سپریم کورٹ کا ایسا کوئی بھی آرڈر نہیں ،جس سے پرویز مشرف کو بیرون ملک بھیجاگیا،افتخار محمد چوہدری، سولہ مارچ کو سپریم کورٹ نے اپنا ایک شارٹ آرڈر بھی جاری کردیاہے،سابق چیف جسٹس کی میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت

ہفتہ 19 مارچ 2016 10:15

ایبٹ آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 19مارچ۔2016ء)سابق چیف جسٹس اور جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ افتخارمحمد چوہدری نے کہاہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کا ایسا کوئی بھی آرڈر نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو بیرون ملک بھیجاگیاہے۔ سولہ مارچ کو سپریم کورٹ نے اپنا ایک شارٹ آرڈر بھی جاری کردیاہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کی شام ایبٹ آباد میں سپریم کورٹ کے سینئر وکیل سردار معظم ایڈوکیٹ کی وفات پر فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران کیا۔

افتخار محمد چوہدری نے کہاکہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی ملک سے علاج کیلئے روانگی میں سپریم کورٹ کا کوئی بھی حکم نہیں ہے۔ سولہ مارچ کو سپریم کورٹ نے اپنے شارٹ آرڈر پہلے حصے میں کہاہے کہ وفاقی حکومت نے جو اپیل دائر کی تھی۔

(جاری ہے)

اسے برخاست کردیاگیاہے۔ اورساتھ میں یہ آبزرویشن بھی دی ہے ا س کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ جنرل (ر) پرویز مشرف کو ملک سے باہر بھجوادیں۔

ایک لاء ہے جوایگزیٹ کنٹرول لسٹ کوجوکنٹرول کرتاہے۔آرڈیننس 1981ء کی سیکشن ٹواے میں حکومت کو دیکھنا پڑتاہے کہ اس کیس کی اہمیت کتنی ہے؟ میں یہ سمجھتاہوں کہ وفاقی حکومت نے اپنی حدود میں رہنا چاہئے تھا۔ قانون کا غلط استعمال کیاگیا۔ آئین کے نیچے جوجرم آتاہے۔ یہ آئین کے اندر رہتے ہوئے پہلا جرم ہے۔ آپ سارا آئین پڑھتے جائیں۔ کسی طالبعلم سے بھی آپ پوچھ لیں وہاں پر کوئی جرم ہے ہی نہیں۔

یہ صرف آئین کے آرٹیکل 6کے اندر آتاہے۔ توایسی صورتحال میں وفاقی حکومت کو جنرل (ر) پرویز مشرف کو ملک سے جانے کی اجازت نہیں دینی چاہئے تھی۔سب سے بڑی بات میں یہ بھی بتادوں کہ وفاقی حکومت اس وقت سپریم کورٹ کے کندھے پر رکھ کر یہ بات کرنا چاہتی ہے۔کہ شاید سپریم کورٹ نے ان کو کہاتھا۔سپریم کورٹ نے جنرل (ر) پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی کا بالکل نہیں کہاہے۔

وفاقی حکومت کو اس اقدام سے پہلے سوچنا چاہئے تھا۔اس کے بعدجوبھی کوئی طریقہ ہوتااس کو اختیار کیاجاتا۔ سابق چیف جسٹس نے کہا کہ کیاپاکستان میں علاج نہیں ہوتے؟ پاکستان میں بھی ہرطرح کا علاج ہوتاہے۔ہم لوگ اتنے امیر لوگ تونہیں ہیں کہ باہر جاکر علاج کرواتے پھریں۔ مشرف کے معاملے میں وفاقی حکومت نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیاہے۔ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی واپسی کے حوالے سے سابق چیف جسٹس آف پاکستان کاکہناتھا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کو ملک میں ہرصورت میں واپس آناپڑے گا اور مقدمات میں پیش ہوناپڑے گا۔

میں آپ کو ایک مثال دے دیتاہوں۔ اب تو میں جج نہیں ہوں۔ جب میں جج تھا تو پنجاب بنک کا ایک کیس میرے پاس چل رہاتھا۔ اس کیس میں جن کیخلاف الزام تھے۔ ان کے ٹرائل تو بعد میں ہونے تھے۔اس کیس میں پنجاب بنک کا منیجرامیش گل امریکہ میں تھا۔ ہم امریکہ سے اس کو لیکر آئے۔اسی طرح سٹیل مل کے کیس میں جوشیخ افضل تھا۔اس کو بھی ہم نے سنگاپور سے منگوایاتھا۔

اسی طرح بہت سے کیسز ہیں۔جن میں ہم نے انٹرپول کے ذریعے ملزموں کو باہر سے منگوایاتھا۔ اب جس دن کیس کی پیشی ہوگی۔ اس دن عدالت کو دیکھنا پڑے گاکہ مشرف کی حاضری کیلئے کیا کرنا پڑے گا؟ سی آرپی سی میں اس کا مکمل پروسیجرہے۔ پہلے وہ فالو کریں گے۔نوٹسز جائیں گے۔ نوٹسز کے بعدجواب آئے گاکہ وہ مشرف باہر چلے گئے ہیں۔کب باہر سے آسکتے ہیں؟ عدالت ہر چیز کو صبر و تحمل کیساتھ دیکھتی ہے۔ لیکن حکومت کی طرح تو نہیں کہ اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے راتوں رات مشرف کو باہر بھجوادیں۔