مالی بے ضابطگیاں،نیواسلام آباد ائیرپورٹ رواں سال میں بھی مکمل نہ ہونیکا امکان،ٹھیکیدار کو اخراجات سے زائد کی ادائیگیاں،نیواسلام آباد ائیرپورٹ میں بدعنوانیاں اور بے ضابطگیوں کے حوالے سے کیسز نیب،ایف آئی اے اور عدالتوں میں زیر سماعت، ائیرپورٹ کا ساٹھ فیصد کام مکمل ہوچکا ہے جس پر52ارب روپے سے زائد اخراجات آئے ہیں،سول ایوی ایشن حکام کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بریفنگ

پیر 21 مارچ 2016 10:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 21مارچ۔2016ء)نیواسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی تعمیر ٹھیکیدار کی مالی بے ضابطگیوں کے باعث منصوبہ رواں سال میں بھی مکمل نہ ہونے کا امکان ہے،مذکورہ ٹھیکیدار کی ملک کی اعلیٰ ترین شخصیت سے رشتہ داری ہے،طاقتور ٹھیکیدار کو اخراجات سے زائد کی بھی ادائیگیاں کر دی گئیں۔نیواسلام آباد ائیرپورٹ میں بدعنوانیاں اور بے ضابطگیوں کے حوالے سے کیسز نیب،ایف آئی اے اور عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔

خبر رساں ادارے کو دستیاب دستاویزات کے مطابق نیواسلام آباد ائیرپورٹ کا پہلا پی سی ون37 ارب روپے کا تھا جس کو بعد میں بڑھا کر 81ارب روپے تک پہنچا دیاگیا۔تین ہزار ایکڑ رقبے پر محیط نیو اسلام آباد ائیرپورٹ جس کے ماسٹر پلان کی تیاری امریکہ کی ایک کمپنی لوئس برگر نے ستمبر 2006ء میں تیار کی تھی،ماسٹر پلان کے تحت ائیرپورٹ کا پی سی ون2008ء میں37ارب کا منظور کیا گیا تھا جس کو نظرثانی کے بعد2014ء میں81ارب روپے کر دیاگیا۔

(جاری ہے)

فروری2016ء تک52ارب 54کروڑ روپے ائیرپورٹ پر خرچ کئے گئے۔ ائیرپورٹ کے 2رن وے 9ٹیکس ویز اور رن وے پر ایل ای ڈی لائٹ لگائی گئی ہیں،جس کمپنی کو 2006ء میں ٹھیکہ دیا گیا معاہدے کے تحت اس نے ائیرپورٹ کو60ماہ کے اندر مکمل کرنا تھا لیکن طاقتور مافیا نے اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے ائیرپورٹ کی تکمیل میں مختلف حربے استعمال کرتے ہوئے منصوبے کو تاخیر کا شکار کردیا،تاخیر کے باعث اخراجات میں اضافہ ہوتا چلا گیا آج سے10سال قبل شروع ہونے والا منصوبہ مکمل نہ ہوسکا۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے دو اجلاسوں میں اس پر بحث کی گئی لیکن پی اے سی بھی کسی حتمی فیصلے پر نہ پہنچ سکی جبکہ ارکان کمیٹی اسلام آباد ائیرپورٹ کے معاملے کو نیب میں بھجوانے کی سفارش کرتے رہے۔پی اے سی نے گزشتہ اجلاس میں سول ایوی ایشن کے حکام نے کمیٹی کو ائیرپورٹ منصوبے پر تفصیلی بریفنگ دی تھی جس سے کمیٹی مطمئن نہ ہوسکی۔

چےئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ نے حکام کو کلین چٹ دیتے ہوئے مزید ایک ماہ کی مہلت دے دی۔سول ایوی ایشن حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ائیرپورٹ کا ساٹھ فیصد کام مکمل ہوچکا ہے جس پر52ارب روپے سے زائد اخراجات آئے ہیں۔ کمیٹی نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رن وے بنانے اور ڈھانچہ کھڑا کرنے سے کام مکمل نہیں ہوجاتا،ابھی تک وہاں پانی ،گیس،بجلی کا کوئی انتظام نہیں ہے

متعلقہ عنوان :