قندوز میں امدادی تنظیم کے ہسپتال پر بمباری پر معا فی کے طلبگار ہیں: امریکی جنرل،’قندوز کے ہسپتال پر حملہ انسانی غلطی تھی‘ ہم ہر افغانی کی موت پر رنجیدہ ہوتے ہیں لیکن ہماری غلطی کی وجہ سے معصوم افغانیوں کی ہلاکت ہمارے لیے بہت زیادہ تکلیف دہ ہے،جنرل جان نک ہولسن

جمعرات 24 مارچ 2016 09:54

برسلز(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 24مارچ۔2016ء)افغانستان میں تعینات امریکہ اور نیٹو کی افواج کے نئے کمانڈر نے افغان شہر قندوز میں بین الاقوامی امدادی تنظیم ایم ایس ایف کے ہسپتال پر بمباری میں ہونے والی ہلاکتوں پر معذرت کی ہے۔نیٹو نے اپنے اعلامیے میں کہا کہ جنرل جان نک ہولسن نے قندوز کا دورہ کیا اور انھوں نے ایم ایس ایف کے اراکین اور متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کے دوان اپنی غلطی پر اْن سے معافی مانگی۔

امریکی جنرل کی معذرت ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب گذشتہ ہفتے امریکی حکام نے کہا تھا کہ اس حملے میں شامل فوجیوں کے خلاف مجرمانہ کارروائی کے بجائے انتظامی کارروائی کی جائے گی۔گذشتہ سال اکتوبر میں امریکی افواج نے بین الاقوامی امدادی تنظیم ایم ایس ایف کے ہسپتال پر بمباری کی تھی جس سے ڈاکٹر، مریضوں اور طبی عملے سمیت 42 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

نیٹو اور امریکی افواج کے کمانڈر نے کہا وہ سمجھتے ہیں کہ ذاتی طور پر یہاں آ کر معافی مانگنا بہت ضروری ہے۔ میں اس غم میں آپ کے ساتھ برابر کا شریک ہوں اور عاجزانہ طور پر معافی کا خواستگار ہوں۔ ہم ہر افغانی کی موت پر رنجیدہ ہوتے ہیں لیکن ہماری غلطی کی وجہ سے معصوم افغانیوں کی ہلاکت ہمارے لیے بہت زیادہ تکلیف دہ ہے۔انھوں نے کہا کہ ’ہسپتال کے واقعے کے بعد میں کمانڈر کی حیثیت سے میں ذاتی طور پر قندوز آ کر متاثرہ خاندانوں اور قندوز کی عوام سے ہسپتال کی تباہی اور مریضوں، ڈاکٹروں اور طبی عملے کی ہلاکتوں پر معذرت کرنا چاہتا ہوں۔

یاد رہے کہ ہسپتال پر حملے کے بعد امریکی فوج کی تفتیش سے ظاہر ہوا ہے کہ افغانستان کے صوبے قندوز میں میڈیسن سان فرنٹیئرز کے ہسپتال پر امریکی فوجی جہازوں کا حملہ انسانی غلطی تھی۔تفتیش سے ظاہر ہوا ہے کہ گن شپ جہاز اے سی 130 کے عملے نے ہسپتال کو ایک ایسی سرکاری عمارت کے دھوکے میں نشانہ بنایا جس پر طالبان نے قبضہ کر رکھا تھا۔امریکی جنرل نے کہا ہے کہ معصوم افغانیوں کی ہلاکتوں پر امریکہ کو بہت دکھ ہوا ہے۔

ایم ایس ایف نے اپنے ہسپتال پر حملے کو جنگی جرم قرار دیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ طبی عملے کو جنگجووٴں کا علاج کرنے کی سزا نہیں دی جا سکتی اور اس بات پر اتفاقِ رائے کی ضرورت ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں موجود ہسپتالوں پر حملے نہ کیے جائیں اور جنگجووٴں کو بلا امتیاز علاج فراہم کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :