پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کا مک مکا ہے ،عمرا ن خان ، دھاندلی کیخلاف دوبارہ سڑکوں پر آنا پڑا تو گریز نہیں کرینگے ، کرکٹ میچ دیکھنے کیلئے کلکتہ جاسکتا ہوں ، دھاندلی کے ایشو کو چھوڑ دینگے تو ہماری آنے والی نسلیں ان کے بچوں کی غلامی کرینگی ، یار محمد رند کے حلقے میں ایک مردہ آدمی کا بھی ووٹ پڑا اور ٹرن آؤٹ 101فیصد رہا ،چیئرمین پی ٹی آئی کی پریس کانفرنس

جمعرات 10 مارچ 2016 10:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 10مارچ۔2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کا مک مکا ہے ، خورشید شاہ کا بیان ہے کہ پنجاب کا الیکشن کمشنر نواز شریف کے کہنے پر رکھا تھا ، دھاندلی کیخلاف دوبارہ سڑکوں پر آنا پڑا تو گریز نہیں کرینگے ، کرکٹ میچ دیکھنے کیلئے کلکتہ جاسکتا ہوں ، اگر دھاندلی کے ایشو کو چھوڑ دینگے تو ہماری آنے والی نسلیں ان کے بچوں کی غلامی کرینگی ، سردار یار محمد رند کے حلقے میں ایک مردہ آدمی کا بھی ووٹ پڑا اور ٹرن آؤٹ 101فیصد رہا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں ہم دھاندلی کے ایشو کو چھوڑ دیں دو ہزار تیرہ سے اس ایشو کو لے کر چل رہے ہیں اور ہمارا موقف صاف و شفاف الیکشن کروانا ہے اگر ہم چھوڑ دینگے تو آنے والی نسلیں ان کے بچوں کی غلامی کرینگی انہوں نے کہا کہ محمد یار رند جھل مگسی سے الیکشن لڑتے ہیں جس میں دھاندلی ہوئی تو انہوں نے اس الیکشن کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا جس کا فیصلہ دو ہزار تیرہ کے الیکشن سے تین ماہ پہلے آیا اور اس فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ الیکشن میں فراڈ ہوا ہے الیکشن کا فیصلہ کروانے میں ساڑھے چار سال لگے دو ہزار تیرہ میں انہوں نے عبدالرحیم رند کو اپنی حلقے میں الیکشن لڑایا جہاں صرف چوالیس ہزار ووٹ ہیں جبکہ الیکشن میں پڑنے والے ووٹ 101فیصد تھے اس میں ایک قتل ہونے والے شخص کا بھی ووٹ تھا یہ پھر سپریم کورٹ گئے اور سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ بہت زیادہ دھاندلی ہوئی خواجہ آصف کے حلقے بارے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ عثمان ڈار خواجہ آصف کے خلاف الیکشن لڑے جس کا فیصلہ سپریم کورٹ نے دیا کہ دوبارہ گنتی ہو ریٹرننگ آفیسر کے بار بار بلانے پر بھی خواجہ آصف نہیں گئے جس پر ریٹرننگ افسر نے تھیلے کھولے ریٹرننگ آفیسر خان محمود کی رپورٹ کے مطابق پانچ پولنگ سٹیشن پر بیگ کی موجود نہیں تھے اس کا مطلب چھ ہزار سات سو ووٹوں کا کوئی پتہ نہیں پچیس پولنگ سٹیشنوں پر 21718 ووٹ غائب ہیں جس کے نتیجے میں ٹوٹل اٹھائیس ہزار پانچ سو سترہ ووٹوں کا کوئی پتہ نہیں چھتیس پولنگ سٹیشنز پر بیگ کھولے ہوئے تھے اور سیل ٹوٹی ہوئی تھی 77پولنگ سٹیشنز پر کاؤنٹر فائلز کپڑے کے اندر تھیں جبکہ چھ پولنگ سٹیشنز میں شاپنگ بیگ کے اندر ملیں 93پولنگ سٹیشنز میں سیلز پھٹی ہوئی تھیں جبکہ فارم 14اور 15غائب تھے یہ ایک طاقت ور وزیر کا حلقہ ہے جس میں ہمیں انصاف لینے کیلئے تین سال لگے ایسے الیکشن کا کیا فائدہ ہم نے چار حلقے مانگے تو چاروں کے نتائج عوام کے سامنے ہیں الیکشن کمیشن کی ذمہ داری الیکشن کرواناہے جبکہ الیکشن کمیشن نے چار سو دھاندلی کے مرتکب افراد کو معاف کردیا یہ اس ملک کے انصاف کا نظام ہے جبکہ نواز شریف کہتے ہیں کہ ہماری دھرنے کی وجہ سے چائنہ کوریڈور ملتوی ہوا چار حلقوں میں یہی رزلٹ تھا اس لئے حلقے نہیں کھولے گئے اگر حلقے کھول دیتے تو ہمیں دھرنا دینے کی ضرورت نہیں ہوتی یار محمد رند کے حلقے میں الیکشن کا اعلان ہونے والا ہے اس سے پہلے ان کے حلقے میں دوبارہ دھاندلی ثابت ہو یہ چاہتے ہیں کہ فوج کے ذریعے الیکشن کروایا جائے کیونکہ وہاں وہی عملہ ہوگا جو پہلے دو بار الیکشن کروا چکا ہے اس سے ہم صاف و شفاف الیکشن کی توقع نہیں کرتے ۔

(جاری ہے)

آر اوز کی جگہ ججز کو لگایا جائے نواز لیگ کے ایڈمنسٹریشن غیر جانبدار نہیں ہے علیم خان آج الیکٹرول فراڈ کیلئے سپریم کورٹ گئے ہیں ان کا ایک سادہ سا کیس تھا جسے الیکشن کمیشن نے نہیں سنا نواز لیگ کا خاص آدمی جو ممبر الیکشن کمیشن ہے وہ بیمار ہوگیا اور ساٹھ دن ضائع کردیئے جبکہ بعد میں کہا کہ وقت پورا ہوچکا ہے نواز لیگ نے حلقہ ایک سو بائیس میں ساتھ والے حلقے کے اکیس ہزار ووٹ نادرا کے ساتھ مل کر ایک سو بائیس میں ڈال دیئے اس طرح کے الیکشن کمیشن کو دو ہزار اٹھارہ میں الیکشن کیسے کروائے گا ۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان بدنیت اور کرپٹ اور نواز شریف کا خریدا ہوا ہے (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی سے عوام تنگ ہیں کیونکہ انہوں نے باری لگائی ہوئی ہے اور ان کا آپس میں مکا مکا ہے نیب کے پنجاب میں جانے پر زرداری صاحب کو بھی تکلیف ہوئی ہے وہ اس لئے کہ یہ دونوں ملے ہوئے ہیں خورشید شاہ کا بیان ہے کہ پنجاب کا الیکشن کمشنر نواز شریف کے کہنے پر رکھا تھا اگر ہمیں سڑکوں پر آنا پڑا تو آئینگے میاں صاحب پھر یہ رونا نہ ہوئیں کہ نقصان ہورہے ہیں یہ ہمارا حق ہے اور صاف و شفاف الیکشن آئین میں بھی ہے اور ہم یہ الیکشن کروانا چاہتے ہیں الیکشن کمیشن آزاد نہ ہوا تو اس کی غلطی ہوگی اگر نواز لیگ ملوث نہیں تھی تو چار حلقے کھول دیئے جاتے ہیں دو ہزار تیرہ کے الیکشن میں ستر لاکھ ایکسٹرا ووٹ ڈالے گئے خواجہ آصف کے بارے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج تک کرپٹ آدمی نے نہ استعفیٰ دیا ہے صرف صاف و شفاف الیکشن ہی ہوجائے تو بہت ہے کراچی کی سیاست پر ایک علیحدہ پریس کانفرنس کی ضرورت ہے ۔

کرکٹ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت اور کرکٹ بورڈ کو پاکستان کے وقار کا کوئی خیال نہیں جب وہاں کے چیف منسٹر نے ایک غلط بیان دیا تو پھر کیوں وہاں ٹیم بھیجی جارہی ہے اس طرح قوموں کا وقار اور عزت نہیں رہتی جو ٹیم سکیورٹی کیلئے بھیجی گئی اس کو بھی عزت نہیں ملی ۔ کلکتہ میں شفٹ ہونے والے میچ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کلکتہ ٹھیک ہے وہاں سے کسی نے کوئی بیان نہیں دیا جبکہ یار محمد رند نے اپنے حلقے بارے بات کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن لڑینگے اور مقابلہ بھی کرینگے اس جدوجہد میں جماعت ساتھ دے گی 85ء سے یہ سیٹ جیت رہے تھے دو ہزار آٹھ او تیرہ میں دھاندلی ہونے کی وجہ سے یہ سیٹ ہم سے چھین لی گئی افتخار چوہدری دو ہزار تیرہ الیکشن میں دھاندلی میں ملوث تھے ہم نہیں چاہتے کہ سڑکوں پر آئیں لیکن انصاف کیلئے یہ ہمارا حق ہے جو کام دھرنے نے کیا وہ پاکستان کی تاریخ میں آج تک نہیں ہوا نواز لیگ ایک مافیا ہے