نائن الیون کے واقعہ کے بعد جنرل (ر) پرویز مشرف نے امریکیوں کو کبھی ڈبل کراس نہیں کیا‘ سابق سی آئی اے سٹیشن چیف،اپنی لکھی گئی کتاب میں‘ میں نے پاکستانی خفیہ ادارے کے کردار اور خدمات کو سراہا ہے‘ رابرٹ گرینیئر کا انٹرویو

اتوار 13 مارچ 2016 11:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 13مارچ۔2016ء) پاکستان میں امریکہ خفیہ ادارے سی آئی اے کے سٹیشن چیف رابرٹ گرینیئر نے کہا ہے کہ نائن الیون کے واقعہ کے بعد جنرل (ر) پرویز مشرف نے امریکیوں کو کبھی ڈبل کراس نہیں کیا۔ انگریزی اخبار ”ڈیلی ٹائمز“ کو اپنے ایک انٹرویو میں رابرٹ گرینیئر کا کہنا تھا کہ میں پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ جنرل (ر) پرویز مشرف نے ہمیں ڈبل کراس نہیں کیا۔

رابرٹ گرینیئر اپنی کتاب کی مقامی پبلکیشن کو پرموٹ کرنے کے لئے گیارہ سال بعد پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔ ان کی کتاب کا نام "88 Days to Kandahar/CIA Diary" ہے۔ اسلام آباد میں اپنے فرائض کی بجاآوری کے دوران انہوں نے عراق میں سی آئی اے آپریشن کی نگرانی کی تاکہ صدام حسین کی حکومت کا تختہ گرایا جا سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے سی آئی اے کے انسداد دہشت گردی مرکز میں بھی کام کیا۔

انہیں مبینہ طور پر اس وقت کے سی آئی اے سربراہ پوٹر گوس نے فارغ کر دیا تھا کیونکہ انہوں نے القاعدہ اراکین کے ٹارچرنگ کی مخالفت کی تھی۔ انہوں نے سابق نائب صدر ڈک چینی کے ایڈوائزر لیویز سکوٹرلبی کے خلاف بھی گواہی دی اور بعد میں فرد جرم عائد کی گئی اور سی آئی اے ایجنٹ ویلیری پلیم کی شناخت ظاہر کرنے پر سزا دی گئی۔ رابرٹ گرینیئر نے کہا کہ کس طرح کئی مواقع پر جنرل مشرف نے امریکیوں کی مدد کرنے کے لئے کردار ادا کیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ جنرل مشرف ہی تھے کہ جنہوں نے طاقتور آئی ایس آئی کو ہدایات جاری کیں کہ وہ سی آئی اے کو مکمل تعاون دے۔ آیا یہ ہدایات افغانستان سے بن لادن کو بے دخل کرنے کے حوالے سے ملا عمر کو دی گئی ہوں یا القاعدہ کے اہم رہنماؤں کی گرفتاری سے متعلق ہوں۔ رابرٹ گرینیئر کو اسلام آباد میں سی آئی اے کو چلانے کا ٹاسک اس وقت دیا گیا جبکہ نائن الیون کا واقعہ ابھی نہیں ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میری درخواست کے باوجود میں ڈی جی آئی ایس آئی جنرل محمود سے نہ مل سکا۔ وہ اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف کرپشن کیسز کو منظر عام پر لانے میں مصروف تھے۔ اپنی کتاب کے صفحہ 58 پر رابرٹ گرینیئر نے آئی ایس آئی کی تعریف کی ہے۔ انہون نے کہا کہ جو کچھ میں نے لکھا وہ دنیا میں آئی ایس آئی کے بارے میں ایک پہلے سے بنا ہوا تاثر تھا تاہم یہ میرا اندازا نہیں تھا۔

ساری کتاب میں‘ میں نے آئی ایس آئی کے کردار اور خدمات کو سراہا۔ رابرٹ گرینیئر نے کہا پاکستان سے اہم گرفتاریوں میں خالد شیخ محمد تھے جو کے ایس ایم اور ابو زبیدہ کے نام سے جانے جاتے تھے۔ تاہم انہوں نے اس بات پر تبصرے سے انکار کیا کہ ان افراد کے سروں پر انعام کس نے وصول کیا۔ انہوں نے افغانستان کے حوالے سے میمو کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان پر مکمل جارحیت ایک غلطی تھی۔ جوہری سائنسدان ڈاکٹر بشیر محمود کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ تفصیلی تفتیش و تحقیقات کے بعد ہم نے ڈاکٹر محمود کو کلیئر کیا تاہم زمینی طور پر ایسا کچھ نہیں تھا اور دہشت گردوں کے پاس کوئی بم نہیں تھا۔

متعلقہ عنوان :