے حقوق کے لیے عملی اقدامات کئے جس کی مثال سندھ اسمبلی میں ہندو میرج ایکٹ ، وومین پروٹیکشن ایکٹ اور چھوٹی عمر میں بچوں کی شادی کی روک تھام کے لیے ارلی چائیلڈ رریسٹنرکٹ ایکٹ بل پاس کروا کر عورتوں کو قانونی تحفظ فراہم کیا ہے، ملکی تاریخ میں کسی صوبائی حکومت کی اسمبلی سے ایسے بل پاس ہوئے ہوں یہ سہرا بھی پی پی کی حکومت کو جاتا ہے، بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے اپنے کام دوسروں کو سپرد کئے ہوئے ہیں جبکہ ن لیگ کی حکومت نے پنجاب اسمبلی سے عورتوں کے حقوق کے لیے کمزور قانون سازی کی ہے لیکن حقوق کی پاسداری کمزور قانون سازی سے نہیں ہونے چاہئے لیکن پھر میں انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں اور کہا کہ اس قانون سازی کے لیے شہباز اعلی کو کھٹنے ٹیکنے پڑے ہیں ، بلاول بھٹو زداری نے کہا کہ ایکسویں صدی میں آج بھی عمرکوٹ کی عوام لکڑیوں سے چولے جلا رہے ہیں جبکہ سب سے زیادہ گیس کی پیداور دینا والا صوبہ سندھ ہے جس سے عمرکوٹ کی عوام محروم ہے میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ عمرکوٹ میں سوئی گیس کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کوشش کی جائے دیگر صورت میں خود بھی عمرکوٹ کی عوام کے ساتھ احتجاج میں شامل رہوں گا ، انہوں نے کہا کہ آپ کا بھائی آپ کے حقوق کے لیے لڑتا رہوں گا انہوں نے عورتوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اپنے بھائی کا ساتھ دیں دنیا کی کوئی بھی طاقت مجھے آگے بڑہنے سے روک نہیں سکتی ، انہوں نے عورتوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ملکی ترقی کے لیے مردوں کے ساتھ کام کریں کیونکہ پاکستان کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ پاکستان بنانے میں قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ محترمہ فاطمہ جناح جبکہ شہید زوالفقار علی بھٹو کے ساتھ بیگم نصرت بھٹو اور شہید رانی بیبظٰیر کے ساتھ ہے میں اور میرے ساتھ میری عوام اور بہینیں آصفہ اور بختاور میرے ساتھ ہیں ،انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میری ماں شہید بینظیر بھٹو مسلم دنیا کی پہلی وزیر اعظم بنی ، انہوں نے قومی اسمبلی سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتی برداری کے حقوق کے لئے قانون سازی کی جائے، شہید بھٹو نے کو روٹی ، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگایا تھا جس سے پاکستان اور غریب عوام کی تقدیر بدلی ، میں بلاول بھٹو زرداری آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں غریب عوام کی تقدیر بدلوں گا اور انہیں حقوق دلاؤں گا ، اس سے قبل صوبائی وزیر اور پی پی ضلع صدر عمرکوٹ حاجی علی مردان شاھ ، مینارٹی ونگ سندھ کے صدر لال چند اوکرانی ،کنور کرن سنگھ ، سید سردار علی شاھ نے بھی خطاب کیا ، اس موقع پر ایڈوکیٹ ظفر علی لغاری نے فنکسنل لیگ چھوڑ کر پیپیلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ، جسلے کے دوران وزیر اعلی سندھ و پی پی سندھ کے صدر قائم علی شاھ،سینئر صوبائی وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو ، صوبائی مشیر اطلاعات مولابخش چانڈیو ، صوبائی وزیر بہبود آبادی اور پیپلزپارٹی عمرکوٹ کے ضلع صدر حاجی علی مردان شاھ ، صوبائی وزیر خوراک سید ناصر شاھ،صوبائی وزیر دوست محمد راہموں،صوبائی وزیر ایکسائیز اینڈ ٹیکنیشن گیانچند ایسرانی ، صوبائی وزیر صحت جام مہتاب ڈھیر، صوبائی وزیر مکیش کمار چاولہ، ایم این اے نواب یوسف تالپر ، میر نور تالپر، پیر شفقت حسین شاھ جیلانی ، نور محمد شاھ جیلانی ، فقیر شیر محمد بلالانی، ایم پی اے خیر نساء مغل ، ڈاکٹر کھٹو مل جیون ، ڈاکٹر مہیش ملاٹی ،، انجنئیر گیانچند ، سید سردار علی شاھ ،حاجی نور احمد بھرگڑی ، نواب تیمور خان تالپر، نصرت سلطانہ خواجہ، مخدوم نعمت اللہ، سینیٹرہری لام کشوری ، عاجز دامرا، مینارٹی ونگ صدر لال چند اوکرانی، سرفراز راجڑ، خالد سراج سومرو ، قاسم سراج سومرو، پی پی تعلقہ صدر اللہ بچایو اسیر اور کارکنان اور عہدیداران نے شرکت کی ۔