کم عمری کی شادی کی روک تھام کیلئے قانون سازی میں ناکامی،حکومت کا میڈیا کے ذریعے اگاہی پھیلانے کا منصوبہ تیار

پیر 21 مارچ 2016 10:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 21مارچ۔2016ء) کم عمری کی شادی کی روک تھام کیلئے قانون سازی میں ناکامی کے بعد حکومت نے میڈیا کے زریعے عوام میں اگاہی پھیلانے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے ، ا سلامی نظریاتی کونسل اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کی شدید مخالفت کے بعد لیگی ایم این اے ماروی میمن نے کم عمری کی شادی کے حوالے سے اپنا بل واپس لے لیا تھا، حکومت نے کم عمری کی شادی روکنے کے لئے پرنٹ الیکٹرانیک میڈیا اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کواستعمال کرنا شروع کر دیا ہے ۔

(جاری ہے)

میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت نے کم عمری کی شادی کی روک تھام کے سلسلے میں مقامی این جی اوز کے ساتھ مل کر پرنٹ اور الیکٹرانیک میڈیا کے زریعے عوام میں اگاہی پھیلانے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جس کے تحت مختلف ملکی ٹی وی چینلز کے زریعے ایسے پروگرامات شروع کئے جائیں گے جس میں کم عمری کی شادی سے ہونے والے نقصانات سے عوام کو اگاہ کیا جائے گااسی طرح پرنٹ میڈیا پر بھی ایسے اشتہارات دئیے جائیں گے جس میں کم عمری کی شادی سے زچہ اور بچہ کو پہنچنے والے نقصانات اور اس کی روک تھا م کے حوالے سے پیغام دیا جائے گا ذرائع کے مطابق حکومت نے اس سلسلے میں لیڈی ہیلتھ وزیٹرزسمیت ان تمام چینلز کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن کا براہ راست تعلق عوام سے ہے ذرائع کے مطابق رکن اسمبلی ماروی میمن کی جانب سے کم عمری کی شادی کی روک تھام کے سلسلے میں پیش کیا جانے والا بل قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اسلامی نظریاتی کونسل کی مخالفت کے بعدمحرک کی جانب سے واپس لے لیا گیا تھا جس کے بعد حکومت نے کم عمری کی شادی کی روک تھام کے سلسلے میں قانون سازی میں ناکامی پر دیگر ذرائع اختیار کرنا شروع کر دئیے ہیں ۔