بے نام اکاؤنٹس کے خلاف قانون جلد آرہاہے ، ہارون اخترخان ،بزنس کمیونٹی ٹیکس سے بچنے کیلئے خسارہ دکھاتی ہے ایسی صورت میں تاجربرادری کا دفاع نہیں کر سکتا ،ٹیکس نہ دینے والے تاجروں کو ہرصورت میں ٹیکس ادا کرنا ہوگا،لندن میں بھی پاکستانی تاجروں کے بینک اکاؤنٹس اور مہنگے فلیٹس موجود ہیں جو انہوں نے پاکستان میں ٹیکس چوری کرکے وہاں خریدے ہیں،دنیا بھر میں ٹیکس کلیکشن کا طریقہ کار ایک جیسا ہے،ایف بی آر میری بھی 4کمپنیوں کا آڈٹ کررہی ہے،دبئی کے رئیل اسٹیٹ منصوبوں میں پاکستان سے سرمایہ منتقل ہوا ہے،کراچی چیمبر میں تاجروں سے خطاب

اتوار 13 مارچ 2016 10:32

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 13مارچ۔2016ء)وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے ریونیو ہارون اخترخان نے کہا ہے کہ بے نام اکاؤنٹس کے خلاف قانون جلد آرہاہے ،بزنس کمیونٹی ٹیکس سے بچنے کیلئے خسارہ دکھاتی ہے ایسی صورت میں تاجربرادری کا دفاع نہیں کر سکتا ، ٹیکس نہ دینے والے تاجروں کو ہرصورت میں ٹیکس ادا کرنا ہوگا،لندن میں بھی پاکستانی تاجروں کے بینک اکاؤنٹس اور مہنگے فلیٹس موجود ہیں جو انہوں نے پاکستان میں ٹیکس چوری کرکے وہاں خریدے ہیں،دنیا بھر میں ٹیکس کلیکشن کا طریقہ کار ایک جیسا ہے،ایف بی آر میری بھی 4کمپنیوں کا آڈٹ کررہی ہے،دبئی کے رئیل اسٹیٹ منصوبوں میں پاکستان سے سرمایہ منتقل ہوا ہے۔

وہ ہفتے کو کراچی چیمبر آف کامرس میں تاجروں سے خطاب کررہے تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر یوبی جی کے چیئرمین سراج قاسم تیلی،کے سی سی آئی کے صدر یونس بشیر اوردیگررہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔ہارون اخترخان نے کہا کہ کراچی پاکستان کانیویارک ہے اور اس شہر سے نسبتاً زیادہ ریونیو جمع ہوتا ہے،ٹیکس لینا ایک مشکل کام ہے،جب ہم کسی ایک اسکول یا ہسپتال پر چھاپہ مارتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے اپنا ٹیکس ہی ادا نہیں کیا۔

ایک نجی ہسپتال نے 5 سال میں 50 لاکھ روپے کا کاروبار کیااور ظاہر30 لاکھ بھی نہیں کیا۔لوگوں نے اپنے نوکروں کے نام پر پیسے رکھے ہوئے ہیں، پاکستانی تاجروں کے لندن کے پوش علاقوں میں فلیٹس ہیں لیکن ٹیکس ادا نہیں کیا جارہا ایسی صورتحال میں ایف بی آر کو نرمی کے بعد سختی دکھانی پڑتی ہے ۔ انکا کہنا تھا کہ تاجروں نے ہم سے کہا کہ انکا آڈٹ نہ کرایا جائے ،انکی یہ بھی خواہش تھی کہ انکا ٹیکس کم کردیا جائے،تاجروں کی سہولت کیلئے ہم نے ٹیکس فارم اردومیں جاری کردیا ہے اب انہیں ٹیکس نیٹ میں آنا چاہیئے۔

ہارون اختر نے کہا کہ رضاکارانہ ٹیکس اسکیم سے صرف2300تاجروں نے فائدہ اٹھایا ہے اور اپنے آپ آپ کوٹیکس نیٹ میں شامل کیا ہے،جولوگ ٹیکس نہیں دے رہے شاید انہوں ایف بی آر کے اختیارات نہیں دیکھے ہیں ۔انکا مزید کہنا تھا کہ بینکنگ ٹیکس پر تاجروں نے حکومت سے وعدہ کیا تھا کہ لاکھوں افراد ٹیکس نیٹ میں ایف بی آر کے پاس اپنے آپ کو رجسٹرڈ کرائیں گے مگر بڑے افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ وعدے کے باوجود صرف چند ہزار تاجروں نے اپنے آپ کو رجسٹرڈ کرا یاہے۔

وزیراعظم کے ایڈوائزر نے کہا کہ ملک میں ٹیکس وصولی بہت کم ہے اور جی ڈی پی کا11فیصد ٹیکس جمع ہونا ملک کی ترقی کیلئے ناکافی ہے،بھارتی جی ڈی پی میں ٹیکس کلیکشن کا حصہ18فیصد ہے تاہم توقع ہے کہ پاکستان میں اس سال ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 12فیصد تک پہنچ جائے گی۔سراج قاسم تیلی نے اس موقع پر کہا کہ ایف بی آر نے لوگوں کو بے ایمان بنایا ہے 8 سے 10 فیصد بد عنوان لوگوں کو ایف بی آر سے نکالا جائے ملک میں 25 سے 30 فیصدلوگ ٹیکس نہیں دیتے۔

ملک میں 30 فیصد ٹیکس آمدن عملے کی مدد سے چوری ہوجاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس کلچر ایمانداری کے ساتھ ہونا چاہیئے،پاکستان میں ٹیکس دینے والوں کا حشر دیکھ کر نئے ٹیکس دینے والے نیٹ میں شامل نہیں ہوتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کوکرپشن سے پاک کردیا جائے تو ریونیو میں اضافہ ہوگا۔ کراچی میں مردم شماری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری اس لیے نہیں ہوتی تا کہ کراچی کا حصہ مارا جائے ۔