کراچی سینٹرل جیل میں ایم کیوایم کے مختلف مقدمات میں قید 40کارکنان کو بندوراڈکردیا گیاہے ،فاروق ستار ، انہیں تشدد کا نشانہ بنایاجارہا ہے اور وفاداریاں تبدیل کرنے کیلئے پرفارمہ بھرنے پرمجبور کیاجارہا ہے، حق پرست ارکان قومی وصوبائی اسمبلی کو بھی نامعلوم نمبروں سے فون کالیں موصول ہورہی ،انہیں سیاسی وفاداری تبدیل کرنے کیلئے دھمکی آمیز لہجہ کااستعمال کیاجارہاہے، پریس کانفرنس سے خطاب ،ایم کیو ایم کے کارکنان پر کوئی تشدد نہیں کیا گیا،تمام تر الزامات بے بنیاد ہیں، صوبائی وزیر جیل خانہ جات سہیل انور سیال

پیر 14 مارچ 2016 09:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 14مارچ۔2016ء)متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے سینئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فارو ق ستار نے کہا ہے کہ کراچی سینٹرل جیل میں ایم کیوایم کے مختلف مقدمات میں قید 40کارکنان کو بندوراڈکردیا گیاہے ، انہیں تشدد کا نشانہ بنایاجارہا ہے اور وفاداریاں تبدیل کرنے کیلئے پرفارمہ بھرنے پرمجبور کیاجارہا ہے ۔ حق پرست ارکان قومی وصوبائی اسمبلی کو بھی نامعلوم نمبروں سے فون کالیں موصول ہورہی ہیں اور انہیں سیاسی وفاداری تبدیل کرنے کیلئے دھمکی آمیز لہجہ کااستعمال کیاجارہاہے ۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ چند دنوں سے ایم کیوایم بار بار اس جانب اشارہ کررہی ہے کہ یہ جو کچھ ہورہا ہے اس کے پیچھے ایک منظم سازش کارفرما ہے اور ہم نے اس سازش کی نشاندہی کردی ہے جس کا مقصد ایم کیوایم کو ٹکڑوں میں تبدیل کرکے حق پرست عوام کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوں نے اتوار کے روز خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیز آبادمیں پرایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے اراکین اسلم آفریدی ، زاہد منصوری ، محترمہ ریحانہ نسرین اور محفوظ یار خان ایڈووکیٹ کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے ایم کیوایم کے خلاف تیار کی گئی سازش کاپردہ چاک کرتے ہوئے کہاکہ دوروز قبل رینجرز کی بھاری نفری نے کراچی سینٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے ہمراہ بیرک نمبر 18، 19، 24اور 25 پر غیر قانونی طور پر دھاوا بولا ورجیل مینوئل کے مطابق ایم کیوایم کے اسیر کارکنان کوحاصل حقوق سلب کرلئے ،انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جبروتشدد کے ہتھکنڈے استعمال کرکے انہیں خوفزدہ کرکے بند وارڈ کردیا گیا ۔

انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کے یہ چالیس کارکنان مختلف مقدمات میں زیر حراست ہیں اور ان پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ اسیرکارکنان سیاسی قیدی ہیں اورانہوں نے جیل قوانین کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی ہے اس کے باوجود ایم کیوایم کے اسیرکارکنان کو بند وارڈکرکے ان سے جیل مینوئل کے مطابق تمام سہولیات چھین لی گئی ہیں جوکہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ ان کارکنان پر سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کیلئے دباؤ ڈالاجارہاہے تاکہ ریاستی طاقت کے ذریعہ حق پرستوں کے اتحاد کو نقصان پہنچایا جاسکے ۔ اس سے قبل ایم کیوایم کے لاپتہ کارکنان کے اہل خانہ سے نامعلوم نمبروں سے رابطہ کرکے کہاگیا ہے کہ اگر ان کے پیارے ”نئے بنگلے “ کو جوائن کرلیں تو نہ صرف لاپتہ کارکنان کی بازیابی عمل میں آسکتی ہے بلکہ اسیرکارکنان کی رہائی بھی ہوسکتی ہے جبکہ دھمکی آمیز کالوں کے ذریعہ حق پرست ارکان اسمبلی کی ہارس ٹریڈنگ کی بھی سازش کی جارہی ہے ۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے جیل میں ایم کیوایم کے اسیرکارکنان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار ، وز یر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اور چیف آف آرمی اسٹاف جنر ل راحیل شریف سے مطالبہ کیا کہ ایم کیوایم کے اسیرکارکنان کو بند وارڈ کرنے اور حق پرست ارکان قومی وصوبائی اسمبلی کو دھمکی آمیز فون کالز کے پس پردہ سازش کی تحقیقات کرائی جائے اور ایم کیوایم کے خلاف کی جانے والی سازشوں کا سلسلہ بند کرایا جائے ۔

انہوں نے کہاکہ اس سازش کے انکشاف سے ریاستی اداروں کی ساکھ بھی بری طرح متاثر ہورہی ہے جس کا سدباب کرنا افواج پاکستان ، قانون نافذ کرنے والے اداروں ، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے ۔ڈاکٹر فاروق ستار نے عدلیہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی اپیل کی کہ وہ بھی جیل مینوئل اورانسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کا فوری نوٹس لیں اوراسیرکارکنان کوبنیادی حقوق کی فراہمی کیلئے اپنا کردارادا کریں۔

انہوں نے کہاکہ پہلے جھوٹے مقدمات میں ایم کیوایم کے کارکنان کو گرفتارکرکے پابند سلاسل کیاگیا اور اب انہیں ایم کیوایم کا ساتھ چھوڑنے کادباوٴ ڈالا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی وفاداریاں تبدیل کرانے کیلئے ڈرائی کلین کرنے اور واشنگ مشین لگانے کا عمل بند ہونا چاہئے ، مائنس ون فارمولے پر عمل کرنے او رکارکنان کی سیاسی وفادریاں تبدیل کرانے کی فلم 92ء میں بھی چلی تھی ،اس کے علاوہ 98ء میں گورنر راج کے بعد بھی یہ فلم چلائی گئی جوکہ عوام کے اتحاد سے بری طرح فلاپ ہوچکی ہے اور انشاء اللہ آئندہ بھی ایم کیوایم کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی ایسی سازشیں کرنے والوں کو ناکامی کا سامنا کرنے پڑے گا۔

انہو ں نے کہاکہ ایم کیوایم کے خلاف جتنی سازشیں کی گئیں اورکارکنان پر جھوٹے الزامات لگائے گے انہیں آج تک عدالت میں ثابت نہیں کیاجاسکااور عوام نے ہر عام اور بلدیاتی انتخابات میں ایم کیوایم پر اعتماد کرکے اس پر لگائے گئے تمام الزامات کو باطل قراردے دیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جمہوری دورحکومت میں ملک کی بڑی سیاسی جماعت کے خلاف گھناوٴنی سازش کا عمل انتہائی افسوسناک ہے ، اگر مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی اس سازش سے لاتعلق ہے تویہ اور زیادہ شرم کی بات ہے لہٰذا ان جماعتوں کی جانب سے جمہوریت کے دعووٴں کو محض کھوکھلا ہی قراردیا جاسکتا ہے ،اگر کسی سیاسی جماعت کو کچلنے کیلئے پاکستان کے آئین وقانون اور جیل مینوئل کی خلاف ورزی کی جاررہی ہے توپھر ان جماعتوں کی جانب سے آئین و قانون کی بالادستی اور جمہوریت کے دعوے نہیں کیے جانے چاہئیں ۔

انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات سے محروم رکھ کر عوام کی خدمت کے عمل سے روکاجارہا ہے ، منتخب میئر وڈپٹی میئر کراچی اور دیگر بلدیاتی نمائندوں نے وسائل کی کمیابی اور اختیارات سے محرومی کو بہانہ بنانے کے بجائے خلق خدا کی خدمت کے جذبے سے اپنی مدد آپ کے تحت کراچی میں صفائی مہم کا آغاز کیا ہے لیکن عوام کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کو نت نئی سازشوں کے ذریعے کراچی کو صاف ستھرا رکھنے اور عوام کی خدمت کی مہم سے بھی روکاجارہا ہے ۔

انہوں نے پاکستان کے پالیسی ساز اداروں اور حکومت سے کہا کہ ملک کی ترقی وخوشحالی اور جمہوریت کے فروغ کیلئے ہمیں آگے بڑھنا چاہئے ، ایک دوسرے سے تعاون کرنا چاہئے ، کسی کوشک و شبے کی نگاہ سے دیکھنے کے بجائے ایم کیوایم کو حاصل عوامی مینڈیٹ کو کھلے دل سے تسلیم کرنا چاہئے اور یہ کوشش کرنی چاہئے کہ میئر اور ڈپٹی میئر کراچی کے انتخابات جلد از جلد ہوسکیں اور عوام کے منتخب نمائندوں کو بااختیار بناکر عوام کی خدمت کا سلسلہ جاری رکھا جاسکے ۔

دوسری جانب صوبائی وزیر جیل خانہ جات سہیل انور سیال نے ایم کیو ایم کے تمام الزامات کی تردید کرتے ہونے کہا تھا کہ تمام قیدیوں کو جیل مینول کے مطابق سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں،قیدیوں پر کسی قسم کا کوئی تشدد نہیں کیا گیا ،ایم کیو ایم کے کارکنان پر تشدد سے متعلق تمام تر الزامات بے بنیاد ہیں،جیل مینول کے مطابق سندھ کی جیلوں میں روٹین کا سرچ آپریشن کرتے رہتے ہیں۔