آئی جی پنجاب پولیس نے لیڈی اہلکاروں کو شلوار قمیص اور عبایا پہننے سے روک دیا،پینٹ اور شرٹس پر مشتمل نئی یونیفارم زیب تن کرنے کی ہدایت

اتوار 13 مارچ 2016 10:38

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 13مارچ۔2016ء)انسپکٹرل جنرل آف پولیس پنجاب نے لیڈی اہلکاروں کو شلوار قمیص اور عبایا پہننے سے روک دیا جبکہ لیڈی اہلکاروں کو پینٹ اور شرٹس پر مشتمل نئی یونیفارم زیب تن کرنے کی ہدایت کی ہے خذف کرنیوالی اہلکاروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔تفصیلات کے مطابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے ایک سرکلر کے ذریعے پولیس میں بھرتی تمام لیڈی اہلکاران کو ہدایت کی ہے کہ ڈیوٹی کے دوران شلوار قمیض اور عبایا کی بجائے نئی ڈیزائن کردہ پینٹ اور شرٹس استعمال کریں اور عبایا کا استعمال ترک کردیں ۔

وگرنہ ان کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی اس نئے حکمنامہ پر لیڈی اہلکاروں نے تشویش کی لہر دوڑ گئی جبکہ اس حوالے سے خبر رساں ادارے نے جب چند علما ء سے رابطہ کیا توانہوں نے اس حکم نامہ پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی مملکت میں جن عوامل پر خاص طور پر توجہ دینے چاہئے اس ملک میں اس کے بالکل بر عکس کام ہورہا ۔

(جاری ہے)

عورت کسی ہی ڈیوٹی کرے اسے اپنے لباس کو باوقار اور خود کو باپردہ رکھنا باعث فخر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ی کے پیشے سے منسلک سیکڑوں لیڈی ڈاکٹر نہ صرف عبایا استعمال کرتی ہیں بلکہ باقاعدہ طور پر برقع کا استعمال کرتی ہیں انہوں نے کہاکہ معاشرے میں قائم تمام اداروں میں مرد وزن اکھٹے کام کرتے ہیں مگر جو خواتین عبایا یا برقع استعمال کرتی ہیں ان پر کوئی قد غن نہیں لگائی جاتی ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے سب سے بڑے آفیسرکا حکم غیر شرعی اور ناقابل عمل ہے ۔ حکومت کو آئی جی کی جانب سے جاری حکم نامہ پر ایکشن لینا چاہئے ۔

متعلقہ عنوان :